فیصل عظیم فیصل
محفلین
چودہ اور پندرہ اگست کی آمد پر بہت سے سوشل میڈیا ویڈیوز دیکھنے کو ملے جن میں کہیں موجودہ ہندوستان کا جھنڈا دکھایا جاتا ہے اور کہیں انگلستان کا موجودہ جھنڈا دکھایا جاتا ہے کہ جی یہ جھنڈا اتارا گیا اور ہمارا یہ جھنڈا لہرایا گیا ۔ حالانکہ اصل حقیقت سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ جب ہندوستان کی تقسیم اور برطانوی راج سے آزادی کا عملی آغاز ہو ا تب برصغیر پاک و ہند پر برطانوی راج کا کون سا جھنڈا استعمال ہو رہا تھا۔ اور عملی طور پر چودہ اور پندرہ اگست کو کون سا جھنڈا لہرایا گیا۔
انیس صد سینتالیس کے آغاز میں برطانوی راج کا جھنڈا کئی قسم کا تھا ۔ جس میں زمینی انتظامیہ کا جھنڈا الگ تھا ۔ بحری انتظامیہ کا جھنڈا الگ تھا اور وائسرائے گورنر جنرل کا جھنڈا الگ تھا۔ آئیے ان پر ایک نظر دوڑاتے ہیں اور اپنے عِلم کے عَلم کو سربلند کرنے کی سعی فرماتے ہیں۔
انیس صد سینتالیس میں برطانوی وائسرائے /گورنر جنرل کا جھنڈا یہ ہوا کرتا تھا۔ یہی جھنڈا 1928 اور 1936 کے اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کے لئے استعمال ہوا تھا ۔
یہ جھنڈا 1885 سے لیکر 1947 تک برطانوی راج کی علامت رہا اور وائسرائے / گورنر جنرل جو برطانیہ کی بادشاہت کی نمائندگی کرتا تھا اس کے دفاتر یا زیر احکام علاقوں اور بین الاقوامی سطح پر یہ جھنڈا برطانوی راج کی علامت کہلاتا تھا۔
اس کے علاوہ زمینی اور سمندری انتظامیہ کا جھنڈا معمولی سے فرق کے ساتھ مندرجہ ذیل تھا ۔ سرخ زمینی انتظامیہ میں اور نیلا سمندری انتظامیہ میں برطانوی راج میں ہندوستانی تسلط کو ظاہر کرتا تھا۔
ہندوستان کی سمندری علاقوں سے متعلقہ انتظامیہ (جو بعد میں ہندوستانی اور پاکستانی بحریہ میں تقسیم ہو گیا ) کا نمائندہ جھنڈا یہ اوپر والا نیلا پس منظراور اس پر ستارہ ہند کا نشان اور برطانوی جھنڈے کا نشان ہوا کرتا تھا۔
ہندوستان کی زمینی علاقوں سے متعلقہ انتظامیہ (جو بعد میں ہندوستانی اور پاکستانی سول سروس میں تقسیم ہو گیا ) کا نمائندہ جھنڈا یہ اوپر والا سرخ پس منظر اور اس پر ستارہ ہند اور برطانوی جھنڈے کا نشان ہوا کرتا تھا۔
جب ہندوستان اور پاکستان آزادی کے سفر پر نکلے ۔ اور انتظامیہ مقامی انتظامیہ میں تبدیل ہوئی تو قانون کے مطابق ہم فورا نیا جھنڈا استعمال کرنے کے اہل نہیں ہو گئے تھے۔ اس تمام عمل میں تب تک ہمارے جھنڈے استعمال نہیں ہو سکتے تھے جب تک ہم اپنا اپنا آئین نہ بنا لیں اور اس طرح وقتی طور پر پاکستان اور ہندوستان کے مندرجہ ذیل جھنڈے لہرائے گئے ۔
ہندوستان کی ڈومینیئین ریاست کے گورنر جنرل کا یہ جھنڈا انیس سو پچاس تک جاری رہا جب ہندوستان کا آئین بن کر نافذ ہوا تو ہندوستان کا قومی جھنڈا سرکاری طور پر استعمال ہونا شروع ہو گیا
دوسری جانب پاکستان کا جھنڈا بھی وہی تھا جو ہندوستان کا جھنڈا تھا صرف فرق اس میں انڈیا کی جگہ پاکستان لکھا ہوا ہونے کا تھا
یہ جھنڈا 1947 سے 1953 تک پاکستان کے استعمال میں رہا اس پر تاج برطانیہ کی تصویر کے طور پر ٹیوڈر کراؤن کی تصویر استعمال کی جاتی رہی
انیس صد ترپن سے سینٹ ایڈورڈ کا تاج اس کی جگہ استعمال ہوتا رہا جو انیس صد چھپن میں جب کہ پاکستان کا پہلا آئین بنا موجودہ پاکستانی جھنڈے سے تبدیل ہو گیا۔
