جھنجھانے تک

رانا

محفلین
ایک رسالے میں ایک واقعہ پڑھا جوشئیر کر رہا ہوں۔
ایک کالج میں ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ایک صاحب کلیم جھنجھانوی کو کلام پڑھنے کی دعوت دی گئی۔ اسٹیج پر آتے ہی پان کی پیک تھوکنے کے لئے پیکدان طلب فرمایا وہ کہاں سے آتا۔ قبلہ نے پیک کا غرغرہ کرتے ہوئے کپکپاتی ہوئی آواز میں پہلے تو وضاحت فرمائی کہ ہمارے قصبہ کا نام جھنجھانہ ہے اور ساتھ کے قصبہ کا نام فدیانہ ہے اور پھر شعر سنایا

کاش لے جائے کوئی مجھ کو تو فدیانے تک
واں سے میں خود ہی چلا جاؤں گا جھنجھانے تک

طلبا کی طرف داد طلب نگاہوں سے دیکھا تو انکی اس نازک خیالی پر ایک مصرعہ کسی نے داد کے طور پر اٹھایا "فاصلہ کتنا ہے جھنجھانے سے فدیانے تک"؟ اور پھر تو قافیوں کا طومارلگ گیا، کریانے تک، فرمانے تک، گھر جانے تک، بہکانے تک، اس بدتمیزی پر کالج کے ایک استاد جو طلبا کو بات بات پر جرمانہ کرنے میں بہت مشہور تھے، کھڑے ہوئے اور ابھی ڈانٹ بھی نہ پائے تھے کہ ایک طرف سے زناٹے کا مصرعہ آیا "لیجئے بات چلی آئی ہے جرمانے تک" اور سارا ہال کشت زعفران بن گیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لطیفہ اچھا ہے :)

لیکن اپنی افتادِ طبع سے مجبور ہوں، شعر کے پہلے مصرعے میں ایک لفظ کی کمی ہے، دیگر مصرعے خوب ہیں اور فٹ ہیں، ویسے آپکے نام کا قافیہ میرے ذہن میں آیا ہے لیکن خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
عمدہ لطیفہ ہے۔ بہت شکریہ رانا صاحب لیکن وارث صاحب کی بات میں بھی "وزن" ہے۔:)
لطیفہ اچھا ہے :)

لیکن اپنی افتادِ طبع سے مجبور ہوں، شعر کے پہلے مصرعے میں ایک لفظ کی کمی ہے، دیگر مصرعے خوب ہیں اور فٹ ہیں، ویسے آپکے نام کا قافیہ میرے ذہن میں آیا ہے لیکن خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
:)
لیجیے ہم آپ کے ذہن میں آئے ہوئے قافیے یعنی ۔۔۔۔۔ میں اس بے وزنی کی توجیہ بیان کیے دیتے ہیں۔;)
تھک کے گر ہی گیا اک لفظ، کہ آیا بھی تو ہے
شعر جھنجھانے سے چلتا ہوا یاں ۔۔۔۔۔ تک

نوٹ: امالے کا قاعدہ اردو و پنجابی ہر دو زبانوں میں مستعمل ہے:)
 

رانا

محفلین
لطیفہ اچھا ہے :)

لیکن اپنی افتادِ طبع سے مجبور ہوں، شعر کے پہلے مصرعے میں ایک لفظ کی کمی ہے، دیگر مصرعے خوب ہیں اور فٹ ہیں، ویسے آپکے نام کا قافیہ میرے ذہن میں آیا ہے لیکن خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)

جی وارث بھائی ایک لفظ "تو" رہ گیا تھا وہ میں نے درستگی کردی ہے۔
اور میرے نام کا کیا قافیہ زہن میں آیا تھا بتادیں تھوڑی تفریح ہی رہے گی۔:)


اس دھاگے کا انجام ہو گا رانا کے رلانے تک

شمشاد بھائی کیوں مجھے رلانے پہ تلے ہوئے ہیں۔:)
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ نہ کرے کہ آپ روئیں۔ وہ تو مزاح میں کہا تھا کہ آپ دوسروں کو رلا کے چھوڑیں گے۔
 

مہتاب

محفلین
ایک رسالے میں ایک واقعہ پڑھا جوشئیر کر رہا ہوں۔
ایک کالج میں ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ایک صاحب کلیم جھنجھانوی کو کلام پڑھنے کی دعوت دی گئی۔ اسٹیج پر آتے ہی پان کی پیک تھوکنے کے لئے پیکدان طلب فرمایا وہ کہاں سے آتا۔ قبلہ نے پیک کا غرغرہ کرتے ہوئے کپکپاتی ہوئی آواز میں پہلے تو وضاحت فرمائی کہ ہمارے قصبہ کا نام جھنجھانہ ہے اور ساتھ کے قصبہ کا نام فدیانہ ہے اور پھر شعر سنایا

کاش لے جائے کوئی مجھ کو تو فدیانے تک
واں سے میں خود ہی چلا جاؤں گا جھنجھانے تک

طلبا کی طرف داد طلب نگاہوں سے دیکھا تو انکی اس نازک خیالی پر ایک مصرعہ کسی نے داد کے طور پر اٹھایا "فاصلہ کتنا ہے جھنجھانے سے فدیانے تک"؟ اور پھر تو قافیوں کا طومارلگ گیا، کریانے تک، فرمانے تک، گھر جانے تک، بہکانے تک، اس بدتمیزی پر کالج کے ایک استاد جو طلبا کو بات بات پر جرمانہ کرنے میں بہت مشہور تھے، کھڑے ہوئے اور ابھی ڈانٹ بھی نہ پائے تھے کہ ایک طرف سے زناٹے کا مصرعہ آیا "لیجئے بات چلی آئی ہے جرمانے تک" اور سارا ہال کشت زعفران بن گیا۔

بہت خوب ویری گُڈ
 
Top