حاجی صاحب

سید ذیشان

محفلین
(افسانہ لکھنے کی پہلی کوشش۔ آپ کی رائے کا منتظر رہوں گا۔ )

ہمارے محلے میں ایک حاجی صاحب رہتے تھے-نام تو خدا جانے کیا تھا لیکن سب انکو حاجی صاحب کہہ کر پکارتے تھے۔عمر رسیدہ تھے۔ لیکن ان کی خاصیت ان کی عمر سے زیادہ ان کا شاندار مکان تھی- یہ مکان ہمارے ٹوٹے پھوٹے محلے میں بے محل سا لگتا تھا۔ یوں لگتا جیسے لق و دق صحرا میں کوئی گلاب کا پھول کھل اٹھا ہو۔ اور اس کے ماتھے پر بہت خوبصورت طلائی تحریرمیں "ہذا من فضل ربی" نقش تھا۔ ہر سال شب برات سے پہلے اس پر نئے سرے سے پالش کی جاتی تھی، تو وہ تحریر اور بھی نکھر آتی تھی۔ اور اللہ کے فضل کا پہلے سے بھی زیادہ پر زور انداز میں اعلان کرنے لگ جاتی۔
میں یونیورسٹی سے فارغ ہو کر، والد صاحب کی خواہش کے مطابق مقابلے کے امتحان کی تیاری میں مصروف ہو گیا۔والد صاحب مجھے افیسر بنانا چاہتے تھے۔ میرا رجحان تعلیم کی جانب زیادہ تھا، لیکن وہ جہان دیدہ شخص تھے اور ان کو معلوم تھا کہ تعلیم کا یہاں کیا مستقبل ہے، اور ویسے بھی ان کی حکم عدولی کرنا میرے لئے ممکن نہیں تھا، اس لئے دل لگا کر تیاری کرنے لگا۔

