اٹھارہویں سالگرہ جگتیں لگانے کا عالمی مسابقہ

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لیجئے حضرات گویا کہ اب فاخر بھی بزبان عامی سے گویا ہوتے ہوئے محفل کے قانونی بلوغت کے جشن میں حصہ ڈالنے کے لئے ہمیں دعوت جگت دے رہے ہیں ۔ دراصل ہم پاکستانیوں اور ہندوستانیوں کو ایک موذی بیماری نے صدیوں سے پکڑا ہوا ہے وہ یہ کہ مذاق کرنے کے لئے ہم عموما دوسرے خاندان ، قبیلے ، جنس ، صوبے ، شہر ، گاؤں ، یا ملک کے لوگوں کو بطور مثال استعمال کرتے ہیں اور اس سے جو مزاح تخلیق کرتے ہیں وہ اپنے آپ میں ایک طرح سے نادیدہ طور سے زہریلا ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ اس نسل ، گاؤں ، شہر ، صوبے یا ملک سے ایسی نفرت اندر پل بڑھ کر جواں ہو جاتی ہے کہ آپ کو احساس ہی نہیں ہو پاتا۔مجھے اپنی حد تک کوشش کرنا ہے کہ ایسا مزاح پیدا کرنے میں مزید حصہ نہ ڈالوں
مزاح اصل میں کسی بھی بات ، عمل ، ماحول میں اچانک ایسی کسی تبدیلی سے پیدا ہونے والا اثر ہے جو خلاف توقع آپ کے دماغ کی رو کو ثقیل سے ایک دم لطیف حالت میں لے آئے اور اس اچانک عمل کے نتیجے میں اینڈورفین ہارمون پیدا ہوتا ہے جو ہماری باچیاں کھینچ کر ہمیں قہقہانے پر مجبور کرتا ہے یہ عمل الفاظ و حرکات میں سے کسی بھی صورت ہو سکتا ہے۔ آج کل ایسا میمز (Memes) کی صورت ہوتا ہے یہاں انگریزی کو اساس بنا کر میمز پڑھا جائے نہ کہ ہندی یا پنجابی والی یا اردو والی میم جس سے ہم گوری عورت مراد لیتے ہیں ۔



مثال :-

دانت میں درد کا احساس میرے سر کو چیرے جا رہا تھا ۔ محسوس ہوتا تھا کہ جیسے آج زندگی کا آخری دن ہے ۔ دل بار بار درد کی ہر لہر کے ساتھ یہ کہہ رہا تھا کہ مجھ سے ہفت اقلیم کی دولت لے لے مگر کوئی میرے دانت کی اس تکلیف کو ختم کر دے ۔ درد سے ایک آنکھ مکمل طور پر بند جبکہ دوسری نصف کھلی ہوئی تھی ۔ ایسے میں نرس عاشی بٹ جو نام کی طرح لحیم شحیم تو نہ تھی البتہ تتلی کے لاروے کی طرح سے نازک ضرور تھی جب ہمارا منہ کھلوانے میں ناکام رہی تو ہم نے اس کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا ۔ ارے یہ کیا عاشی کے ہاتھ میں طلسمی تاثیر تھی کہ اچانک دانت کا درد ہوا ہوا اور کانوں میں گھنٹیاں بجنے لگیں ۔اگرچہ اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی لیکن آخری منظر ہمیں اچھی طرح یاد ہے عاشی کا ہاتھ ہمارے ہاتھ میں تھا ایک چبھن سی محسوس ہوئی ہمیں اپنے کولہے کے بیرونی جانب اور بس ۔ ۔ ۔ ۔
آنکھ کھلی تو منہ میں دانت نہیں اور ڈاکٹر نبیل ہمارے دندان مخلوعہ کو پیالی میں رکھے ظالمانہ مسکراہٹ سے ہماری طرف دیکھ رہا تھا ۔ تکیہ بھر روئی ہمارے منہ میں بھری ہوئی تھی اور پرچے پر دوائیں اور احتیاطیں لکھی ہوئی تھیں ۔ اس تمام کاروائی میں عاشی بٹ کے ہاتھ کے اس ایک لمس کی قیمت ہمیں بارہ ہزار روپے پڑی اور بل دیکھنے کے بعد ہمارے سینے میں ایک ٹیس سی اٹھتی چلی گئی ۔
یعنی کہ دانت بھی دیا اور بارہ ہزار روپے بھی۔ :D
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جناب ترکی بہ ترکی جواب دینا بھی کسی حد تک ہم جگت بازی کے زمرے میں ڈالتے ہیں ۔
چونکہ برجستگی اور حاضر جوابی بھی کسی حد تک جگت بازی کے زمرے میں ڈال دی گئی ہے تو ہمیں حال ہی میں محمد عبدالرؤوف بھائی کے حوالے سے کچھ یاد آیا۔