جھنڈا تو بدل گیا لیکن نہ ہمارے حکمران بدلے ، نہ نصیب نہ ہماری حرکتیں لہذا آج بھی ہم کھینچا تانی اور افسر شاہی کے قبضے میں ہیں جبکہ ہر مفاد پرست اس ملک کو دوسروں کی ّغلامی میں رکھنے میں اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کر رہا ہے۔
انیس صد سینتالیس کے آغاز میں برطانوی راج کا جھنڈا کئی قسم کا تھا ۔ جس میں زمینی انتظامیہ کا جھنڈا الگ تھا ۔ بحری انتظامیہ کا جھنڈا الگ تھا اور وائسرائے گورنر جنرل کا جھنڈا الگ تھا۔ آئیے ان پر ایک نظر دوڑاتے ہیں اور اپنے عِلم کے عَلم کو سربلند کرنے کی سعی فرماتے ہیں۔
انیس صد سینتالیس میں برطانوی وائسرائے /گورنر جنرل کا جھنڈا یہ ہوا کرتا تھا۔ یہی جھنڈا 1928 اور 1936 کے اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کے لئے استعمال ہوا تھا ۔
یہ جھنڈا 1885 سے لیکر 1947 تک برطانوی راج کی علامت رہا اور وائسرائے / گورنر جنرل جو برطانیہ کی بادشاہت کی نمائندگی کرتا تھا اس کے دفاتر یا زیر احکام علاقوں اور بین الاقوامی سطح پر یہ جھنڈا برطانوی راج کی علامت کہلاتا تھا۔
اس کے علاوہ زمینی اور سمندری انتظامیہ کا جھنڈا معمولی سے فرق کے ساتھ مندرجہ ذیل تھا ۔ سرخ زمینی انتظامیہ میں اور نیلا سمندری انتظامیہ میں برطانوی راج میں ہندوستانی تسلط کو ظاہر کرتا تھا۔
ہندوستان کی سمندری علاقوں سے متعلقہ انتظامیہ (جو بعد میں ہندوستانی اور پاکستانی بحریہ میں تقسیم ہو گیا ) کا نمائندہ جھنڈا یہ اوپر والا نیلا پس منظراور اس پر ستارہ ہند کا نشان اور برطانوی جھنڈے کا نشان ہوا کرتا تھا۔
ہندوستان کی زمینی علاقوں سے متعلقہ انتظامیہ (جو بعد میں ہندوستانی اور پاکستانی سول سروس میں تقسیم ہو گیا ) کا نمائندہ جھنڈا یہ اوپر والا سرخ پس منظر اور اس پر ستارہ ہند اور برطانوی جھنڈے کا نشان ہوا کرتا تھا۔
جب ہندوستان اور پاکستان آزادی کے سفر پر نکلے ۔ اور انتظامیہ مقامی انتظامیہ میں تبدیل ہوئی تو قانون کے مطابق ہم فورا نیا جھنڈا استعمال کرنے کے اہل نہیں ہو گئے تھے۔ اس تمام عمل میں تب تک ہمارے جھنڈے استعمال نہیں ہو سکتے تھے جب تک ہم اپنا اپنا آئین نہ بنا لیں اور اس طرح وقتی طور پر پاکستان اور ہندوستان کے مندرجہ ذیل جھنڈے لہرائے گئے ۔
ہندوستان کی ڈومینیئین ریاست کے گورنر جنرل کا یہ جھنڈا انیس سو پچاس تک جاری رہا جب ہندوستان کا آئین بن کر نافذ ہوا تو ہندوستان کا قومی جھنڈا سرکاری طور پر استعمال ہونا شروع ہو گیا
دوسری جانب پاکستان کا جھنڈا بھی وہی تھا جو ہندوستان کا جھنڈا تھا صرف فرق اس میں انڈیا کی جگہ پاکستان لکھا ہوا ہونے کا تھا
یہ جھنڈا 1947 سے 1953 تک پاکستان کے استعمال میں رہا اس پر تاج برطانیہ کی تصویر کے طور پر ٹیوڈر کراؤن کی تصویر استعمال کی جاتی رہی
( پھر پاکستان بنانے والوں کا صفایا کردیا گیا اور تاج برطانیہ پر ہمارے بباطن قابض اور بظاہر محبوب ہیرو مجاہدین اسلام لبرل اور ذہین حکمرانوں ، عیاش انتظامیہ اور گندے سیاست دانوں کا بوجھ پڑنا شروع ہو گیا تو تاج برطانیہ کی تصویر میں تاج پچک کر بیٹھ گیا لہذا )
جھنڈا تو بدل گیا لیکن نہ ہمارے حکمران بدلے ، نہ نصیب نہ ہماری حرکتیں لہذا آج بھی ہم کھینچا تانی اور افسر شاہی کے قبضے میں ہیں جبکہ ہر مفاد پرست اس ملک کو دوسروں کی ّغلامی میں رکھنے میں اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کر رہا ہے۔
آخری تدوین: