کاشفی
محفلین
غزل
(ضامن جعفری)
"ایسی باتوں سے وہ کافر، بدگماں ہو جائے گا" (غالب)
حاصلِ عشقِ بتاں، سب رائگاں ہو جائے گا
آہِ سوزاں، دیکھ! زخمِ دل دُھواں ہو جائے گا
لے تَو لوں بوسہ تری دہلیز کا آکر مگر
مرجعِ عشّاقِ عالم آستاں ہو جائے گا
خاک میری مائل پرواز ہے، بن کر غبار
ہے یقین مجھ کو، تُو اِک دن آسماں ہو جائے گا
عشق ہے، اِک نقشِ محکم، عشق ہے، نقشِ جلی
حسن ہے امروز، کل وہم و گماں ہو جائے گا
بے وفائی کا گلہ کیوں کر کریں، کس سے کریں
جب جدا خوداستخواں سے استخواں ہو جائے گا
بیٹھ کر تنہا تجھے سوچوں مگر ہوگا یہی
ہم سفر یادوں کا پھر اِک کارواں ہو جائے گا
ہر گھڑی لب پر غزل؟ ضامن یہ باتیں چھوڑ دو
"ایسی باتوں سے وہ کافر، بدگماں ہو جائے گا"
(ضامن جعفری)
"ایسی باتوں سے وہ کافر، بدگماں ہو جائے گا" (غالب)
حاصلِ عشقِ بتاں، سب رائگاں ہو جائے گا
آہِ سوزاں، دیکھ! زخمِ دل دُھواں ہو جائے گا
لے تَو لوں بوسہ تری دہلیز کا آکر مگر
مرجعِ عشّاقِ عالم آستاں ہو جائے گا
خاک میری مائل پرواز ہے، بن کر غبار
ہے یقین مجھ کو، تُو اِک دن آسماں ہو جائے گا
عشق ہے، اِک نقشِ محکم، عشق ہے، نقشِ جلی
حسن ہے امروز، کل وہم و گماں ہو جائے گا
بے وفائی کا گلہ کیوں کر کریں، کس سے کریں
جب جدا خوداستخواں سے استخواں ہو جائے گا
بیٹھ کر تنہا تجھے سوچوں مگر ہوگا یہی
ہم سفر یادوں کا پھر اِک کارواں ہو جائے گا
ہر گھڑی لب پر غزل؟ ضامن یہ باتیں چھوڑ دو
"ایسی باتوں سے وہ کافر، بدگماں ہو جائے گا"
بشکریہ: نادر خان سرگروہ ، مقیم مکہ مکرمہ