نعمان اکرم
محفلین
روزانہ کنٹینر پرکھڑے ہوکر بھاشن دینے والا آپکو کبھی بھی یہ نہیں بتائے گا کہ 90 کی دہائی تک جہانگیر ترین کے پاس کچھ نہیں تھا یہ پنجاب یونیورسٹی میں ایک عام معمولی سا پروفیسر تھا۔ آج جہانگیر ترین پاکستان کے امیر ترین لوگوں میں شامل ہے ،اب اس کی شوگر ملوں سے 60ہزار ٹن پیداوار ہوتی ہے اور یہ ٹریڈنگ کارپوریشن کے سب سے بڑا کنٹریکٹر ہے۔ جس نے 15بلین کی سرمایہ کاری سے آئی پی پی پلانٹ لگائے،
بھاشن دنیے والا کبھی نہیں بتلائے گا کہ جنرل مشرف کے دور حکومت میں جب جہانگیر ترین وزیر بنا تو اس نے اپنی دولت میں بے پناہ اضافہ کیا۔
مشرف کا دور پاکستان کی تاریخ کا بدترین اور سیاہ ترین دور تھا
مشرف دور میں جس طرح آٹے اور چینی کا بحران آیا تھا شائد کبھی نہ آیا ہو۔ چینی بلیک میں بھی 120 روپے کلو تک ملتی تھی
وہ بھی 4 4 گھنٹے لائینوں میں کھڑے ہوکر اسکی بنیادی وجہ شوگر مل ملکان کی ذخیرہ اندوزی تھی
مشرف دور میں چینی 20 روپے فی کلو سے 120 روپے کلو تک پہنچ گئی تھی۔
بی بی سی کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور پرویز مشرف کے دور میں سابق وفاقی وزیر جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 46920 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق سابق گورنر پنجاب میاں اظہر پتوکی شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 4880 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ اور اسی طرح دیگر مالکان نے مصنوعی بحران پیدا کرکے اربوں کمائے۔۔۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2003 اور 2004 میں 53 ملین میٹرک ٹن گنا کاشت ہوا اور 4 ملین میٹرک ٹن چینی کی پیداوار ہوئی۔ سنہ 2004 اور 2005 میں 47 ملین میٹرک ٹن گنا کاشت کیا گیا اور 3 اعشاریہ ایک ملین میٹرک ٹن چینی کی پیدوار ہوئی۔ سنہ 2005 اور 2006 میں 41 ملین ٹیمرک ٹن گنا کاشت کیا گیا جبکہ چینی کی پیدوار صرف 2 اعشاریہ 4 ملین ہوئی جبکہ اُس سال چینی کی مانگ 3 اعشاریہ 8 ملین تھی۔ گنے کی پیداور میں کمی اور چینی کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
ایک میٹرک ٹن ایک ہزار کلوگرام کا ہوتا ہے اور اگر ایک کلوگرام پر 20 روپے بھی کمائے گئے ہوں تو یہ “نیک کمائی” دو ارب روپے سے کچھ ہی کم بنتی ہے۔ اور اگر 21 روپے کلو گرام کی چینی 45 روپے بیچنے کا حساب لگایا جائے تو منافع 24 روپے یعنی 2 ارب 38 کروڑ روپے بن جاتا ہے۔ جہانگیر ترین نے 46920 ٹن چینی اپنے گوداموں میں روک کر کوئی 941 کروڑ روپے جیب میں ڈال لئے،
اسی طرح اسی جہانگیر ترین نے سپیریئر ٹیکسٹائل مل کی مد میں حاصل کیا گیا 247ملین کا قرضہ اس وقت معاف کرایا جب ظفر اللہ جمالی حکومت کو حکومت بنانے کے لئے ایک ووٹ چاہئے تھا صرف ایک ووٹ اس وقت ایک ایک ووٹ قیمتی تھا اور سہولت دینے کیلئے یہ سرکلر جاری کیا گیا کہ جو شخص جمالی صاحب کو ووٹ کاسٹ کرے گا اس کے قرضے معاف کئے جائیں گے۔ جہانگیر ترین نے فورا پانسا پلٹا اور ظفر جمالی کی کیبٹ میں شامل ہوگیا۔
کچھ عرصہ بعد حبیب بنک کی نجکاری ہوئی اور اسی دوران جہانگیر ترین نے اپنی 247 بلین کی بیلنس شیٹ کلیئر کروا لی۔
