السلام علیکم ۔محفل پر ڈھائی سال بعدواپس آکر نہایت خوشی ہو رہی ہے اور وہ بھی محفل کی آٹھویں سالگرہ کے موقعے پر۔ میں نے جب محفل پہلی دفعہ جوائن کیا تھا اس وقت محفل کی پہلی سالگرہ منائی جا رہی تھی۔
ماشاءاللہ اپگریڈیشن کے بعد محفل بہت خوب صورت لگ رہی ہے۔
میں محمدصابر اور سعود بھائی کی شکر گزار ہوں کہ ان دو کی وجہ سے محفل پر میری واپسی ممکن ہو سکی۔
آپ سب اراکین کا مجھے خوش آمدید کہنے کے لئے سپاس گزار ہوں۔ ؏ کس منہ سے شکر کیجئے اس لطفِ خاص کا
یقیناً سب کو میری غیر حاضری کی وجہ جاننے کا اشتیاق ہوگا۔ اس سے پہلے کہ بابا جانی اور شمشاد بھائی مجھ سے پوچھے میں خود ہی بتا دیتی ہوں۔
غالب نے جھوٹ کہا تھا کہ
رنج سے خُوگر ہُوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
رنج سے خوگر ہوئی مگر ڈھائی سال بعد بھی رنج مٹ نہ سکا ۔ مشکلیں بہت سہیں مگر آسان نہ ہوئیں۔ محفل پر جب آئی تھی غیر شادی شدہ تھی۔ شادی بھی ہو گئی محفل والوں نے دھوم دھام سے منائی ۔۔ اللہ نے عبد َاللہ گبین جیسا پیار ا بیٹا دیا۔محفل والوں دعاؤں سے نوازا۔ ( اس کی عمر اب 5 سال ہے اور سکول جاتا ہے)۔ مجھے دعائیں دیں مگر شرف قبولیت سے محروم رہیں۔ 3 فروری 2011کی وہ یخ بستہ رات میں کبھی نہ بھول پاؤں گی جب رات کے 2 بجے ان کو ہارٹ اٹیک ہوا۔ بابا کو فون کیا مگر ان کے آنے سے پہلے انہوں نے میرے بازوؤں میں دم توڑدیا اور مجھے بیوہ کر کے اکیلا چھوڑ گیا۔ دو برس سے زیادہ ہوگئے ہیں مگر اب تک صدمے کی حالت میں ہوں۔ دل کی پیدائشی مریض میں تھی۔ وہ تو بھلا چنگا تھا مگر اللہ کے ارادوں کو کون پہچانتا ہے۔
ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب تمام
ایک مرگِ ناگہانی اور ہے
جویریہ مسعود