جو جلوہ گاہِ یار ہے وہ دل یہی تو ہے۔ حضرت ذہین شاہ تاجیؒ

جو جلوہ گاہِ یار ہے وہ دل یہی تو ہے
ہم جس جگہ ہیں حُسن کی منزل یہی تو ہے

خود کو نہ دیکھنا ہے تجھے دیکھنے کی شرط
جو درمیاں حجاب ہے حائل یہی تو ہے

ہر ذرہ دلفریب ہے، ہر جلوہ جاں نواز
ہر گام پہ گماں ہے کہ منزل یہی تو ہے

ہلکی سی ایک موجِ تبسم میں بہہ گیا
جو بہرِ بے کنار تھا وہ دل یہی تو ہے

اب ہر ادائے حُسن پہ ہوتا ہے یہ گماں
جو لُوٹ لے گئی ہے میرا دل یہی تو ہے

دل مجھ سے کہہ رہا ہے تیرے دل کی بات بھی
آیئنہ آیئنے کے مقابل یہی تو ہے

دونوں جہاں کو تیری محبّت میں بھولنا
اک بات یاد رکھنے کے قابل یہی تو ہے

اے دوستو ! ذہینؔ کو پہچانتا ہوں میں
سب سے الگ جو سب میں ہے شامل یہی تو ہے

حضرت ذہین شاہ تاجیؒ
 
Top