عمراعظم
محفلین
جِس ’حسن ِ عنایت سے چھِنا گوشہء رضوان
صد آفریں اے خوشہء گندم تیرے قربان
اضدادِ مجسم سے گھڑا پتلہء خاکی
بن جائے تو انسان بگڑ جائے تو شیطان
جب روزِ ازل بخش دی مختاریء اعمال
اب میرا کیاہے،تو قہّار یا رحمان
اس خون کے قطرے میں کوئی جوشِ بلا ہے
تھم جائے تو طوفان جو بہہ نکلے تو طوفان
بیچارگی کا کیا کروں ’جراءت نہیں باقی
اک حرف شکایت کہا پھر تن گئی میزان
آزاد فضاؤں کے سویرے تو بہت ہیں
مٹتی ہی نہیں ذہن سے تاریکیء زندان
بدبختیء حالات ہے یا شومیء تقدیر
راس آیا نہ شاہدتجھے یہ گوہرِ ایمان
صد آفریں اے خوشہء گندم تیرے قربان
اضدادِ مجسم سے گھڑا پتلہء خاکی
بن جائے تو انسان بگڑ جائے تو شیطان
جب روزِ ازل بخش دی مختاریء اعمال
اب میرا کیاہے،تو قہّار یا رحمان
اس خون کے قطرے میں کوئی جوشِ بلا ہے
تھم جائے تو طوفان جو بہہ نکلے تو طوفان
بیچارگی کا کیا کروں ’جراءت نہیں باقی
اک حرف شکایت کہا پھر تن گئی میزان
آزاد فضاؤں کے سویرے تو بہت ہیں
مٹتی ہی نہیں ذہن سے تاریکیء زندان
بدبختیء حالات ہے یا شومیء تقدیر
راس آیا نہ شاہدتجھے یہ گوہرِ ایمان