جاسم محمد
محفلین
جہانگیرترین کے خلاف منی لانڈرنگ، فراڈ اور جعلی ٹرانزیکشن کےالزامات میں دو مقدمات درج
بابر خان 31 مارچ 2021
لاہور : ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کیخلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ ، فراڈ اور جعلی ٹرانزیکشن کے الزامات میں دومقدمات درج کرلئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے( ایف آئی اے )لاہورنے چینی اسکینڈل میں جے ڈی ڈبلیو کےسی ای اوجہانگیر ترین ، ان کے بیٹے علی ترین کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی جبکہ دامادولیداکبر فاروقی اورشاہداکبر فاروقی اور کمپنی سیکریٹری محمد رفیق کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بندفیکٹری میں پیسے لگاکر 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، سی ای اوجےڈی ڈبلیو نے جعلسازی سے 3 ارب14 کروڑ بند کمپنی کو منتقل کئے۔
ایف آئی آر میں چینی کی ذخیرہ اندوزی، خوردبورد اور دھوکہ دہی کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنےاور اہلخانہ کے ذاتی مفاد کیلئے بند کمپنی کو رقم منتقل کی، 12-2011 میں3ارب سےزائدرقم فاروقی پلپ ملک لمیٹڈ کمپنی کو منتقل کئےگئے۔
ایف آئی آر کے مطابق 12-2011میں جہانگیر ترین اور اہلخانہ نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے، انھوں نے خاص طریقہ کار پر ڈالر خریدے تاکہ گرفت میں نہ آسکیں۔
درج ایف آئی آر میں کہا کہ جہانگیر ترین نے 35ہزار ڈالر سے کم خریدے تاکہ نظر میں آسکیں جبکہ نامزد افراد نے جائیدادوں کیلئے70 لاکھ سے زائد ڈالر بیرون ملک منتقل کئے۔
دوسرے مقدمے میں کمپنی اکاؤنٹس سے غیر قانونی ٹرانزکشنز کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا جہانگیر ترین کے قابل اعتماد آدمی عامر وارث نے کمپنی اکاؤنٹس سے غیر قانونی ٹرانزکشنزکیں، عامر وارث نے غیرقانونی طریقےسےکمپنی اکاؤنٹس سے2ارب سےزائد رقم نکلوائی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا عامر وارث نے رقم غیر قانونی طور پر جہانگیر ترین، فیملی ممبرز کے ذاتی اکاؤنٹس میں جمع کرائی، دوران انکوائری جعلی اکاؤنٹ پکڑاگیا جس میں تقریباً6ارب روپےکی غیرقانونی ٹرانزکشنزہوئیں۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں کہا جعلی اکاؤنٹ سے جہانگیر ترین کے مختلف کمپنیز کے اکاؤنٹس میں ٹرانزکشنز کی گئیں، انکوائری میں پتہ چلا کمپنی چیف رانا نسیم نے مرکزی معاون کا کردار ادا کیا، رانانسیم نے جےڈی ڈبلیوکے اکاؤنٹ سے 60کروڑ سےزائد کی ٹرانزکشنز کیں۔
ایف آئی آر کے مطابق رانانسیم کادعویٰ ہے ٹرانزکشنز تنخواہوں اور بونس کی مد میں کیں جبکہ دوسری جانب پچھلے 5سال سے کمپنی مسلسل خسارے میں تھی ، جہانگیر ترین نے جےڈی ڈبلیو کے فنڈزمیں خوربورد کی جبکہ جہانگیر ترین ،عامر وارث ،رانا نسیم منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
یاد رہے ایف آئی اے نے شوگرمافیا کے گرد شکنجہ مزید سخت کرتے ہوئے 8 بڑے شوگرملز مالکان کو طلبی کے نوٹسز جاری کئے تھے اور تما م ریکارڈ ساتھ لانے کا بھی حکم دیا تھا۔
ایف آئی اےذرائع کے مطابق چوہدری شوگر مل (مریم نواز) کو 31مارچ ، رمضان شوگرمل(حمزہ شہباز) کو 2اپریل ، جے ڈی ڈبلیو شوگر مل (جہانگیرترین) کو 2 اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔
بابر خان 31 مارچ 2021
لاہور : ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کیخلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ ، فراڈ اور جعلی ٹرانزیکشن کے الزامات میں دومقدمات درج کرلئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے( ایف آئی اے )لاہورنے چینی اسکینڈل میں جے ڈی ڈبلیو کےسی ای اوجہانگیر ترین ، ان کے بیٹے علی ترین کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی جبکہ دامادولیداکبر فاروقی اورشاہداکبر فاروقی اور کمپنی سیکریٹری محمد رفیق کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بندفیکٹری میں پیسے لگاکر 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، سی ای اوجےڈی ڈبلیو نے جعلسازی سے 3 ارب14 کروڑ بند کمپنی کو منتقل کئے۔
ایف آئی آر میں چینی کی ذخیرہ اندوزی، خوردبورد اور دھوکہ دہی کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنےاور اہلخانہ کے ذاتی مفاد کیلئے بند کمپنی کو رقم منتقل کی، 12-2011 میں3ارب سےزائدرقم فاروقی پلپ ملک لمیٹڈ کمپنی کو منتقل کئےگئے۔
ایف آئی آر کے مطابق 12-2011میں جہانگیر ترین اور اہلخانہ نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے، انھوں نے خاص طریقہ کار پر ڈالر خریدے تاکہ گرفت میں نہ آسکیں۔
درج ایف آئی آر میں کہا کہ جہانگیر ترین نے 35ہزار ڈالر سے کم خریدے تاکہ نظر میں آسکیں جبکہ نامزد افراد نے جائیدادوں کیلئے70 لاکھ سے زائد ڈالر بیرون ملک منتقل کئے۔
دوسرے مقدمے میں کمپنی اکاؤنٹس سے غیر قانونی ٹرانزکشنز کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا جہانگیر ترین کے قابل اعتماد آدمی عامر وارث نے کمپنی اکاؤنٹس سے غیر قانونی ٹرانزکشنزکیں، عامر وارث نے غیرقانونی طریقےسےکمپنی اکاؤنٹس سے2ارب سےزائد رقم نکلوائی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا عامر وارث نے رقم غیر قانونی طور پر جہانگیر ترین، فیملی ممبرز کے ذاتی اکاؤنٹس میں جمع کرائی، دوران انکوائری جعلی اکاؤنٹ پکڑاگیا جس میں تقریباً6ارب روپےکی غیرقانونی ٹرانزکشنزہوئیں۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں کہا جعلی اکاؤنٹ سے جہانگیر ترین کے مختلف کمپنیز کے اکاؤنٹس میں ٹرانزکشنز کی گئیں، انکوائری میں پتہ چلا کمپنی چیف رانا نسیم نے مرکزی معاون کا کردار ادا کیا، رانانسیم نے جےڈی ڈبلیوکے اکاؤنٹ سے 60کروڑ سےزائد کی ٹرانزکشنز کیں۔
ایف آئی آر کے مطابق رانانسیم کادعویٰ ہے ٹرانزکشنز تنخواہوں اور بونس کی مد میں کیں جبکہ دوسری جانب پچھلے 5سال سے کمپنی مسلسل خسارے میں تھی ، جہانگیر ترین نے جےڈی ڈبلیو کے فنڈزمیں خوربورد کی جبکہ جہانگیر ترین ،عامر وارث ،رانا نسیم منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
یاد رہے ایف آئی اے نے شوگرمافیا کے گرد شکنجہ مزید سخت کرتے ہوئے 8 بڑے شوگرملز مالکان کو طلبی کے نوٹسز جاری کئے تھے اور تما م ریکارڈ ساتھ لانے کا بھی حکم دیا تھا۔
ایف آئی اےذرائع کے مطابق چوہدری شوگر مل (مریم نواز) کو 31مارچ ، رمضان شوگرمل(حمزہ شہباز) کو 2اپریل ، جے ڈی ڈبلیو شوگر مل (جہانگیرترین) کو 2 اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