عبد الروؤف بھائی عید کے موقع پر پاکستان گئے ہوئے تھے۔ یوں تو ان کے سبھی بچے ماشاء اللہ ذہین ہیں شرارتی ہونے کے ساتھ ساتھ۔ لیکن ان میں سے ایک مذکورہ خصوصیات کے ساتھ ساتھ باتونی بھی ہے۔ اور جواب بھی کبھی ادھار نہیں رکھتی۔ تو ہوا یوں کہ وہ بہت دیر سے صحن میں ادھر سے اُدھر ٹہل رہی تھی۔ کچھ دیر تو روؤف بھائی اسے خاموشی سے دیکھتے رہے ۔ اور سوچتے رہے کہ شاید اس نے مجھے صبح یہاں چہل قدمی کرتے دیکھا ہے تو اب اسے بھی شوق آیا ہے۔ آخر انتظار کے بعد پوچھ ہی لیا کہ بیٹی تم ادھر سے ادھر صحن میں کیوں چل رہی ہو؟
معصومیت سے بولی۔۔۔ امی جان کہتی ہیں کہ بڑوں کے نقشِ قدم پر چلنا چاہئیے۔ اس لیے میں بھی آپ کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کر رہی ہوں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
صرف یہی نہیں بہت کچھ دیا۔۔
دل دیا، دماغ دیا، دانت دیا، دولت (پیسہ) دی۔۔۔
صد افسوس۔۔۔۔اتنے دال دینے پر بھی دال نہ گل سکی۔۔۔
دال بھلے نہ گلی مگر سارے د ال جمع کر کے دوائی جو دے دی گئی اب اسے دردِ دل کی دوا سمجھ کر کھاتے فیصل بھائی یا دردِ دانت کی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
دال بھلے نہ گلی مگر سارے د ال جمع کر کے دوائی جو دے دی گئی اب اسے دردِ دل کی دوا سمجھ کر کھاتے فیصل بھائی یا دردِ دانت کی۔
یہ دوائی دانت کی ہو سکتی ہے کیونکہ بادشاہ سلامت فرما گئے تھے کہ
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے
 

