عمران خان
محفلین
جو قیدِ مقام سے نکل آئے
وہ حبسِ دوام سے نکل آئے
اعلانِ جہاد ہو چکا ہے
اب تیغ نیام سے نکل آئے
مر کر ہوئے مطمئن پرندے
ہر دانہ و دام سے نکل آئے
سب تجھ سے مبارزت طلب تھے
ہم کیوں ترے نام سے نکل آئے
کیا علم ، کوئی حلال زادہ
اس شہر حرام سے نکل آئے
محدود ہوئے ریاض خود میں
ہم شہرتِ عام سے نکل آئے
ریاض مجید