دس مہینے کی قلیل مدت میں کرتار پور راہداری کے منصوبے کی تکمیل پر وزیراعظم عمران خان کا حیرانگی کا اظہار۔۔۔
جناب فرماتے ہیں کہ مجھے تو پتا ہی نہیں تھا میری حکومت اتنی ایفیشنٹ ہے۔ اس کا مطلب ہے ہم اور کام بھی کر سکتے ہیں۔
یہاں معاملہ مذہبی رواداری کا نہیں بلکہ ذاتی ترجیحات کا ہے۔ عوام سے کیے گئے ہزاروں وعدے وفا نہ ہوئے تو کیا ہوا ۔۔۔دوست سے کئے گئے وعدے کی لاج تو رکھ لی۔ دوستی ہو تو ایسی۔
خان صاحب سے حسب معمول ایک اور چول وج گئی ہے۔ حکومت نامی کسی شے کا اس گوردوارے اور راہدری میں حصہ شاید ایک اینٹ کا بھی نہیں ہے۔ فیصلہ کرنے سے لیکر تعمیرات کے ٹینڈر اور تکمیل تک خاکیوں کے قدم چپے چپے پر ثبت ہیں۔دس مہینے کی قلیل مدت میں کرتار پور راہداری کے منصوبے کی تکمیل پر وزیراعظم عمران خان کا حیرانگی کا اظہار۔۔۔
جناب فرماتے ہیں کہ مجھے تو پتا ہی نہیں تھا میری حکومت اتنی ایفیشنٹ ہے۔ اس کا مطلب ہے ہم اور کام بھی کر سکتے ہیں۔
یہ تو بہت برا ہوا۔ بھوٹان کی فوج ملک کا سارا سرمایہ لوٹ کر برطانیہ، سوئٹزرلینڈ اور دبئی لے گئی ہے۔ اسے کوئی این آر او نہیں دینا آپ سویلین بالادستی والوں نے۔ فوج سے ایک ایک پائی کا حساب لیں۔ بس شریف اور زرداری خاندان کی لوٹ مار پر کوئی بات نہیں ہوگی۔فیصلہ کرنے سے لیکر تعمیرات کے ٹینڈر اور تکمیل تک خاکیوں کے قدم چپے چپے پر ثبت ہیں۔
جاسم محمد صاحب، لگتا ہے آپ کو باور کروانا پڑے گا کہ خان صاحب وفاقی حکومت میں آنے سے پہلے فرماتے تھے:-
اس کی سمجھ نہیں آئی۔ ظاہر ہے عمران خان کا موازنہ ملک کے سابقہ حکمرانوں سے ہی ہوگا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ کسی اور ملک کے حکمران سے موازنہ کیا جائے تو ترکی کے اردغان اور ملائیشیا کے مہاتیر سے کر لیں۔ دونوں سابقہ حکومتوں کے بڑے بڑے کرپشن سکینڈلز اور ملک کے معاشی حالات خراب ہونے پر اقتدار میں آئے تھے۔عجیب منطق ہے، پہلے خان صاحب کی کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف 22 سالہ جدوجہد کی منوہر کہانیاں سناتے تھے اب ہر روز انہی کرپٹ عناصر سے موازنہ کرکے خان صاحب کو بہتر ثابت کرتے ہیں۔
یہ بات درست ہے۔ اس کا اقرار وفاقی وزرا، بشمول وزیر اعظم صاحب نے خود کئی بار کیا ہے کہ ان کو واقعی نہیں معلوم تھا کہ سابق حکومتیں ملک کو کس سنگین معاشی بحران سے دوچار کر کے گئی ہے۔اور اب حکومت میں آکر ڈیڑھ سال سے محض یہ بتا رہے ہیں کہ ملکی وسائل کا 42 فیصد پچھلے قرضوں میں جاتا ہے۔ کتنے قرض لیے گئے، وسائل کا بے دریغ استمعال کیا گیا۔ خزانے کو نقصان پہنچایا گیا وغیرہ وغیرہ۔
اچھا ایکسکیوز ہے۔ہزار ہا مشکلات کے باوجود 72 سالہ پرانے معاملات تو باآسانی سلجھ گئے لیکن چند دہائیوں پر محیط اپنے ملکی مسائل حل نہ ہو سکے۔کیونکہ وہ گزشتہ حکومتوں کی پیداوار تھے۔
قانون کے مطابق حکومت کو کل ملکی پیداوار کا 60 فیصد سے زیادہ قرضہ لینا منع ہے۔ اس کے باوجود 90 کی دہائی اور پچھلے دس سالوں میں آنے والی حکومتوں نے اس حد کو تجاوز کیا۔ جس کے سنگین نتائج آج پوری قوم کو ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔اچھا ایکسکیوز ہے۔ہزار ہا مشکلات کے باوجود 72 سالہ پرانے معاملات تو باآسانی سلجھ گئے لیکن چند دہائیوں پر محیط اپنے ملکی مسائل حل نہ ہو سکے۔کیونکہ وہ گزشتہ حکومتوں کی پیداوار تھے۔
کوئی بات نہیں۔ موجودہ حکومت ہر لحاظ سے بری ہے۔ چاہے وہ کشمیر یوں کے لئے ہر جگہ آواز بلند کرے۔ یا وہ مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے اپنے بارڈر کھول دے۔مدینے جیسی مثالی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا اپنوں سے، اورافتتاح کیا غیر کے مدینے کا۔ عوام بھی اتنی سادہ ہے کہ اسی کو دیکھ کر خوش ہو گئی۔
بی آر ٹی فوجی کمپنیوں کو دے دیتے تو کب کا مکمل ہو جاتابی آر ٹی پہ کام شروع کیا جائے۔
بی آر ٹی فوجی کمپنیوں کو دے دیتے تو کب کا مکمل ہو جاتا
زیادہ سیانوں نے سوشل میڈیا پر یہ حساب لگایا ہے چوہدری صاحبFWO نے 'شاید' یہ منصوبہ BOT کے تحت بنایا ہے اور معاہدے کی مدت کم نہیں تو اندازاً 20 سال تو ہو گی۔ اگلی گل سیانے آپ سمجھن۔
ان سویلین بالا دستی والوں کو صرف پاک فوج، فوجی کمپنیوں اور ان کو چلانے والے جرنیلوں سے بغض ہے۔ یہی کنٹریکٹ اگر شریف یا زرداری خاندان کے کسی قریبی کو ملا ہوتا تو یہ اس وقت بھنگڑے ڈال رہے ہوتے۔لیکن میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ کیا ایف ڈبلیو او پرائیوٹ ادارہ ہے؟ اگر پرائیوٹ نہیں بلکہ حکومتی ادارہ ہے چاہے آرمی کا ہے تو پھر بیس سال کا کنٹریکٹ ہو یا کچھ اور کیا فرق پڑتا ہے!
فوجی کمپنیوں کو کرتارپور راہداری کا کنٹریکٹ ملا۔ 9 ماہ سے بھی کم عرصہ میں مکمل کرکے پرسوں کھول بھی دیا گیا۔ظاہر ہے پاک فوج، فوجی کمپنیوں اور ان کو چلانے والے جرنیلوں کی مخالفت دراصل ریاست سے بغاوت ہے!