حاجی صاحب ہمارے محلے دار تھے تو ہمارا بھی ان کے ہاں آنا جانا ہوتا تھا- اسی طرح کسی تقریب میں ان سے ملاقات ہوگئی۔ اتفاقاً اس وقت صرف ہم دونوں ہی کمرے میں موجود تھے۔
حاجی صاحب مجھ سے گویا ہوئے۔
"سنا ہےکہ افیسر بننے کا ارادہ ہے"
میں نے کہا۔ "والد صاحب کا حکم تھا، اب ان کی حکم عدولی تو نہیں کر سکتا۔"
"ہاں افیسر صاحب، اب تو زمانہ ہی ایسا آگیا ہے کہ ماں باپ کی کوئی نہیں سنتا۔تم جیسے فرمانبردار لوگ کم رہ گئے ہیں"
اسی طرح کی کچھ باتیں ہوتی رہیں۔ باتوں باتوں میں معلوم ہوا کہ حاجی صاحب آرمی کے اکاونٹس ڈیپارٹمنٹ میں کلرک ہوا کرتے تھے۔اس انکشاف سے مجھے قدرے حیرت ہوئی۔ جاگیرداروں، تاجروں اور جرنیلوں کوتو شاندار بنگلے بناتے دیکھا تھا۔ لیکن یہ میرے لئے نئی خبر تھی کہ کسی کلرک نے اتنا پیسہ کمایا ہو کہ ایسے شاندار بنگلہ بنائے۔ مجھے حاجی صاحب کی شخصیت دلچسپ معلوم ہوئی۔ضرور اس سطح کے نیچے کچھ نہ کچھ گہرائی ہے۔
"سچ بتاوں تو افیسر صاحب،میں نے ایک مرتبہ بھی حج نہیں کیا۔حج کیا میں نے تو اپنے ملک سے ایک قدم بھی باہر نہیں نکالا-" باتوں باتوں میں حاجی صاحب نے مسکراتے ہو کہا۔
میں نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا، "حاجی صاحب ، یہ تو بڑی عجیب بات ہے کہ حج کئے بغیر ہی آپ کو ہر کوئی حاجی صاحب کہتا ہے۔بات کچھ ہضم نہیں ہو پا رہی"
"بھئی نام میں کیا رکھا ہے، مجھے حاجی کہو یا پھر پاجی، اس سے حقیقت تو نہیں بدل جاتی نا۔ اور ویسے بھی لوگ ہم جیسے لوگوں کو حاجی کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ تو حاجی نام رکھ لینے میں آخر برائی ہی کیا ہے۔"
مجھے اس وقت اپنے محلے کا ایک بچہ یاد آیا- جس کو ہم سب بچپن میں حاجی کہہ کر چھیڑا کرتے تھے۔ آخر، اس بچے نے بھی تو حج نہیں کیا تھا۔لیکن اس کے بال قدرتی طور پر سفید تھے۔ تو حاجی کہلوائے جانے کی کوئی نا کوئی تو وجہ ہونی چاہئے۔ حج نہ سہی کچھ اور سہی۔ اور حاجی صاحب تو اتنے عرصے سے اس نام سے پہچانے جاتے ہیں کہ ان کا اصل نام شائد ہی کسی کو معلوم ہو۔
میں نے بھی ہار نہیں مانی اور وجہ معلوم کرنے کی ٹھان لی۔ "بات تو بڑی معقول کی آپ نے۔ لیکن حاجی صاحب والا معاملہ جوں کا توں رہا۔"
"ارے ۔اگر میں خود ہی اپنی تعریف کرنے لگوں گا تو میرے آسٹریلین نسل کے میاں مٹھو شائد مجھ سے ناراض ہو جائیں۔ جس کا کام اسی کو ساجھے۔"
"بات تو سچ ہے- یہ طوطا چشم ہیں ان کا کیا بھروسہ"
"اور ویسے بھی حج تو بلیاں بھی کرتی ہیں- لیکن ایک بات ہے کہ وہ احرام کیسے باندھتی ہونگی۔ اور بال کیسے کترواتی ہونگی۔ جب کہ یہی بال ان کا لباس بھی ہیں۔جبکہ بلی کو حج کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ بھلا تم ہی بتاو؟" حاجی صاحب نے طنزیہ انداز میں کہا۔
"یہ تو بس کچھ تشبیہ یا پھر استعارہ وغیرہ ہے۔ بھلا اس کا حقیقی دنیا سے کیا تعلق۔" میں نے اردو کی بارہویں کتاب سے کچھ اسباق یاد کرتے ہوئے اپنی علمیت کا رعب جھاڑتے ہوئے بولا۔"حقیقی زندگی میں تو بلی حج نہیں کر سکتی۔ بلیوں کو تو ویسے بھی ہوائی جہازوں پر انسانوں کیساتھ نہیں جانے دیتے۔ٹکٹ کروانا اور حج کرنا تو ناممکن ہی ہے"
"لیکن بلی چوہے تو کھاتی ہے اور اگر نہ کھائے تو زندہ نہ رہے۔ان کی نسل نا بڑھ سکے۔ یہ تو قدرت کا نظام ہے۔میں اور تم بلیوں کو یہ تو نہیں کہہ سکتے نا کہ تم چوہے کیوں کھاتی ہو، بھیڑ بکریوں کی طرح گھاس پھوس پر گزارا کرو۔ " حاجی صاحب نے فلسفیانہ انداز میں کہا۔"آجکل تو خیر انسانوں میں بھی گھاس پھوس کھانے کا رواج آ گیا ہے- آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ کھاتے گھاس پھوس ہیں اور نام کوئی فرنگیوں والا رکھ دیتے ہیں- ہم تو بلی کی طرح گوشت خور ہیں۔ اور گوشت کے بغیر گزارا نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا تھا کہ دل کے عارضے میں مبتلا لوگوں کو فارمی مرغیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اب تو بس دیسی مرغی پر ہی گزارا ہے۔" مجھے اب سمجھ آئی کہ آس پاس کے دیہاتوں میں جو دیسی مرغیاں ناپید ہوتی جا رہی ہیں اس کی اصل وجہ کیا ہے۔
میں نے وضاحت والے انداز میں کہا "اجی گھاس پھوس تھوڑی کھاتے ہیں وہ تو سبزیاں ہوتی ہیں۔ اور پتا نہیں کہ بات کیا ہو رہی تھی اور کہاں گھاس پھوس کا معاملہ لے کر بیٹھ گئے ہیں۔اچھا آپ نے بتایا نہیں کہ آپ حاجی صاحب کیوں کہلاتے ہیں؟"
"حاجی کہلوانے کے لئے مکے مدینے جانا، اور وہاں کی کجھوریں یہاں لانا ضروری نہیں ہے۔ تم حج کروا کر بھی حاجی بن سکتے ہو۔ایسی بلیاں جو نو سو چوہے کھا چکتی ہیں، میں انکو احرام پہنوا کر، بال کتروا کر،طواف کروا کر، حج کرواتا ہوں۔ اور حج کرنے کے بعد وہ ویسے ہی پاکیزہ ہوجاتی ہیں جیسے کہ پیدا ہوتے وقت تھیں۔"
"حاجی صاحب ، اب آپ نے پتے کی بات کی ہے۔ اللہ کا فضل تو آپ پر کافی ہے۔ تو آپ بھی لگے ہاتھوں مکے مدینے ہو آئیں۔ اسطرح سے آپ پکے حاجی بن جائیں گے۔"
"ابھی کہاں! ابھی تو میرے نو سو چوہے پورے نہیں ہوئے۔" حاجی صاحب معنی خیز انداز میں مسکرائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"سچ بتاوں تو افیسر صاحب،میں نے ایک مرتبہ بھی حج نہیں کیا۔حج کیا میں نے تو اپنے ملک سے ایک قدم بھی باہر نہیں نکالا-" باتوں باتوں میں حاجی صاحب نے مسکراتے ہو کہا۔

