حسان خان
لائبریرین
جو دیکھا پیاسوں کا کچھ اضطراب مقتل میں
فرات ہو گئی خود آب آب مقتل میں
کھلا تھا حر کے مقدر کا باب مقتل میں
تھا ذرہ بن کے رہا آفتاب مقتل میں
وفا کی، صبر و شجاعت کی، عزمِ محکم کی
لکھی گئی تھی مکمل کتاب مقتل میں
حَسن ہیں صلح کے میداں میں ثانیِ احمد
حسین جیسے بنے بوتراب مقتل میں
لبِ صغیر پہ پھیلی ہوئی ہنسی کی قسم
نبی کے دہن پہ آیا شباب مقتل میں
اٹھا سکا نہ کوئی پھر سوال بیعت کا
دیا گیا تھا کچھ ایسا جواب مقتل میں
حسین بس یہ تمنا رہی ہے شیکھر کو
وہ کاش ہوتا تیرے ہم رکاب مقتل میں
(چندر شیکھر مراد آبادی)