شیرازخان
محفلین
مفاعلن؛ مفاعلن؛مفاعلن؛مفاعلن
جو آنکھوں میں رینگتے تھے ،آنکھیں ہی مل گئے
یوں سانسوں کی لَو پڑی تمام لفظ جل گئے
تھکاوٹیں تو آ گئیں ہیں منزلوں کی حرص میں
وہ پیر کیسے چل پڑے جو آبلوں کے بَل گئے
دھیان عمر و وقت کے گہوارے میں ہی مر گیا
حوالے وسوسوں کے سب یقین میں بدل گئے
وہ چھت سے چارپائیاں اتار لی تھیں ہم نے جب
چڑھے ہوئے تھے سَر پہ جو وہ ابر پھر سے ٹل گئے
زمانے کی بھی وحشتوں نے گھومنے نہیں دیا
اِدھر ویرانیاں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے
وہی ہیں منزلیں مگر کسی کو بھی نہ مل سکیں
ہوا ہوئے وہ قافلے سفر وہ آجکل گئے
الف عین
جو آنکھوں میں رینگتے تھے ،آنکھیں ہی مل گئے
یوں سانسوں کی لَو پڑی تمام لفظ جل گئے
تھکاوٹیں تو آ گئیں ہیں منزلوں کی حرص میں
وہ پیر کیسے چل پڑے جو آبلوں کے بَل گئے
دھیان عمر و وقت کے گہوارے میں ہی مر گیا
حوالے وسوسوں کے سب یقین میں بدل گئے
وہ چھت سے چارپائیاں اتار لی تھیں ہم نے جب
چڑھے ہوئے تھے سَر پہ جو وہ ابر پھر سے ٹل گئے
زمانے کی بھی وحشتوں نے گھومنے نہیں دیا
اِدھر ویرانیاں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے
وہی ہیں منزلیں مگر کسی کو بھی نہ مل سکیں
ہوا ہوئے وہ قافلے سفر وہ آجکل گئے
الف عین