جُنید و شبلی و عطار شد مست (ترجمہ مطلوب)

قربان

محفلین
اس فارسی کلام کا اردو ترجمہ مطلوب ہے اگر کوئی فارسی داں کردے تو نوازش ہوگی۔

دلم کز باده ی جبار شد مست

تنم کز صحبت دلدار شد مست
نه من تنها در این میخانه مستم
از این می همچو من بسیار شد مست
از این می جرعه ای پاکان چشیدند
جُنید و شبلی و عطار شد مست
از این می جرعه ای دادند به منصور
انا الحق می زد و بر دار شد مست
به میخانه گذر کردم چو دیدم
خَطیب و قاضی و خمّار شد مست
گلستان ارم را سیر کردم
چو دیدم سر بسر گلزار شد مست
تو با حسن و جمال خویش مستی
علی با تیغ ذوالفقار شد مست
به روح پاک شمس الدین تبریز
که مُلا بر س۔ر بازار شد مست
 
میرا دل جو کہ اس جبار بادہ سے مست ہوا۔
میرا تن جو کہ اس دلدار کی صحبت سے مست ہوا۔

اس میخانے میں میں تنہا مست نہیں ہوں۔
اس مے سے میری ہی طرح بہت سے لوگ مست ہوئے۔

اس مے سے کئی جرعے پاکوں نے چکھے۔
جنید اور شبلی اور عطار مست ہوئے۔

اس مے سے ایک جرعہ منصور کو انھوں نے دیا۔
انالحق(کا نعرہ) اس نے مارا تھا اور وہ دار پر مست ہوا۔
(دادند بحر میں فٹ نہیں ہو رہا )

میں نے میخانے میں گزر کیا جب دیکھا
کہ خطیب اور قاضی اور خمار مست ہوئے۔

میں نے گلستان ارم کی سیر کی۔
میں نے جب دیکھا کہ گلزار سربسر مست ہوا۔

تو اپنے حسن و جامل سے مست ہے۔
علی کرم اللہ وجہ تیغ ذولفقار کے ساتھ مست ہوئے۔
(ذولفقار ق مشدد کے ساتھ باندھا گیا ہے)

شمس تبریز کی روح پاک سے
ملا بر سر بازار مست ہوا۔

ایرانی تصحیح شدہ دیوان شمس میں یہ غزل مجھے نہیں ملی اور اتنی آسان فارسی سے تو یہی لگتا ہے کہ کسی ہند کے باشندے کی ہے۔
 
Top