الف نظامی
لائبریرین
جہاد
مذہب اسلام کیا ہے ،امن کا پیغام ہے
دینِ فطرت ہے ، نویدِ خوبی انجام ہے
اس کی نظروں میں نہیں ہے کارِ احسن ایسی جنگ
ابن آدم پہ جو کردے عرصہ ہستی کو تنگ
جو لڑائی ہو فقط اظہار قوت کے لیے
یا نمائش کے لئے یا صرف شہرت کے لئے
ناتواں ہمسایہ قوموں کو ستانے کے لیے
یا انہیں مرعوب کرنے اور ڈرانے کے لیے
دوسروں کو خانماں برباد کرنے کے لئے
اپنا ہی عشرت کدہ آباد کرنے کے لئے
جنگ جو ہو وسعتِ حدِ حکومت کے لئے
جنگ جو ہو اقتدارِ جاہ و حشمت کے لئے
جو لڑائی ہو حصولِ عیش و عشرت کے لئے
یا کسی دوشیزہ مقبول صورت کے لئے
جنگ جو ہو بر بنائے اختلافِ اعتقاد
وہ لڑائی جس میں پنہاں ہو کوئی ذاتی مفاد
نامسلمانوں کو سختی سے دبانے کے لئے
یا انہیں جبرا حصارِ دیں میں لانے کے لئے
تو جہاد اس کو سمجھتا ہے اگر، توہے غلط
دین کی جنگ اس کو جانا ہے اگر ، تو ہے غلط
گوشِ دل سے اب ذرا سن مجھ سے تفسیرِ جہاد
جامہ الفاظ میں بھی دیکھ تصویر جہاد
چھاگئی ہو جب جہاں میں شیطنت مثل سحاب
چارسو جب ملک میں طاغوتیت ہو کامیاب
کفر جب نازاں ہو اپنی کثرت تعداد پر
اور اہل کفر آمادہ ہوں استبداد پر
اپنا قبضہ جب جمالیں وہ خدا کے مال پر
اور نچائیں دوسروں کو چاہیں جس سر تال پر
مطلقا جب ہوجائے آزادی مذہب محال
جب نہ کرسکتا ہو کوئی ذکر رب ذوالجلال
جب دبانا چاہے کفر آوازہ اسلام کو
خالقِ ارض و سما کے آخری پیغام کو
اہل ایماں جب شکارِ پنجہ صیاد ہوں
جب گرفتارِ الم ہوں ، موردِ بیداد ہوں
جب ہو ان پر یورشِ جور و تشدد ہر گھڑی
جب جہنم کا نمونہ بن رہی ہو زندگی
جب یہ صورت ہو تو پھر تلوار اٹھانا چاہیے
قوتِ اربابِ وحشت آزمانا چاہیے
حفظ ایماں کے لئے سب کچھ لٹانا چاہیے
رزم گہہ میں جان کی بازی لگانا چاہیے
اس ادا سے قوتِ بازو دکھانا چاہیے
ظالموں کے زعم باطل کو مٹانا چاہیے
سربکف ، خندہ بلب ، مخمور جامِ لاالہ
بالمقابل کفر کے میداں میں آنا چاہیے
توڑ دینا چاہیے ظلم و ستم کا سومنات
قصرِ استبداد کی بنیاد ڈھانا چاہیے
ختم کرنا چاہیے فسق و فجورِ شرک کو
شیطنت کو بربریت کو مٹانا چاہیے
سرکچلنا چاہیے ہر پیر و ابلیس کا
پر خدا دشمن کو قدموں پر جھکانا چاہیے
مطلقا مٹ جائے حرص قتدار و زعم جاہ
اس طرح طاغوتیت کا خوں بہانا چاہیے
تاکہ پھر سرسبز ہو انسانیت کا گلستاں
تاکہ پھر ہو یہ جہانِ آب وگِل جنت نشاں
از عارف سیمابی