روزانہ کنٹینر پرکھڑے ہوکر بھاشن دینے والا آپکو کبھی بھی اس سوال کا جواب نہیں دے گا کہ جہانگیر ترین مشرف دور میں اپنے اوپر سے چوبیس کروڑ کے قرضے معاف کرائے۔ روازنہ کرپشن کرپشن کے خلاف بھاشن دینے والا آپ کو کبھی یہ نہیں بتائے گا کہ نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے تحت باہر سے کروڑوں ڈالر کی فنڈنگ آئی تھی تاکہ دیہی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور دیگر سہولتیں فراہم کی جا سکیں اس فنڈ سے جہانگیر ترین نے اپنی شوگرملوں کی طرف جانیوالی سڑکوں کو بنوایا۔۔۔
مشرف کی حکومت ختم ہونے کے بعد اس مفاد پرست نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی جس کے بعد اپنے پیسے کے بلبوتے پر تحریک انصاف میں راج کرنے لگا اور جنرل سیکٹری بن گیا۔ دھرنے میں اربوں روپے لاگت آئی پارٹی کا سیکٹری جنرل ہونے کے باعث اس کا بھی روپیہ خرچ ہوا۔ اور اسی طرح پارٹی الیکشن میں ہونے والا خرچے میں بھی اس کا بہت سا شئر ہے یوں سمجھ لیں تحریک انصاف کے امیر ترین افراد میں جہانگیر ترین سب سے پہلے نمبر پر ہے ۔ پارٹی پر انوسٹمنٹ کی جہاں تک بات ہے تو وہ جہانگیر ترین ہی اس وقت تحریک انصاف میں سب سے زیادہ انوسٹمنٹ کر رہے ہیں۔
ظاہر بات ہے اتنی بڑی آسامی کو کوئی کیسے جانے دے گا۔۔
لیکن دوسری طرف جہانگیر ترین بھی کوئی بے وقوف شخص نہیں ہے کہ بلاوجہ کہیں پر انوسٹمنٹ کرے۔ جہانگیر ترن نے اپنی اسی انوسٹمنٹ کی بدولت کےپی کے کے کان کنی کے تمام ٹھیکے حاصل کر لئے۔
بھاشن دینے والا کبھی نہیں بتائے گا کہ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی کمپنی سیاسی جماعتوں کو فنانس نہیں کر سکتی۔ جبکہ جہانگیر ترین اس وقت کے پی کے میں ٹی سی پی کے سب سے بڑے ٹھیکدار ہیں۔۔۔
دوسروں پر دن رات الزام لگانے والوں کا اپنا کردار کیا ہے ؟؟ نواشریف شہباز شریف کی میٹرو پر انکی فیکٹریوں کے ٹھیکے پر اعتراض کرنے والے آپکو کبھی یہ نہیں بتائیں گے کہ
کے پی کے کے تمام ٹھیکے جہانگیر ترین کو کیوں دیئےگئے؟
عمران خان صاحب روزانہ کبھی کنٹینر پر کھڑے ہوکر تو کبھی ٹی وی پر آکر توپوں کا رخ دوسری سیاسی جماعتو ں کی طرف کرتے ہیں لیکن وہ اپنے دائیں بائیں کھڑے لوگوں کو نہیں دیکھتے کہ انہوں نے کیا کیا گل کھلائے۔۔
جہانگیر ترین نے اپنی اسی انوسٹمنٹ اور جیٹ طیاے کی بدولت جسٹس وجیہ الدین کے مطابق پارٹی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لئے غریب عوام کو خرید لیا۔
آج جب جہانگیر ترین کے بارے ایک ایسے شخص کہ جسے دنیا جسٹس وجیہہ دین کے نام سے جانتی ہے کہ جس کے بارے دشمن بھی کبھی کوئی الزام نہ لگا سکے نے جب تحریک انصاف میں موجود اسی کرپٹ جہانگیر ترین کی حقیقت آشکار کی تو آج انہیں پارٹی ڈسپلن کی خلاف وزی کا بہانہ لگا کر رکنیت سے معطل کر دیاگیا۔
اب کچھ پی ٹی آئی کے مجھے باشن دیتے نظر آئیں گے کہ جو بھی ہو پارٹی ڈسپلن پارٹی ڈسپلن ہوتا ہے اور وجیہ الدین نے ڈسپلن کی خلاف وزری کی۔
میں پوچھتا ہوں کہا مر گیا تھا آپکاپارٹی ڈسپلن جب اسی جہانگیر ترین نے عمران خان کی سول نافرمانی تحریک کی کال کو مسترد کر دیا تھا؟؟؟
