بھیا آپ ابھی یہاں ہی کر دیں۔۔۔ میں وہاں موو کر دوں گی
صفحہ 73
اگر چاہے لے اور سے اپنا کام
نگہباں ہو آپ اس کا اے نیک نام
اڑتالیسویں نقل
ایک شیر بہت بیمار ہوا۔ جنگل کے سب جانور اُس کی عیادت کو آئے مگرگیدڑ نہ آیا۔ شیر نے اُس کو شقہ بھیج کر اپنی بیماری کے حال سے آگاہ کیا اور اشتیاق ملاقات ظاہر کیا ۔ اس کے جواب میں گیدڑ نے عرضی کی؛ اُس عرضی میں شیر کی صحت کے لیے خدا سے دعا مانگی مگر اپنے حاضر ہونے کے باب میں کچھ عذر کیا اور کہا کہ خانزادہ 1کو اس بات سے بہت تعجب ہے کہ اکثر رعیتوں کے پاؤں کا نشان حضور کی دولت سرا کے اندر ہی جانے پر دلالت کرتا ہے مگر کسی نقشِ پا کا رخ باہر کی طرف نہیں معلوم ہوتا۔ اس لیے غلام دور ہی سے دعا کیا کرتا ہے۔
حاصل
یہ ہشیار کو چاہیے ہے ضرور
کہ اپنے کو رکھے وہ دشمن سے دور
تو رہ ایسا ہشیار اے ہم نفس!
کہ دشمن کا تجھ پر نہ ہو دست رس
نصیحت مری سن لے اے نیک خو!
کہ دشمن کے دم میں نہ انا کبھو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) خانہ زاد: غلام – غلام کا بیٹا۔
صفحہ 74
انچاسویں نقل
ایک بنیلا1سور کہیں پانی میں پڑا لوٹ رہا تھا۔ ایک گھوڑے نے وہاں آ کر پانی پینے کا رادہ کیا۔ اس بات پر دونوں میں نزاع ہوئی۔ گھوڑا کسی آدمی کے پاس گیا اور سور سے بدلا لینے کے ارادے سے اُس کو اپنا شریک کیا۔ وہ شخص پانچوں ہتھیار سے درست ہو کر گھوڑے پر سوار ہوا اور سور کو مار کر گھوڑے کو بہت خوش کیا، مگر جب گھوڑے نے شکر گزاری کر کے ارادہ جنگل کا کیا، اُس مرد نے روکا اور کہا کہ بھائی شاید اگر ہمیں بھی کہیں ایسی ضرورت ہو تو ہم تمہیں کہاں ڈھونڈتے پھریں گے؟ آپ اصطبل میں رہیے اور بخوبی دانا گھاس کھائیے۔ تب گھوڑے نے معلوم کیا کہ اُس کی آزادگی گئی اور مخلصی مشکل نظر آنے لگی۔ اس نے بدلہ کیا لیا، اپنا ہی حال مبدل کر دیا۔
حاصل
بہت لوگ ایسے بھی ہیں بے شعور
کہ تھوڑی سی آفت کے کرنے کو دور
بڑی آفتیں کرتے ہیں اختیار
سمجھتے نہیں اُس کا پایان کار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)بنیلا - جنگلی؛ (baneta, banila. Pertaining to the forest; sylvan wild, sage (Platts.