جوگی

قیصرانی

لائبریرین
کسی زمانے میں‌ جوگی نامی ایک نظم پڑھی اور پھر بہت بار سنی تھی۔ اگر کسی دوست کے پاس ہو تو براہ کرم شئیر کریں، شاعر کا نام بھی اگر مل جائے تو بہت خوب

اس میں‌ جوگی اور شاعر کے درمیان مکالمہ تھا

ایک مصرعہ یاد ہے

ان چکنے چپڑے بولوں ‌سے نہ جوگی کو پھسلا بابا
 

زیک

مسافر
نظم شاید میٹرک یا ایف‌ایس‌سی کی کتاب میں تھی۔ شاعر کا نام خوشی محمد ناظر۔
 

قیصرانی

لائبریرین
گوگل نے افتخار اجمل صاحب کی ایک فرمائش دکھا دی، جہاں اس نظم کے ابتدائی تین مصرعے مل گئے

کل صبح کے مطلع تاباں سے جب عالم بقۂنور ہوا
سب چاند ستارے ماند ہوئے خورشیدکا نور ظہور ہوا
ایسے میں اک پہاڑی پر جا نکلا ناظر دیوانہ
 

گرو جی

محفلین
ویسے جوگی کی نظم ہی پڑھنی ہے تو آپ ہیر وارث پڑہیں
وارث شاہ کا کلام
دل کو چھو دینے والا کلام لکھا ہے۔

اور ایک پنجابی کا شعر یاد آ گیا

ہیر آکہدی جوگیا کیوں جھوٹ بولے،
کوں بچھرے دل ملاؤنودا ہے،
ساری دنیا وچ میں ڈھونڈ تکھی
جیرا بچھرے موڑ لے آنوں دا ہے

یہ شعر ربی شیر گل کا گانے میں استعمال ہوا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خاصی طویل نظم ہے یہ قیصرانی صاحب، میٹرک کی کتاب میں اس کے کچھ بند ہیں یا تھے۔

میرے پاس خوشی محمد ناظر کا دیوان موجود ہے جس میں یہ نظم بھی ہے، انشاءاللہ پوسٹ کرنے کی کوشش کرونگا۔
 
Top