کیا ڈسپلن صرف غریب پارٹی ارکان کے لئے رہ گیا تھا؟؟؟
کیا ڈسپلن کی خلاف وزری وہی ہوتی ہے جس سے جیٹ طیارہ داو پر لگنے کا خطرہ پیدا ہوجائے؟؟؟
بھاشن دنیے والا کبھی نہیں بتلائے گا کہ جنرل مشرف کے دور حکومت میں جب جہانگیر ترین وزیر بنا تو اس نے اپنی دولت میں بے پناہ اضافہ کیا۔
مشرف کا دور پاکستان کی تاریخ کا بدترین اور سیاہ ترین دور تھا
مشرف دور میں جس طرح آٹے اور چینی کا بحران آیا تھا شائد کبھی نہ آیا ہو۔ چینی بلیک میں بھی 120 روپے کلو تک ملتی تھی
وہ بھی 4 4 گھنٹے لائینوں میں کھڑے ہوکر اسکی بنیادی وجہ شوگر مل ملکان کی ذخیرہ اندوزی تھی
مشرف دور میں چینی 20 روپے فی کلو سے 120 روپے کلو تک پہنچ گئی تھی۔
بی بی سی کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور پرویز مشرف کے دور میں سابق وفاقی وزیر جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 46920 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق سابق گورنر پنجاب میاں اظہر پتوکی شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 4880 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ اور اسی طرح دیگر مالکان نے مصنوعی بحران پیدا کرکے اربوں کمائے۔۔۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2003 اور 2004 میں 53 ملین میٹرک ٹن گنا کاشت ہوا اور 4 ملین میٹرک ٹن چینی کی پیداوار ہوئی۔ سنہ 2004 اور 2005 میں 47 ملین میٹرک ٹن گنا کاشت کیا گیا اور 3 اعشاریہ ایک ملین میٹرک ٹن چینی کی پیدوار ہوئی۔ سنہ 2005 اور 2006 میں 41 ملین ٹیمرک ٹن گنا کاشت کیا گیا جبکہ چینی کی پیدوار صرف 2 اعشاریہ 4 ملین ہوئی جبکہ اُس سال چینی کی مانگ 3 اعشاریہ 8 ملین تھی۔ گنے کی پیداور میں کمی اور چینی کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
ایک میٹرک ٹن ایک ہزار کلوگرام کا ہوتا ہے اور اگر ایک کلوگرام پر 20 روپے بھی کمائے گئے ہوں تو یہ “نیک کمائی” دو ارب روپے سے کچھ ہی کم بنتی ہے۔ اور اگر 21 روپے کلو گرام کی چینی 45 روپے بیچنے کا حساب لگایا جائے تو منافع 24 روپے یعنی 2 ارب 38 کروڑ روپے بن جاتا ہے۔ جہانگیر ترین نے 46920 ٹن چینی اپنے گوداموں میں روک کر کوئی 941 کروڑ روپے جیب میں ڈال لئے،
اسی طرح اسی جہانگیر ترین نے سپیریئر ٹیکسٹائل مل کی مد میں حاصل کیا گیا 247ملین کا قرضہ اس وقت معاف کرایا جب ظفر اللہ جمالی حکومت کو حکومت بنانے کے لئے ایک ووٹ چاہئے تھا صرف ایک ووٹ اس وقت ایک ایک ووٹ قیمتی تھا اور سہولت دینے کیلئے یہ سرکلر جاری کیا گیا کہ جو شخص جمالی صاحب کو ووٹ کاسٹ کرے گا اس کے قرضے معاف کئے جائیں گے۔ جہانگیر ترین نے فورا پانسا پلٹا اور ظفر جمالی کی کیبٹ میں شامل ہوگیا۔
کچھ عرصہ بعد حبیب بنک کی نجکاری ہوئی اور اسی دوران جہانگیر ترین نے اپنی 247 بلین کی بیلنس شیٹ کلیئر کروا لی۔
