حاضر جوابیاں

ایک شخص نے مشہور عرب شاعر متنبی سے کہا:
"میں نے دور سے آپ کو دیکھ کر عورت سمجھا۔"
متنبی نے کہا:
"میں نے جب دور سے دیکھا تو آپ کو مرد سمجھا تھا۔"
---
دلی میں نیا کوتوال وارد ہوا۔ غالبؔ سے ملاقات ہوئی تو اس نے ازراہِ تفنن کہا، "مرزا! دلی میں گدھے بہت ہیں۔"
مرزا صاحب نے فرمایا:
"نہیں، بھائی۔ کبھی کبھی باہر سے آ جاتے ہیں۔"
---
کوئی صاحب داغؔ دہلوی سے ملنے آئے اور ملے بغیر لوٹ گئے۔ داغؔ نے شاگرد کو دوڑایا۔ دوبارہ آئے تو جانے کی وجہ پوچھی۔ انھوں نے کہا، "آپ نماز پڑھ رہے تھے۔"
داغؔ نے کہا:
"حضرت، نماز پڑھ رہا تھا۔ لاحول تو نہیں پڑھ رہا تھا جو آپ نکل بھاگے۔"
---
مشہور امریکی لغت نگار نوح ویبسٹر اپنی ملازمہ کے ساتھ خوش وقتی میں محو تھے کہ ان کی بیگم اندر داخل ہو کر چلائیں، "حیران ہوں میں!"
لغت نگار نے تصحیح کی:
"نہیں، میری جان۔ حیران تو میں ہوں۔ تم پریشان ہو!"
 
آخری تدوین:
عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی سے پی ٹی وی کے کسی پروگرام میں خاتون میزبان نے پوچھا، "سنا ہے آپ بڑے عاشق مزاج واقع ہوئے ہیں۔ کتنے عشق کیے زندگی میں؟"
عطاءاللہ نے کہا:
"باقیوں کو گولی ماریں۔ فی الحال تو مجھے آپ اچھی لگ رہی ہیں!"
 
عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی سے پی ٹی وی کے کسی پروگرام میں خاتون میزبان نے پوچھا، "سنا ہے آپ بڑے عاشق مزاج واقع ہوئے ہیں۔ کتنے عشق کیے زندگی میں؟"
عطاءاللہ نے کہا:
"باقیوں کو گولی ماریں۔ فی الحال تو مجھے آپ اچھی لگ رہی ہیں!"
چند دن پہلے عطاءاللہ کو ایک ٹی وی پروگرام میں دیکھا تھا، تب اندازہ ہوا کہ حقیقی زندگی میں وہ کافی مزاح پسند ہے۔
 
چند دن پہلے عطاءاللہ کو ایک ٹی وی پروگرام میں دیکھا تھا، تب اندازہ ہوا کہ حقیقی زندگی میں وہ کافی مزاح پسند ہے۔
ہر کامیاب عاشق ایک کامیاب بھانڈ بھی ہوتا ہے تاہم ضروری نہیں کہ ہر کامیاب بھانڈ کامیاب عاشق بھی ہو! :laughing::laughing::laughing:
 

عاطف ملک

محفلین
ہر کامیاب عاشق ایک کامیاب بھانڈ بھی ہوتا ہے تاہم ضروری نہیں کہ ہر کامیاب بھانڈ کامیاب عاشق بھی ہو! :laughing::laughing::laughing:
آپ نے مرحلہِ انتخاب کو مزید مشکل کر دیا ہے راحیل بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔اب بندہ یا تو "کامیاب" ہی سہی، بھانڈ بنے۔۔۔۔۔۔یا پھر عشق میں ناکامی کا ٹیکہ ماتھے پہ لگائے۔
اے ماڑی گل اے ویسے:eek::(:noxxx:
:laughing::laughing::laughing:
 
محسن نقوی کے انٹرویوز سے متعلقہ ایک کتاب (نام ابھی مستحضر نہیں) میں پڑھا تھا۔
جناب جہاز کے سفر پر تھے، آپ کو ائیر ہوسٹس نے پہچان لیا اور اپنی ڈائری آٹو گراف کے لیے پیش کی۔ جس پر آپ نے لکھا؛
Thank you for being so beautiful
 

سیما علی

لائبریرین
حاضر جوابی اور بذلہ سنجی میں اکبر الٰہ آبادی بہت شہرت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ ان کے ایک دوست نے انھیں ایک ایسی ٹوپی پیش کی جس پر ’’قل ھو اللہ‘‘ کڑھا ہوا تھا، اکبر نے ٹوپی کو دیکھتے ہی کہا، ’’بھئی! بہت عمدہ۔ کسی دعوت میں کھانا ملنے میں دیر ہو جائے تو یہ ٹوپی پہن لو۔ سب سمجھ لیں گے کہ انتڑیاں قل ھو اللہ پڑھ رہی ہیں۔‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
ریاست بھوپال کی نواب شاہ جہاں بیگم کے شوہر نواب صدیق حسن خاں کی خدمت میں ایک مولوی صاحب ملازمت کے امیدوار کی حیثیت سے آئے۔ نواب صاحب نے نام پوچھا تو انھوں نے جواب دیا ’’محمد مداح الدین قادری مجدّدی‘‘۔ نواب صاحب مسکرا کر بولے ’’آپ کے نام میں تو بہت سی دالیں ہیں۔‘‘ مولوی صاحب نے برجستہ کہا ’’سرکار! کوئی دال تو گل ہی جائے گی۔‘‘
نواب صاحب اس جواب سے بہت محظوظ ہوئے اور انھیں منشی کا عہدہ دے دیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
بامحاورہ زبان، بذلہ سنجی اور سخن فہمی دلی والوں کی زندگی میں یوں رچی بسی ہے کہ دلی کی پنواڑنیں اور منیھارنیں تک زبان کے معاملے میں یکتا تھیں۔ ایک بار حضرت داغ دہلوی اپنے ساتھیوں سمیت ’’پھول والوں کی سیر‘‘ میں گئے۔ داغ پان بہت کھاتے تھے۔

دوران سیر انھیں ایک نوجوان پنواڑن کی سجی سجائی دکان نظر آئی۔ یہ اس کی طرف لپکے اور پنواڑن سے بولے ’’بی پنواڑن! دس پان لگانا۔‘‘ پنواڑن کا جنم دلی کی گلیوں میں ہوا تھا۔ اسے یہ تو پتہ نہیں تھا کہ غالب کون ہے۔ لیکن اسے جملہ غیر فصیح لگا۔ اس نے اپنی جوتی کی نوک کو ہاتھ لگایا اور بولی ’’کیا فرمایا، کتنے لگاؤں؟‘‘

مرزا داغ جھینپ گئے اور پنواڑن سے صحیح محاورہ سن کر پھڑک گئے ’’اور سنبھل کر بولے ’’دس پان بنانا۔‘‘

واپس آکر انھوں نے اپنے ساتھیوں اور شاگردوں کو پنواڑن کی بامحاورہ زبان کے بارے میں بتایا جس نے ایک استاد شاعر کی زبان کی اصلاح کس خوبصورتی سے بغیر کسی تنبیہہ کے کردی تھی۔ تب کسی نے کہا کہ ’’صحیح محاورہ اور روزمرہ کے لیے صرف عالموں اور شعرا حضرات کی محفل ہی کافی نہیں بلکہ اس کے لیے بازاروں اور گلی کوچوں کی سیر بھی ضروری ہے‘‘
 
Top