حبیب جالب کی شاعری جمع کریں

السلام علیکم

مجھے حبیب جالب کی شاعری پڑھنی ہے۔ مجھے یہاں کوئی کتاب نہیں ملی۔ کسی دوست کے پاس ہو یہاں اس کی شاعری گاہےٍ گاہے اضافہ کرتے جائیں۔

ممنون ہوں‌ گا
 

گرو جی

محفلین
جناب مجھے تو ان کا ایک شعر بہت پسند ہے اور وہ ہے

رقص زنجیر پہن کے بھی کیا جاتا ہے
تو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابہی
 

الف عین

لائبریرین
راسخ۔۔ اچھا خیال ہے۔ اس موجوع کو لیکن پسندیدہ کلام میں ہونا چاہئے تھا۔ سیاست میں کیوں؟
وارث اسے وہاں منتقل کر دیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی اعجاز صاحب اس تھریڈ کو پسندیدہ کلام میں ہونا چاہیئے لیکن افسوس کہ میں اس کو منتقل نہیں کر سکتا، شمشاد صاحب سے درخواست ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
وہ بھی خائف نہیں تختہءِ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے

کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو جہل کی رات سے

ًمیں نہیں مانتا، میں نہیں‌جانتا
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوں

میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا
دیپ جس کا محلات میں ہی جلے

چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے

ایسے دستور کو صبحِ بے نور کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا


۔۔۔ حبیب جالب ۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں نے اس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں

جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی

ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی

یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی

بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں

اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں نے اس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں

جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی

ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی

یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی

بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں

اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا
 

تفسیر

محفلین

یومِ اقبال پر
حبیب جالیب

لوگ اُٹھتے ہیں جب تیرے غریبوں کو جگانے
سب شہر کے زردار پہونچ جاتے ہیں تھانے

کہتے ہیں یہ دولت ہمیں بخشی ہے خدا نے
فرسودہ بہانے وہی افسانے پرانے

اے شیرِ مشرق! یہ ہی جوتے یہ بد ذات
پیتے ہیں لہو بندہِ مزدور کا دن رات



 
راسخ۔۔ اچھا خیال ہے۔ اس موجوع کو لیکن پسندیدہ کلام میں ہونا چاہئے تھا۔ سیاست میں کیوں؟
وارث اسے وہاں منتقل کر دیں۔

شکریہ محترم اعجاز صاحب

در اصل میں حبیب جالب کی سیاسی شاعری چاہتا تھا اس لئے یہاں پوسٹ کیا۔

اگر یہ جگہ مناسب نہیں تو اسے ارباب اختیار مناسب جکہ پر لے جا سکتے ہیں
 

نوید صادق

محفلین
اے دل وہ تمہارے لئے بے تاب کہاں ہیں
دھندلائے ہوئے خواب ہیں، احباب کہاں ہیں

یہ وہ حبیب جالب ہے جو ہمیں پسند ہے۔
 

نوید صادق

محفلین
تیرا پاکستان ہے نہ میرا پاکستان ہے
یہ اس کا پاکستان ہے جو صدرِ پاکستان ہے


بیس روپئے من آٹا
اس پربھی ہے سناٹا
جب کرتے ہیں ہم فریاد
صدر ایوب زندہ باد

آپ شائد اس حبیب جالب کی تلاش میں ہیں۔
 

نوید صادق

محفلین
مجھے بھی اس حبیب جالب کا علم نہیں تھا۔ ہم تو حلقۂ اربابِ ذوق کے جالب کی بات کرتے ہیں۔

اعجاز بھائی۔

ایک ہی شخصیت کے دو پہلو ہیں۔
یار لوگ ہمیشہ سیاسی حبیب جالب کو اہمیت دیتے ہیں۔
اس کی اپنی اہمیت ہے۔ سوانح عمری اور شاعری دونوں حساب سے
لیکن اگر حبیب جالب کی غزل کا مطالعہ کیا جائے تو واقعی لطف دیتی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
افسوس کہ مجھے بھی شاید صرف سیاسی و انقلابی اقبال سمجھ آیا اور صرف سیاسی جالب اچھا لگا۔
خصوصا یہ میری پسندیدہ ہےء
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=XPsr1RnEfWo"]YouTube - Habib Jalib - Mainay Uss Say Yeh Kaha - Laal[/ame]
 

عامرعزیز

محفلین
حبیب جالب ایک حساس شاعر تھے وہ قوم کا درد رکھتے تھے وہ انقلابی خو کے مالک تھے وہ قوم کے مستقبل کے بارے میں لکھتے ہیں:
تیرے لئے میں کیا کیا صدمے سہتا ہوں
سنگینوں کے راج میں بھی سچ کہتا ہوں
میری راہ میں مصلحتوں کے پھول بھی ہیں
تیری خاطر کانٹے چنتا رہتا ہوں
تو آئے گا اسی آس پر جھوم رہا ہے دل
دیکھ! اے مستقبل
اک اک کر کے سارے ساتھی چھوڑ گئے
مجھ سے میرے رہبر بھی منہ موڑ گئے
سوچتا ہوں بے کار گلا ہے غیروں کا
اپنے ہی جب پیار کا ناتا توڑ گئے
تیرے بھی دشمن ہیں میرے خوابوں کے قاتل
دیکھ! اے مستقبل
جہل کے آگے سر نہ جھکایا میں نے کبھی
سِفلوں کو اپنا نہ بنایا میں نے کبھی
دولت اور عہدوں کے بل جو اینٹھیں
ان لوگوں کو منہ نہ لگایا میں نے کبھی
میں نے چور کہا چوروں کو کھل کے سر محفل
دیکھ! اے مستقبل
انقلابی شاعر نے رومانیت کو بھی موضوع کلام بنایا
ان کی غزلیں جس کی عکاسی کرتی ہیں:
تو رنگ ہے، غبار ہیں تیری گلی کے لوگ
تو پھول ہے، شرار ہیں تیری گلی کے لوگ
تو رونق حیات ہے تو حسن کائنات
اجڑا ہوا دیار ہیں تیری گلی کے لوگ
تو پیکر وفا ہے مجسم خلوص ہے
بدنام روزگار ہیں تیری گلی کے لوگ
روشن تیرے جمال سے ہیں مہر و ماہ بھی
لیکن نظر پہ بار ہیں تیری گلی کے لوگ
دیکھو جو غور سے توڑ میں سے بھی پست ہیں
یوں آسماں شکار ہیں تیری گلی کے لوگ
پھر جا رہا ہوں تیرے تبسم کو لوٹ کر
ہر چند ہوشیار ہیں تیری گلی کے لوگ
کھو جائیں گے سحر کے اجالوں میں آخرش
شمع سرِ مزار ہیں تیری گلی کے لوگ






والسلام محمد عامر عزیز
 
Top