حسان خان
لائبریرین
جو فکرِ سلامِ شہِ صفدر میں نہیں ہے
اے مجرئی خلد اس کے مقدر میں نہیں ہے
بانو نے کہا شادیِ اکبر کی ہوں مشتاق
ہے دل میں وہ حسرت جو مقدر میں نہیں ہے
اکبر کے سراپا کی ثنا کرتے تھے اعدا
حقّا یہ ضیا نیرِ اکبر میں نہیں ہے
کیا نگہتِ رخسار ہے کیا شوکتِ رفتار
وہ گل میں نہیں ہے، یہ صنوبر میں نہیں ہے
سیبِ ذقن و موجِ لبِ خشک کا ثانی
طوبیٰ میں نہیں، چشمۂ کوثر میں نہیں ہے
ہے نامۂ صغرا میں جو مضمونِ نقاہت
پرواز کا مقدور کبوتر میں نہیں ہے
زینب نے کہا حُر کی ضیافت میں کروں گی
فاقے کے سوا کچھ بھی مرے گھر میں نہیں ہے
مانگا شہِ مظلوم نے پانی جو دمِ ذبح
قاتل نے کہا آب بھی خنجر میں نہیں ہے
(مرزا دبیر)