سید عمران

محفلین
دانت یں درد کا احساس میرے سر کو چیرے جا رہا تھا ۔ محسوس ہوتا تھا کہ جیسے آج زندگی کا آخری دن ہے ۔ دل بار بار درد کی ہر لہر کے ساتھ یہ کہہ رہا تھا کہ مجھ سے ہفت اقلیم کی دولت لے لے مگر کوئی میرے دانت کی اس تکلیف کو ختم کر دے ۔ درد سے ایک آنکھ مکمل طور پر بند جبکہ دوسری نصف کھلی ہوئی تھی ۔ ایسے میں نرس عاشی بٹ جو نام کی طرح لحیم شحیم تو نہ تھی البتہ تتلی کے لاروے کی طرح سے نازک ضرور تھی جب ہمارا منہ کھلوانے میں ناکام رہی تو ہم نے اس کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا ۔ ارے یہ کیا عاشی کے ہاتھ میں طلسمی تاثیر تھی کہ اچانک دانت کا درد ہوا ہوا اور کانوں میں گھنٹیاں بجنے لگیں ۔اگرچہ اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی لیکن آخری منظر ہمیں اچھی طرح یاد ہے عاشی کا ہاتھ ہمارے ہاتھ میں تھا ایک چبھن سی محسوس ہوئی ہمیں اپنے کولہے کے بیرونی جانب اور بس ۔ ۔ ۔ ۔
آنکھ کھلی تو منہ میں دانت نہیں اور ڈاکٹر نبیل ہمارے دندان مخلوعہ کو پیالی میں رکھے ظالمانہ مسکراہٹ سے ہماری طرف دیکھ رہا تھا ۔ تکیہ بھر روئی ہمارے منہ میں بھری ہوئی تھی اور پرچے پر دوائیں اور احتیاطیں لکھی ہوئی تھیں ۔ اس تمام کاروائی میں عاشی بٹ کے ہاتھ کے اس ایک لمس کی قیمت ہمیں بارہ ہزار روپے پڑی اور بل دیکھنے کے بعد ہمارے سینے میں ایک ٹیس سی اٹھتی چلی گئی ۔
دانت نکالنے کے لیے بے ہوش کہاں کیا جارہا ہے؟؟؟
کنون اس کھلم کھلا غیر کنونی دھندا کرنے والے گروہ کو فی الفور پکڑے...
ورنہ دانت کے ساتھ ساتھ گردے بھی نکلتے رہیں گے...
وہ بھی کنون کی ناک کے نیچے سے!!!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دانت نکالنے کے لیے بے ہوش کہاں کیا جارہا ہے؟؟؟
کنون اس کھلم کھلا غیر کنونی دھندا کرنے والے گروہ کو فی الفور پکڑے...
ورنہ دانت کے ساتھ ساتھ گردے بھی نکلتے رہیں گے...
وہ بھی کنون کی ناک کے نیچے سے!!!
دانت نکالنے کے لیے بے ہوش کہاں کیا جارہا ہے؟؟؟
کنون اس کھلم کھلا غیر کنونی دھندا کرنے والے گروہ کو فی الفور پکڑے...
ورنہ دانت کے ساتھ ساتھ گردے بھی نکلتے رہیں گے...
وہ بھی کنون کی ناک کے نیچے سے!!!
بالکل اس کے لئے کنون بنانا ہی پڑے گا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ یہ چنگاری نہ بھی بھڑکاتے تب بھی یاد رکھیں بھیا نے اپنا تعارف کرانے کا ٹھیکہ ہمیں دے دیا ہے...
آگے تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے ناں!!!
آپ یہ چنگاری نہ بھی بھڑکاتے تب بھی یاد رکھیں بھیا نے اپنا تعارف کرانے کا ٹھیکہ ہمیں دے دیا ہے...
آگے تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے ناں!!!
اپنی بات پر زور دینے کے لیے آپ ایک ہی بات کو دو دو بار لکھتے جا رہے ہیں یا اتفاق سے ایسا ہو رہا ہے۔ :D
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ویسے یہ ہو کہاں رہا ہے؟؟؟
ہمیں اس ساَزش میں غیر ملکی ہاتھ صاف دِکھ رہا ہے!!!
وہاں وہاں جہاں ہم نے آپ کے خالی والے دونوں مراسلات پر مزاح والی ریٹنگز دی ہیں ۔
غیر ملکی نہیں ملکی سازش لگ رہی ہیں صاف صاف ہمیں۔ :ROFLMAO:
 

علی وقار

محفلین
اپنی بات پر زور دینے کے لیے آپ ایک ہی بات کو دو دو بار لکھتے جا رہے ہیں یا اتفاق سے ایسا ہو رہا ہے۔ :D
یہ ایک معصوم بھیا کی آڑ لے کر سنا ہمیں رہے ہیں اور ان کا دو مرتبہ اقتباس لینا علامتی انداز میں جارحانہ پن ظاہر کرنا ہے۔ اس لیے ہم تو چپکے ہو رہے۔
 

سید عمران

محفلین
یہ ایک معصوم بھیا کی آڑ لے کر سنا ہمیں رہے ہیں اور ان کا دو مرتبہ اقتباس لینا علامتی انداز میں جارحانہ پن ظاہر کرنا ہے۔ اس لیے ہم تو چپکے ہو رہے۔
آپ کو زیادہ مظلوم بننے کی ضرورت نہیں...
سب جانتے ہیں کون مظلوم بن کے کسی مسوم کو پھنسانے کی کوشش کررہا ہے!!!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہ ایک معصوم بھیا کی آڑ لے کر سنا ہمیں رہے ہیں اور ان کا دو مرتبہ اقتباس لینا علامتی انداز میں جارحانہ پن ظاہر کرنا ہے۔ اس لیے ہم تو چپکے ہو رہے۔
بات میں دم ہے۔ بس آپ حوصلہ مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل پر مت لیجئیے۔ عدنان بھائی خود ہی آڑ سے نکل آئیں گے جوابی کاروائی کرنے کو۔
 
Top