عبیداللہ علیم جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی

طارق شاہ

محفلین
غزل
عبیداللہ علیم
جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی
بدن پُرانا ہُوا، روح بھی پُرانی ہوئی
کوئی عزیز نہیں، ما سوائے ذات ہمیں
اگرہُوا ہے تو یوں جیسے زندگانی ہوئی
نہ ہوگی خشک، کہ شاید وہ لوٹ آئے پھر
یہ کشت گزرے ہوئے ابرکی نشانی ہوئی
تم اپنے رنگ نہاؤ، میں اپنی موج اُڑاؤں
وہ بات بھول بھی جاؤ جو آنی جانی ہوئی
میں اُس کو بھول گیا ہوں، وہ مجھ کو بھول گیا
تو پھر یہ دل پہ کیوں دستک سی ناگہانی ہوئی
عبیداللہ علیم
 

سید زبیر

محفلین
جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی
بدن پُرانا ہُوا، روح بھی پُرانی ہوئی
واہ کیا زبردست انتخاب ہے ۔ ۔ بہت خوب
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ طارق بھائی کیا انتخاب ہے۔
تم اپنے رنگ نہاؤ، میں اپنی موج اُڑاؤں
وہ بات بھول بھی جاؤ جو آنی جانی ہوئی
 

طارق شاہ

محفلین
جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی
بدن پُرانا ہُوا، روح بھی پُرانی ہوئی
واہ کیا زبردست انتخاب ہے ۔ ۔ بہت خوب
سید صاحب!
داد اور ستائش کے لئے ممنون ہوں
مسرّت ہوئی جو انتخاب آپ کو پسند آیا
تشکّر اظہار خیال کے لئے
بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
واہ طارق بھائی کیا انتخاب ہے۔
تم اپنے رنگ نہاؤ، میں اپنی موج اُڑاؤں
وہ بات بھول بھی جاؤ جو آنی جانی ہوئی

نیرنگ بھائی!
خوشی ہوئی جو انتخاب آپ کو پسند آیا
اظہارخیال کے لئے دلی تشکّر
بہت خوش رہیں
 
Top