محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
محکمۂ زراعت کی کارستانی۔ن لیگ، پی پی، جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی الیکشن جیتیں تو جمہوریت۔ ہاریں تو آمریت۔
محکمۂ زراعت کی کارستانی۔ن لیگ، پی پی، جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی الیکشن جیتیں تو جمہوریت۔ ہاریں تو آمریت۔
اس اعداد کے گورکھ دھندے میں کھوکر آپ لوگ کپتان کی فارن فنڈنگ کا تذکرہ بھول جائیں۔ اسے لانے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ حکیم سعید شہید پہلے ہی لکھ گیے۔آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے بھیک، دوست ممالک سے امدادی قرضے اور پاکستانی تارکین وطنوں کے ترسیلات زر سب فارن فنڈنگ میں آتے ہیں۔ اگر ملک کو مکمل آزاد کرنا ہے تو اپنی ایکسپورٹ اور امپورٹ میں توازن لانا ہوگا۔ جس ملک کی ایکسپورٹ 20 ارب ڈالر اور امپورٹ 60 ارب ڈالر ہو، اسے فارن فنڈنگ کا شور مچانا نہیں چاہئے۔
اپوزیشن جماعتوں کے حق میں ووٹ بھی محکمہ زراعت نے ہی ڈالے ہوں گے۔محکمۂ زراعت کی کارستانی۔
پہلے سیاسی جماعتوں کے اندر تو جمہوریت قائم ہو۔ ۲۰۱۱ تک تحریک انصاف عین جمہوری جماعت تھی۔ پھر اس میں محکمہ زراعت کے تعاون سے دیگر جماعتوں کے الیکٹ ایبلز کو ایڈجسٹ کیا گیا۔ آج بھی عوام سیاسی جماعتوں کے نظریہ کی بجائے انہی الیکٹ ایبلز کو ووٹ دیتی ہے جو مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ کی مٹھی میں ہیں۔لوگ جمہوریتوں میں رہتے ہوئے بھی آمریت کے راگ الاپیں تو اسے کیا کہا جاسکتا ہے۔
بنیادی جمہوریتوں کے نام پر آمریت
اسلامی شورائیت کے نام پر آمریت
کمال اتاترک کے نام پر آمریت اور اب
سیم پیج کے نام پر آمریت۔
(نام لینا منع ہے کیونکہ اس طور غدار ٹھہرتے ہیں)
فارن فنڈنگ کیس التواء کا شکار، دال میں کچھ کالا ہے، مولانا فضل الرحمٰناس اعداد کے گورکھ دھندے میں کھوکر آپ لوگ کپتان کی فارن فنڈنگ کا تذکرہ بھول جائیں۔ اسے لانے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ حکیم سعید شہید پہلے ہی لکھ گیے۔
وہ زمانے گئے جب امریکی این آر او کی مدد سے چور لٹیرے جمہوریت کا سہارا لے کر اقتدار میں واپس آجایا کرتے تھے۔