خاور بلال
محفلین
فتویٰ ہے شیخ کا، یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میںاب رہی نہیں تلوار کار گر
لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں
مسجد میں اب یہ وعظ ہے، بے سود و بے اثر
تیخ و تفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہوں بھی تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر
کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے اسے کون کہ مسلماں کی موت مر
باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا، دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر ہے غرض تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ، یورپ سے در گزر
(اقبال رح)
دنیا میںاب رہی نہیں تلوار کار گر
لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں
مسجد میں اب یہ وعظ ہے، بے سود و بے اثر
تیخ و تفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہوں بھی تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر
کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے اسے کون کہ مسلماں کی موت مر
باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا، دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر ہے غرض تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ، یورپ سے در گزر
(اقبال رح)