پاکستانی
محفلین
٢٠ نومبر بروز سوموار کو ایک دوست کی شادی میں شرکت کرنے شادن لنڈ گیا جو کہ ڈیرہ غازی خان سے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ کی مسافت پر ہے تو وہاں جھمر کا اچھا خاصا انتظام تھا، انتہائی ماہر جھومریوں کی جھمر دیکھ کر دل خوش گیا۔ ہر علاقے کے اپنے رسم و رواج ہوتے ہیں جس سے وہ پہچانے جاتے ہیں ہمارے علاقے میں بھی صدیوں سے جھمر کا عمل دخل رہا ہے، جھمر سرائیکی علاقے کا ایک شاندار رقص ہے جو شادیوں اور دیگر خوشیوں کے موقع پر دیکھا جاتا ہے۔ جھمر کا انداز منفرد اور حسین ہوتا ہے جو خوشیوں کے لمحات کو یادگار بنا دیتا ہے۔ جس شادی یا خوشی میں جھمر نہ ہو وہ بے مزہ لگتی ہے۔
جھمر کے وقت جسم کا ہر اعضاء حرکت میں ہوتا ہے، پاؤں اور ٹانگیں ایک ترتیب سے حرکت کرتے ہیں، سر اور گردن جسم کے ساتھ گردش میں ہوتے ہیں اور ساتھ ہی سانس کی آمد و رفت معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ بڑے دلکش انداز میں جھومری رقص کرتے ہوئے لوگوں کے دلوں کو بہلاتے ہیں جس سے طبعیت کو قرار آ جاتا ہے۔ طاق اور ماہر جھومری جب شوق اور محبت میں ڈوب کر جھمر مارتے ہیں تو ان کی جھمر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اور بے ساختہ جھومریوں کے ہاتھ چومنے کو دل کرتا ہے۔
دولہا کے آگے ڈھول کی تھاپ اور گھنگرو کی جھنکار پر جھمر نغمے کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور یہ منظر بڑا ہی دلکش اور خوبصورت ہوتا ہے۔ خوشی کے وقت جھمر سے دل کو سکون ملتا ہے، دل مچل مچل جاتا ہے، اس وقت جھومری توجہ کا مرکز ہوتے ہیں ان کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ جھمر کا وہ انداز اپنایا جائے جسے دیکھنے والے عش عش کر اٹھیں۔
جھمر خوشی اور محبت کی نشانی ہے جو کہ شادیوں اور خوشیوں میں خوشی کا احساس دوبالا کر دیتی ہے، جھمر ہمارے سرائیکی وسیب کی علامت ہے، جسے یہاں کے لوگ خاصی دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔
جھمر سے دل کی گہرائیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ ایک قسم کی بے تابی ہوتی ہے جو خوشیوں کے موقع پر جھمر کی صورت میں سامنے آتی ہے۔