جینت پرمار

الف عین

لائبریرین
آج کل، دہلی کا اپریل کا شمارہ شائع ہو گیا ہے، اس میں جینت پرمار کا گوشہ ہے۔ ان کی مادری زبان گجراتی ہے لیکن اپنے انٹر ویو میں کہتے ہیں کہ اردو ہی ان کے تخلیقی اظہار کا ساتھ دیتی ہے۔
پیش ہے ان کی دو غزلیں بھی (نظمیں سمت میں ملاحظہ کریں( پہلی غزل میں ظفر اقبال کی نقل میں پنجابی استعمال کی ہے، یہاں شاید پسند کی جائے، اس لئے پہلے وہ ہی۔۔

کون آیا مرے خواباں وچ
مہکے پھول سراباں وچ
کیا کیا رنگ تھے گوہر میں
جس کو چوما خواباں وچ
اور اندھیرے میں چمکے
سبز حروف کتاباں وچ
جانا پہچانا سا تھا
اک چہرا مہتاباں وچ
بہہ گئے نیند کے دریا میں
کیا تھے جزیرےخواباں وچ
کھڑکی کھول کے دیکھ ذرا
سویا چاند گلاباں وچ


پو پھٹی دھوپ کا دریا نکلا
راستہ آنکھ جھپکتا نکلا
جسم کی قید سے سایہ نکلا
عمر بھر جاگنے والا نکلا
نیند کی بستی میں پچھلی شب میں
پھر وہی خواب پرانا نکلا
ہونٹ پر اسم محمد بن کر
خانۂ دل سے اجالا نکلا
وہ مری طرح دکھی ہے شاید
اک ستارہ لبِ دریا نکلا
 

ش زاد

محفلین
آج کل، دہلی کا اپریل کا شمارہ شائع ہو گیا ہے، اس میں جینت پرمار کا گوشہ ہے۔ ان کی مادری زبان گجراتی ہے لیکن اپنے انٹر ویو میں کہتے ہیں کہ اردو ہی ان کے تخلیقی اظہار کا ساتھ دیتی ہے۔
پیش ہے ان کی دو غزلیں بھی (نظمیں سمت میں ملاحظہ کریں( پہلی غزل میں ظفر اقبال کی نقل میں پنجابی استعمال کی ہے، یہاں شاید پسند کی جائے، اس لئے پہلے وہ ہی۔۔

کون آیا مرے خواباں وچ
مہکے پھول سراباں وچ
کیا کیا رنگ تھے گوہر میں
جس کو چوما خواباں وچ
اور اندھیرے میں چمکے
سبز حروف کتاباں وچ
جانا پہچانا سا تھا
اک چہرا مہتاباں وچ
بہہ گئے نیند کے دریا میں
کیا تھے جزیری خواباں وچ
کھڑکی کھول کے دیکھ ذرا
سویا چاند گلاباں وچ


پو پھٹی دھوپ کا دریا نکلا
راستہ آنکھ جھپکتا نکلا
جسم کی قید سے سایہ نکلا
عمر بھر جاگنے والا نکلا
نیند کی بستی میں پچھلی شب میں
پھر وہی خواب پرانا نکلا
ہونٹ پر اسم محمد بن کر
خانۂ دل سے اجالا نکلا
وہ مری طرح دکھی ہے شاید
اک ستارہ لبِ دریا نکلا

:applause::applause::applause::applause::applause:بہت شکریہ اعجاز صاحب
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ اس شمارے میں ساری تصویریں بھی جینت پرمار کی ہہی بنائی ہوئی ہیں. یہ پینٹر بھی ہیں.
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے واہ ۔۔ بہت خوب بابا جانی ۔۔اردو اور پنجابی کا مغلوبہ ایک بدیسی خاتون شاعرہ ریحانہ قمر کے ہاں بھی جلوہ افروز ہے۔
دیکھیے کل کلاں یہ غزل پروین شاکر کے تجربے کی دین نہ ہوجائے جس میں موصوفہ نے انگریزی قوافی استعمال کیے ہیں۔
پیش کرنے کو بہت بہت شکریہ بابا جانی ۔
کیا تھے جزیری خواباں وچ
یہاں شاید جزیرے ہو ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ اعجاز صاحب شیئر کرنے کیلیے!

ویسے مجھے پہلی غزل اچھی نہیں لگی، دوسری غزل لاجواب ہے!
 

الف عین

لائبریرین
تصحیح کر دی ہے محمود۔۔ ٹائپو تھی۔ اور واہ۔۔ شکریے کا بٹن واپس آ گیا!!! لیکن یہ کیا ہو رہا ہے؟ گوگل کروم میں پیغام کی تدوین والے خانے میں جاوا سکرپٹ کام نہیں کر رہی، آج دفتر میں فائر فاکس میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ یعنی اردو نہیں لکھ پا رہا تھا اردو کی بورڈ سے ہی ممکن تھا، اور ابھی گوگل کروم میں بھی۔۔
 

مغزل

محفلین
تصحیح کر دی ہے محمود۔۔ ٹائپو تھی۔ اور واہ۔۔ شکریے کا بٹن واپس آ گیا!!! لیکن یہ کیا ہو رہا ہے؟ گوگل کروم میں پیغام کی تدوین والے خانے میں جاوا سکرپٹ کام نہیں کر رہی، آج دفتر میں فائر فاکس میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ یعنی اردو نہیں لکھ پا رہا تھا اردو کی بورڈ سے ہی ممکن تھا، اور ابھی گوگل کروم میں بھی۔۔

بابا جانی یہ مسئلہ تو انٹر نیٹ ایکسپلورر میں بھی آرہا ہے میں 7 استعمال کرتا ہوں
 
Top