یہ انکشاف مجھے بہت ناگہانی سا لگا ہے۔ کوئی حاجی سے ملقب شخص بغیر کسی وجہ کے اچانک مسکرا کے اپنے پول کھولے تو عجیب سی بات ہے۔ اس کے پیچھے کوئی پس منظر یا کوئی مکالمے کا سلسلہ ہونا چاہیے تھا جس کی وجہ سے حاجی صاحب یہ انکشاف کرنے پر مجبور ہوئے یا انہوں نے اسے مناسب جانا۔
 

حسان خان

لائبریرین
مجھے اس وقت اپنے محلے کا ایک بچہ یاد آیا- جس کو ہم سب بچپن میں حاجی کہہ کر چھیڑا کرتے تھے۔ آخر، اس بچے نے بھی تو حج نہیں کیا تھا۔

ہم بھی بھی اپنے ایک دوست کو بچپن میں حاجی پکارا کرتے تھے، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ اُس کی شکل jonny quest کارٹون کے کردار 'حاجی' سے ملا کرتی تھی۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
یہ انکشاف مجھے بہت ناگہانی سا لگا ہے۔ کوئی حاجی سے ملقب شخص بغیر کسی وجہ کے اچانک مسکرا کے اپنے پول کھولے تو عجیب سی بات ہے۔ اس کے پیچھے کوئی پس منظر یا کوئی مکالمے کا سلسلہ ہونا چاہیے تھا جس کی وجہ سے حاجی صاحب یہ انکشاف کرنے پر مجبور ہوئے یا انہوں نے اسے مناسب جانا۔

شکریہ حسان بھائی تبصرہ کے لئے۔ اور آپ نے اچھا نکتہ نکالا ہے۔ وضاحت اس جگہ ضروری ہے۔ میں حاجی صاحب کو ایسے پیش کرنا چاہتا تھا کہ جو مطلبی قسم کا شحص ہو اور تعلقلات بنانا چاہتا ہو اپنے مطلب کے لئے۔ جب حاجی صاحب نے صاحب تحریر کے بارے میں یہ جانا کہ یہ افسر بننے جا رہا ہے تو اوور فرینڈلی ہونے کے لئے اس نے ایسی بات کہی۔
 

سید ذیشان

محفلین
ہم بھی بھی اپنے ایک دوست کو بچپن میں حاجی پکارا کرتے تھے، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ اُس کی شکل jonny quest کارٹون کے کردار 'حاجی' سے ملا کرتی تھی۔ :)

ویسے یہ افسانہ ہی ہے۔ مجھے یاد نہیں ہے کہ میں نے کسی کو اس نام سے پکارا ہو۔ البتہ ایک دوست کو سب بڈھا کہتے تھے اور اس کی وجہ سفید بال تھے :)
 

حسان خان

لائبریرین
"ارے ۔اگر میں خود ہی اپنی تعریف کرنے لگوں گا تو میرے آسٹریلین نسل کے میاں مٹھو شائد مجھ سے ناراض ہو جائیں۔ جس کا کام اسی کو ساجھے۔"
"بات تو سچ ہے- یہ طوطا چشم ہیں ان کا کیا بھروسہ"