مذہب اسلام کیا ہے ،امن کا پیغام ہے
دینِ فطرت ہے ، نویدِ خوبی انجام ہے
اس کی نظروں میں نہیں ہے کارِ احسن ایسی جنگ
ابن آدم پہ جو کردے عرصہ ہستی کو تنگ
جو لڑائی ہو فقط اظہار قوت کے لیے
یا نمائش کے لئے یا صرف شہرت کے لئے
ناتواں ہمسایہ قوموں کو ستانے کے لیے
یا انہیں مرعوب کرنے اور ڈرانے کے لیے
دوسروں کو خانماں برباد کرنے کے لئے
اپنا ہی عشرت کدہ آباد کرنے کے لئے
جنگ جو ہو وسعتِ حدِ حکومت کے لئے
جنگ جو ہو اقتدارِ جاہ و حشمت کے لئے
جو لڑائی ہو حصولِ عیش و عشرت کے لئے
یا کسی دوشیزہ مقبول صورت کے لئے
جنگ جو ہو بر بنائے اختلافِ اعتقاد
وہ لڑائی جس میں پنہاں ہو کوئی ذاتی مفاد
نامسلمانوں کو سختی سے دبانے کے لئے
یا انہیں جبرا حصارِ دیں میں لانے کے لئے
تو جہاد اس کو سمجھتا ہے اگر، توہے غلط
دین کی جنگ اس کو جانا ہے اگر ، تو ہے غلط
گوشِ دل سے اب ذرا سن مجھ سے تفسیرِ جہاد
جامہ الفاظ میں بھی دیکھ تصویر جہاد
چھاگئی ہو جب جہاں میں شیطنت مثل سحاب
چارسو جب ملک میں طاغوتیت ہو کامیاب
کفر جب نازاں ہو اپنی کثرت تعداد پر
اور اہل کفر آمادہ ہوں استبداد پر
اپنا قبضہ جب جمالیں وہ خدا کے مال پر
اور نچائیں دوسروں کو چاہیں جس سر تال پر
مطلقا جب ہوجائے آزادی مذہب محال
جب نہ کرسکتا ہو کوئی ذکر رب ذوالجلال
جب دبانا چاہے کفر آوازہ اسلام کو
خالقِ ارض و سما کے آخری پیغام کو
اہل ایماں جب شکارِ پنجہ صیاد ہوں
جب گرفتارِ الم ہوں ، موردِ بیداد ہوں
جب ہو ان پر یورشِ جور و تشدد ہر گھڑی
جب جہنم کا نمونہ بن رہی ہو زندگی
جب یہ صورت ہو تو پھر تلوار اٹھانا چاہیے
قوتِ اربابِ وحشت آزمانا چاہیے
حفظ ایماں کے لئے سب کچھ لٹانا چاہیے
رزم گہہ میں جان کی بازی لگانا چاہیے
اس ادا سے قوتِ بازو دکھانا چاہیے
ظالموں کے زعم باطل کو مٹانا چاہیے
سربکف ، خندہ بلب ، مخمور جامِ لاالہ
بالمقابل کفر کے میداں میں آنا چاہیے
توڑ دینا چاہیے ظلم و ستم کا سومنات
قصرِ استبداد کی بنیاد ڈھانا چاہیے
ختم کرنا چاہیے فسق و فجورِ شرک کو
شیطنت کو بربریت کو مٹانا چاہیے
سرکچلنا چاہیے ہر پیر و ابلیس کا
پر خدا دشمن کو قدموں پر جھکانا چاہیے
مطلقا مٹ جائے حرص قتدار و زعم جاہ
اس طرح طاغوتیت کا خوں بہانا چاہیے
تاکہ پھر سرسبز ہو انسانیت کا گلستاں
تاکہ پھر ہو یہ جہانِ آب وگِل جنت نشاں
از عارف سیمابی
مدیر کی آخری تدوین: