arifkarim
معطل
جُوراسک ورلڈ: ناپید جانوروں سے متعلق تفریحی فلم
ڈائناسورز کے بارے میں جُوراسِک فلم سیریز کی چوتھی فلم رواں ہفتے کے دوران تقریباً ساری دنیا میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ اِس فلم کا نام ’جوراسِک ورلڈ‘ ہے۔ جرمنی میں گیارہ اور امریکا میں بارہ جون کو ریلیز کی جائے گی۔
ناپید ہو جانے والے عظیم اُلجُثہ جانوروں ڈائناسورز کے حوالے سے پہلی سن 1993 میں فلم عام نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ یہ فلم انتہائی کامیاب رہی تھی۔ اپنے پلاٹ اور پروڈکشن کے اعتبار سے بھی یہ ایک غیر معمولی فلم تھی۔ اِس فلم کی تخلیق کے لیے تیار کیے گئے ڈائناسورز کا پارک آج بھی امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی کاؤنٹی ہالی ووڈ میں مغربی فلمی صنعت کے بڑے مرکز یونیورسل اسٹوڈیو میں قائم و دائم ہے اور شائقین بڑے شوق سے اِس کو دیکھنے جاتے ہیں۔ اب سے چند دِن بعد ڈائناسورز پر بنائی جانے والی چوتھی فلم عام نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔
نئی فلم کے شریک پروڈیوسروں میں اسٹیون اسپیلبرگ بھی شامل ہیں۔ اسپیلبرگ نے اِس سیریز کی پہلی دو فلموں کی ہدایتکاری بھی دی تھی۔ مبصرین کے مطابق دنیا بھر میں جب ڈائناسورز کا امیج دُھنلانے لگا ہے اور عام لوگ اب اِس موضوع کو بھولنا شروع ہو گئے تھے تو نئی فلم کو پیش کیا جا رہا ہے۔ اِس فلم میں ایک انتہائی بڑے ڈائناسور کو متعارف کروایا گیا ہے۔ یہ انتہائی بڑا ڈائنو جتنا خطرناک ہے، اتنا ہی ذہین بھی ہے۔ فلم کی کاسٹ میں کئی اقوام کے اداکار شامل ہیں اور اِن میں بھارتی فلم انڈسٹزی بالی ووڈ کے معروف اداکارعرفان خان بھی شامل ہیں۔
فلم سیریز جوراسک پارک کا ایک ڈائناسور
نئی فلم جوراسک ورلڈ کے ہدایتکار کولن ٹریوورو (Colin Trevorrow) کا کہنا ہے کہ یہ فلم امریکی فلم نہیں ہے بلکہ یہ ساری دنیا سے تعلق رکھتی ہے۔ ٹریوورو کے مطابق یہ فلم اپنی شناخت ہی میں اپنا تعلق ساری دنیا سے وابستہ کرتی ہے۔ اِس فلم میں بھارتی اداکار عرفان خان کے علاوہ فرانسیسی سینما سے تعلق رکھنے والے عمر سائی اور چینی نژاد امریکی بی ڈی وونگ نے بھی پرفارمنس دی ہے۔ ناقدین اِس فلم کو ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کی ایک میگا پروڈکشن قرار دے رہے ہیں۔ خیال کیا گیا ہے کہ پہلی فلم کی طرح جوراسک ورلڈ بھی انتہائی کامیاب فلم ثابت ہو گی۔
جوراسک ورلڈ فلم کے لیے تیار کیے گئے ڈائناسورز اپنی حرکات و سکنات اور لیٹکس جلد کی وجہ سے انتہائی حقیقی دکھائی دیتے ہیں۔ اِن کی موومنٹ کو کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کرنے کا خصوصی میکانِزم تیار کیا گیا ہے۔ کولن ٹریوورو کے مطابق فلم کی تخلیق میں کئی ٹیکنیکل اپروچز کا استعمال کیا گیا ہے اور اِن میں ایک اینماٹرونکس بھی ہے۔ ناقدین کے مطابق کمپیوٹر کے ذریعے تیار کیے گئے ڈائناسورس کے پانی اور اڑنے کے مناظر حیران کُن حد تک دلفریب اور حقیقی محسوس ہوتے ہیں۔ ٹریوورو کے مطابق یہ فلم کوئی پیغام یا نصیحت اموز فلم نہیں ہے بلکہ مکمل تفریح ہے۔
فلم کا ٹریلر:
ماخذ