یہ دونوں مکالمے مجھے بے جان لگے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حقیقی زندگی میں تو بلی حج نہیں کر سکتی۔ بلیوں کو تو ویسے بھی ہوائی جہازوں پر انسانوں کیساتھ نہیں جانے دیتے۔ٹکٹ کروانا اور حج کرنا تو ناممکن ہی ہے"
"لیکن بلی چوہے تو کھاتی ہے اور اگر نہ کھائے تو زندہ نہ رہے۔ان کی نسل نا بڑھ سکے۔ یہ تو قدرت کا نظام ہے۔میں اور تم بلیوں کو یہ تو نہیں کہہ سکتے نا کہ تم چوہے کیوں کھاتی ہو، بھیڑ بکریوں کی طرح گھاس پھوس پر گزارا کرو۔ "

حاجی صاحب سے بات چنے کی کی جا رہی ہے، حاجی صاحب گندم کا تذکرہ لے کے بیٹھ گئے۔ ٹھیک ہے کہ یہاں پر نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی والے محاورے کی طرف اشارہ مقصود ہے، لیکن بطورِ خاص حج کا تذکرہ ہوتے ہوئے بلی کے چوہوں کے شکار پر یوں گزرتا ہوا تبصرہ کچھ اچھا معلوم نہیں ہوا۔
 

حسان خان

لائبریرین
"حاجی کہلوانے کے لئے مکے مدینے جانا، اور وہاں کی کجھوریں یہاں لانا ضروری نہیں ہے۔ تم حج کروا کر بھی حاجی بن سکتے ہو۔ایسی بلیاں جو نو سو چوہے کھا چکتی ہیں، میں انکو احرام پہنوا کر، بال کتروا کر،طواف کروا کر، حج کرواتا ہوں۔ اور حج کرنے کے بعد وہ ویسے ہی پاکیزہ ہوجاتی ہیں جیسے کہ پیدا ہوتے وقت تھیں۔"

یہ پنچ لائن جس سے افسانے کا نتیجہ نکلتا ہے، اگر تھوڑی اور جاندار اور اثردار ہوتی تو۔۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
حاجی صاحب سے بات چنے کی کی جا رہی ہے، حاجی صاحب گندم کا تذکرہ لے کے بیٹھ گئے۔ ٹھیک ہے کہ یہاں پر نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی والے محاورے کی طرف اشارہ مقصود ہے، لیکن بطورِ خاص حج کا تذکرہ ہوتے ہوئے بلی کے چوہوں کے شکار پر یوں گزرتا ہوا تبصرہ کچھ اچھا معلوم نہیں ہوا۔

اس میں حاجی صاحب، صاحب تحریر کی بات کی تائید کر رہے ہیں، کہ بلیاں حج نہیں کر سکتی ہیں کیونکہ چوہے کھانا تو قدرتی عمل ہے گناہ نہیں ہے جس کو بخشوانے کے لئے حج پر جانا پڑے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مجموعی طور پر یہ کہوں گا کہ پہلی تحریر کے حساب سے زبرست تحریر ہے، لیکن کافی تشنہ سی ہے جس پر مجھ جیسے خود ساختہ 'نقاد' جو خود ایک جملہ بھی ٹھیک سے نہیں لکھ سکتے، تنقید کرنے کے کافی پہلو ڈھونڈ نکالیں گے۔ :D
 

سید ذیشان

محفلین
مجموعی طور پر یہ کہوں گا کہ پہلی تحریر کے حساب سے زبرست تحریر ہے، لیکن کافی تشنہ سی ہے جس پر مجھ جیسے خود ساختہ 'نقاد' جو خود ایک جملہ بھی ٹھیک سے نہیں لکھ سکتے، تنقید کرنے کے کافی پہلو ڈھونڈ نکالیں گے۔ :D

تنقید ایک ضروری عمل ہے اور اس سے ہی بہتری آتی ہے۔ بلکہ مجھے تو آپ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ ;)
 

سید ذیشان

محفلین
کہانی سے لگتا ہے جیسے فوجیوں سے رشوت لیتا رہا ہے :rolleyes: اور ظاہر ہے ملٹری اکاؤنٹس بھی ملٹری پرسنل کے ہاتھ مین ہوتے ہین :(

ویسے مجھے نوٹ لکھنا چاہیے تھا کہ اس کے تمام کردار افسانوی ہیں اور اگر کسی سے کوئی مماثلت پائی جائے تو صاحب تحریر ذمہ دار نہیں۔:D
 
Top