محمد بلال اعظم
لائبریرین
جیسا بھی ہے جہان تیرا ہے
بحر:
بحر خفیف
اشعار:
جیسا بھی ہے ،جہان تیرا ہے
دل کہاں ہے ،مکان تیرا ہے
فصلِ سود و زیاں کہ میری ہے
فصلِ غم کا لگان تیرا ہے
وسعتِ نظری اہلِ الفت کی دیکھ
کیا زمیں، آسمان تیرا ہے
تھے جو مشکل سوال، سب میرے
پیش اب امتحان تیرا ہے
میرے گھر کی گلی کے جو ہے
سامنے، آستان تیرا ہے
گھر ہو، مے خانہ ہو کہ محفل ہو
ہم کو ہر جاء دھیان تیرا ہے
توڑ دی قیودِ جسم و جاں
دل کو اب بھی گمان تیرا ہے