پھر کون کون دیکھنے جائے گا؟
زیک عمار ابن ضیا
ڈائناسورز کے بارے میں جُوراسِک فلم سیریز کی چوتھی فلم رواں ہفتے کے دوران تقریباً ساری دنیا میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ اِس فلم کا نام ’جوراسِک ورلڈ‘ ہے۔ جرمنی میں گیارہ اور امریکا میں بارہ جون کو ریلیز کی جائے گی۔
ناپید ہو جانے والے عظیم اُلجُثہ جانوروں ڈائناسورز کے حوالے سے پہلی سن 1993 میں فلم عام نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ یہ فلم انتہائی کامیاب رہی تھی۔ اپنے پلاٹ اور پروڈکشن کے اعتبار سے بھی یہ ایک غیر معمولی فلم تھی۔ اِس فلم کی تخلیق کے لیے تیار کیے گئے ڈائناسورز کا پارک آج بھی امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی کاؤنٹی ہالی ووڈ میں مغربی فلمی صنعت کے بڑے مرکز یونیورسل اسٹوڈیو میں قائم و دائم ہے اور شائقین بڑے شوق سے اِس کو دیکھنے جاتے ہیں۔ اب سے چند دِن بعد ڈائناسورز پر بنائی جانے والی چوتھی فلم عام نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔
نئی فلم کے شریک پروڈیوسروں میں اسٹیون اسپیلبرگ بھی شامل ہیں۔ اسپیلبرگ نے اِس سیریز کی پہلی دو فلموں کی ہدایتکاری بھی دی تھی۔ مبصرین کے مطابق دنیا بھر میں جب ڈائناسورز کا امیج دُھنلانے لگا ہے اور عام لوگ اب اِس موضوع کو بھولنا شروع ہو گئے تھے تو نئی فلم کو پیش کیا جا رہا ہے۔ اِس فلم میں ایک انتہائی بڑے ڈائناسور کو متعارف کروایا گیا ہے۔ یہ انتہائی بڑا ڈائنو جتنا خطرناک ہے، اتنا ہی ذہین بھی ہے۔ فلم کی کاسٹ میں کئی اقوام کے اداکار شامل ہیں اور اِن میں بھارتی فلم انڈسٹزی بالی ووڈ کے معروف اداکارعرفان خان بھی شامل ہیں۔
فلم سیریز جوراسک پارک کا ایک ڈائناسور
نئی فلم جوراسک ورلڈ کے ہدایتکار کولن ٹریوورو (Colin Trevorrow) کا کہنا ہے کہ یہ فلم امریکی فلم نہیں ہے بلکہ یہ ساری دنیا سے تعلق رکھتی ہے۔ ٹریوورو کے مطابق یہ فلم اپنی شناخت ہی میں اپنا تعلق ساری دنیا سے وابستہ کرتی ہے۔ اِس فلم میں بھارتی اداکار عرفان خان کے علاوہ فرانسیسی سینما سے تعلق رکھنے والے عمر سائی اور چینی نژاد امریکی بی ڈی وونگ نے بھی پرفارمنس دی ہے۔ ناقدین اِس فلم کو ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کی ایک میگا پروڈکشن قرار دے رہے ہیں۔ خیال کیا گیا ہے کہ پہلی فلم کی طرح جوراسک ورلڈ بھی انتہائی کامیاب فلم ثابت ہو گی۔
جوراسک ورلڈ فلم کے لیے تیار کیے گئے ڈائناسورز اپنی حرکات و سکنات اور لیٹکس جلد کی وجہ سے انتہائی حقیقی دکھائی دیتے ہیں۔ اِن کی موومنٹ کو کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کرنے کا خصوصی میکانِزم تیار کیا گیا ہے۔ کولن ٹریوورو کے مطابق فلم کی تخلیق میں کئی ٹیکنیکل اپروچز کا استعمال کیا گیا ہے اور اِن میں ایک اینماٹرونکس بھی ہے۔ ناقدین کے مطابق کمپیوٹر کے ذریعے تیار کیے گئے ڈائناسورس کے پانی اور اڑنے کے مناظر حیران کُن حد تک دلفریب اور حقیقی محسوس ہوتے ہیں۔ ٹریوورو کے مطابق یہ فلم کوئی پیغام یا نصیحت اموز فلم نہیں ہے بلکہ مکمل تفریح ہے۔
فلم کا ٹریلر:
ماخذ
پھر کون کون دیکھنے جائے گا؟
زیک عمار ابن ضیا