حفیظ جالندھری جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں ۔ حفیظ جالندھری

فاتح

لائبریرین
جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں
اپنے بس کی بات نہیں، صیّاد کے بس کی بات نہیں

جان سے پیارے یار ہمارے قیدِ وفا سے چھوٹ گئے
سارے رشتے ٹوٹ گئے، اک تارِ نفس کی بات نہیں

تیرا پھولوں کا بستر بھی راہ گزارِ سیل میں ہے
آقا، اب یہ بندے ہی کے خار و خس کی بات نہیں

دونوں ہجر میں رو دیتے ہیں، دونوں وصل کے طالب ہیں
حسن بھلا کیسے پہچانے، عشق ہوس کی بات نہیں

نوش ہے عنواں، نیش نتیجہ، ان شیریں افسانوں کا
تذکرہ ہے انسانوں کا یہ مور و مگس کی بات نہیں

کارِ مغاں، یہ قند کا شربت بیچنے والے کیا جانیں
تلخی و مستی بھی ہے غزل میں، خالی رس کی بات نہیں

تشکیل و تکمیلِ فن میں جو بھی حفیظ کا حصہ ہے
نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں

حفیظ جالندھری​
 

طارق شاہ

محفلین
بہت ہی خُوب انتخاب، جناب !
حفیظ جالندھری صاحب کی کیا بات ہو
کیا ہی خوب، پُرمغز اورمعنی خیز اشعار کہے ہیں ۔
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :)
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب انتخاب فاتح بھائی!
جزاک اللہ خیرا!
لاجواب شراکت۔۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا فاتح بھائی!
بہت اعلیٰ
کارِ مغاں، یہ قند کا شربت بیچنے والے کیا جانیں
تلخی و مستی بھی ہے غزل میں، خالی رس کی بات نہیں
بہت ہی خُوب انتخاب، جناب !
حفیظ جالندھری صاحب کی کیا بات ہو
کیا ہی خوب، پُرمغز اورمعنی خیز اشعار کہے ہیں ۔
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :)
انتخاب سراہنے پر آپ احباب کا شکریہ
 
Top