جہاں بھی ترے ہجر میں آ گئی شب

نوید ناظم

محفلین
فعولن فعولن فعولن فعولن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جہاں بھی ترے ہجر میں آ گئی شب
یہی دل نے سمجھا کہ ہے آخری شب

تری یاد کا لمحہ آساں نہ گزرا
پھر اللہ اللہ کر کے کٹی شب

عجب حادثہ میری آنکھوں نے دیکھا
دیے بجھ گئے اور جلتی رہی شب

برس ہا برس جس کو دن ہم نے سمجھا
پھر آخر پتہ یہ چلا تھی وہ بھی شب

نئے سال میں بھی وہی رتجگے ہیں
وہی یاد تیری، وہی غم، وہی شب

اسے لوگ شبنم کے قطرے کہیں گے
بھلا کون مانے کہ روتی رہی شب
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے بلکہ اچھی غزل ہے۔ بس
پھر آخر پتہ یہ چلا تھی وہ بھی شب
’وہ بھی‘ کا ’وُبی‘ تلفظ درست نہیں۔ الفاظ کو الٹ دو،
پھر آخر پتہ یہ چلا وہ بھی تھی شب
کیا جا سکتا ہے نا!
 
Top