عمران شناور
محفلین
جہلم سے تعلق رکھنے والے بہت ہی نفیس انسان اور بہت اچھے شاعر ہمارے دوست جناب سید انصر کی ایک غزل پوسٹ کر رہا ہوں۔ ان کے دو شعری مجموعے "دسترس" اور "برسوں بعد" شائع ہو چکے ہیں۔ یہ غزل مشہور ڈرامہ سیریل "برسوں بعد" کا ٹائٹل سانگ ہے۔
جیون راہ پہ چلتے چلتے مڑ کر دیکھا برسوں بعد
کیا کھویا کیا پایا ہم نے آج یہ جانا برسوں بعد
ایک ذرا سی دیر میں برسوں کی خاموشی ٹوٹ گئی
کس نے سمے کی جھیل میں پہلا پتھر پھینکا برسوں بعد
بیٹھے بیٹھے آج کسی کی یاد نے یوں انگڑائی لی
اشکوں کا بے موسم بادل ٹوٹ کے برسا برسوںبعد
مدت بعد ملے ہم دونوں تو ایسا محسوس ہوا
وقت نے اک تصویر کے دو ٹکڑوں کو جوڑا برسوں بعد
رات مرے کمرے میںکوئی سایہ سا لہرایا تھا
نیند اڑی آنکھوں نے شاید سپنا دیکھا برسوںبعد
تعبیروں کے کھوج میں آخر اپنا آپ گنوا بیٹھے
انصر اپنا ہر اک سپنا جھوٹا نکلا برسوں بعد
(سید انصر)
کیا کھویا کیا پایا ہم نے آج یہ جانا برسوں بعد
ایک ذرا سی دیر میں برسوں کی خاموشی ٹوٹ گئی
کس نے سمے کی جھیل میں پہلا پتھر پھینکا برسوں بعد
بیٹھے بیٹھے آج کسی کی یاد نے یوں انگڑائی لی
اشکوں کا بے موسم بادل ٹوٹ کے برسا برسوںبعد
مدت بعد ملے ہم دونوں تو ایسا محسوس ہوا
وقت نے اک تصویر کے دو ٹکڑوں کو جوڑا برسوں بعد
رات مرے کمرے میںکوئی سایہ سا لہرایا تھا
نیند اڑی آنکھوں نے شاید سپنا دیکھا برسوںبعد
تعبیروں کے کھوج میں آخر اپنا آپ گنوا بیٹھے
انصر اپنا ہر اک سپنا جھوٹا نکلا برسوں بعد
(سید انصر)