روزانہ کنٹینر پرکھڑے ہوکر بھاشن دینے والا آپکو کبھی بھی اس سوال کا جواب نہیں دے گا کہ جہانگیر ترین مشرف دور میں اپنے اوپر سے چوبیس کروڑ کے قرضے معاف کرائے۔ روازنہ کرپشن کرپشن کے خلاف بھاشن دینے والا آپ کو کبھی یہ نہیں بتائے گا کہ نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے تحت باہر سے کروڑوں ڈالر کی فنڈنگ آئی تھی تاکہ دیہی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور دیگر سہولتیں فراہم کی جا سکیں اس فنڈ سے جہانگیر ترین نے اپنی شوگرملوں کی طرف جانیوالی سڑکوں کو بنوایا۔۔۔
مشرف کی حکومت ختم ہونے کے بعد اس مفاد پرست نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی جس کے بعد اپنے پیسے کے بلبوتے پر تحریک انصاف میں راج کرنے لگا اور جنرل سیکٹری بن گیا۔ دھرنے میں اربوں روپے لاگت آئی پارٹی کا سیکٹری جنرل ہونے کے باعث اس کا بھی روپیہ خرچ ہوا۔ اور اسی طرح پارٹی الیکشن میں ہونے والا خرچے میں بھی اس کا بہت سا شئر ہے یوں سمجھ لیں تحریک انصاف کے امیر ترین افراد میں جہانگیر ترین سب سے پہلے نمبر پر ہے ۔ پارٹی پر انوسٹمنٹ کی جہاں تک بات ہے تو وہ جہانگیر ترین ہی اس وقت تحریک انصاف میں سب سے زیادہ انوسٹمنٹ کر رہے ہیں۔
ظاہر بات ہے اتنی بڑی آسامی کو کوئی کیسے جانے دے گا۔۔
لیکن دوسری طرف جہانگیر ترین بھی کوئی بے وقوف شخص نہیں ہے کہ بلاوجہ کہیں پر انوسٹمنٹ کرے۔ جہانگیر ترن نے اپنی اسی انوسٹمنٹ کی بدولت کےپی کے کے کان کنی کے تمام ٹھیکے حاصل کر لئے۔
بھاشن دینے والا کبھی نہیں بتائے گا کہ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی کمپنی سیاسی جماعتوں کو فنانس نہیں کر سکتی۔ جبکہ جہانگیر ترین اس وقت کے پی کے میں ٹی سی پی کے سب سے بڑے ٹھیکدار ہیں۔۔۔
دوسروں پر دن رات الزام لگانے والوں کا اپنا کردار کیا ہے ؟؟ نواشریف شہباز شریف کی میٹرو پر انکی فیکٹریوں کے ٹھیکے پر اعتراض کرنے والے آپکو کبھی یہ نہیں بتائیں گے کہ
کے پی کے کے تمام ٹھیکے جہانگیر ترین کو کیوں دیئےگئے؟
عمران خان صاحب روزانہ کبھی کنٹینر پر کھڑے ہوکر تو کبھی ٹی وی پر آکر توپوں کا رخ دوسری سیاسی جماعتو ں کی طرف کرتے ہیں لیکن وہ اپنے دائیں بائیں کھڑے لوگوں کو نہیں دیکھتے کہ انہوں نے کیا کیا گل کھلائے۔۔
جہانگیر ترین نے اپنی اسی انوسٹمنٹ اور جیٹ طیاے کی بدولت جسٹس وجیہ الدین کے مطابق پارٹی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لئے غریب عوام کو خرید لیا۔
آج جب جہانگیر ترین کے بارے ایک ایسے شخص کہ جسے دنیا جسٹس وجیہہ دین کے نام سے جانتی ہے کہ جس کے بارے دشمن بھی کبھی کوئی الزام نہ لگا سکے نے جب تحریک انصاف میں موجود اسی کرپٹ جہانگیر ترین کی حقیقت آشکار کی تو آج انہیں پارٹی ڈسپلن کی خلاف وزی کا بہانہ لگا کر رکنیت سے معطل کر دیاگیا۔
اب کچھ پی ٹی آئی کے مجھے باشن دیتے نظر آئیں گے کہ جو بھی ہو پارٹی ڈسپلن پارٹی ڈسپلن ہوتا ہے اور وجیہ الدین نے ڈسپلن کی خلاف وزری کی۔
میں پوچھتا ہوں کہا مر گیا تھا آپکاپارٹی ڈسپلن جب اسی جہانگیر ترین نے عمران خان کی سول نافرمانی تحریک کی کال کو مسترد کر دیا تھا؟؟؟
کیا ڈسپلن صرف غریب پارٹی ارکان کے لئے رہ گیا تھا؟؟؟
کیا ڈسپلن کی خلاف وزری وہی ہوتی ہے جس سے جیٹ طیارہ داو پر لگنے کا خطرہ پیدا ہوجائے؟؟؟