شیرازخان
محفلین
جو ابھی تک نہیں کی اُس بغاوت کا بھی ڈر ہے
ہم مہاجر ہیں جہاں پر واں سے ہجرت کا بھی ڈر ہے
قافیہ تو تنگ کرتی جا رہی ہے دوستی بھی
دشمنوں کی کاروائیوں میں سلاست کا بھی ڈر ہے
ہم نے بھی کھانا پکا کر رکھ دیا تھا تھالیوں میں
اب تو بدلہ لے گا سارس، اس کی دعوت کا بھی ڈر ہے
اب عدد کی آنکھ میں بھی یہ کرکتی ہی رہے گی
ہم کو دشمن کی طرح ہی اپنی طاقت کا بھی ڈر ہے
بات ڈرنے کی بھی ایسی اب نہیں شیراز لیکن
کم بخت ڈر جانے کی اک ہم کو طاقت کا بھی ڈر ہے
الف عین
ہم مہاجر ہیں جہاں پر واں سے ہجرت کا بھی ڈر ہے
قافیہ تو تنگ کرتی جا رہی ہے دوستی بھی
دشمنوں کی کاروائیوں میں سلاست کا بھی ڈر ہے
ہم نے بھی کھانا پکا کر رکھ دیا تھا تھالیوں میں
اب تو بدلہ لے گا سارس، اس کی دعوت کا بھی ڈر ہے
اب عدد کی آنکھ میں بھی یہ کرکتی ہی رہے گی
ہم کو دشمن کی طرح ہی اپنی طاقت کا بھی ڈر ہے
بات ڈرنے کی بھی ایسی اب نہیں شیراز لیکن
کم بخت ڈر جانے کی اک ہم کو طاقت کا بھی ڈر ہے
الف عین