حب الوطنی

زبیر مرزا

محفلین
امین تمھاری کچھ باتوں سے میں قطعی متفق نہیں اور میں اس پر کوئی تبصرہ بھی نا کرتا تم نے ایسے وقت میں ٹیگ کیا جب میں
ایک دھاگے میں شرپسندی کا سامنا کرکے تلخی سے بھرا بیٹھا تھا - تمھیں آزادی اظہار کا پورا حق ہے میں بہت سارے دھاگوں میں
جواب نہیں دیتا کہ ماحول کو تلخ کرنا یا بحث مبحاثے کرنا مجھے پسند ہے نا میری عادت-
تمھاری کچھ باتوں سے اور اندازسےتکلیف ہوئی تو کچھ باتیں کہہ ڈالیں - تم نے معذرت کی میں بات بھول گیا - مجھے نا تو اپنی آپا کی تربیت پر
شک ہےاورنا تمھارے کسی فعل سے پاکستان دشمنی کا گمان ہے - میری گذارش اتنی ہی رہی ہے کہ خدارا اس ملک سے خود کو الگ کرکے اس پر
تنقید مت کرو اس کے نقائص بیان کرو تو ایسے جیسے کسی دوست یا بھائی کی غلطی پر اس کی بھلائی کی خاطر بات کی جاتی ہے
امین آج کل میڈیا پر لوگ بیٹھ کردن رات پاکستان کے مسائل اور خرابیوں پر بات کرتے نہیں تھکتے لیکن کتنے ایسے ہیں جو ان مسائل
کا حل بتاتے ہیں ؟ جو مسائل کی نشاندہی تو کرے مگر اس کا حل نا بتائے تو جان لو کہ وہ خود بھی مسائل کی وجہ اور اس کا حصہ ہیں
امین میں پاکستان کے مسائل سے ناواقف نہیں ہوں زندگی کا بیشتر حصہ وہیں گزارا ہے اور اب بھی میرا بھائی ، رشتے دار اور دوست
ان حالات و مشکلات سے نبرد آزما ہیں -
ہمیں مسائل کا حل سوچنا ہوگا کوئی تعمیری اور مثبت راستہ ڈھونڈنا ہوگا - میں پاکستان جاتا ہوں تو اپنے بھائی کو دوستوں کو حالات
کا مقابلہ جراءت سے ہمت سے بناء جنجھلائے کرتا دیکھتا ہو میڈیا پر چلاتے اور تباہی اور مایوسی کی باتیں کرتے اپنے تئیں خود کو
دانشور اوررہبرقوم سمجھنے والوں بے عملوں کا بہترین اور عملی جواب پاتا ہوں - یہ لوگ مسائل کا رونا نہیں روتے بلکہ سماجی کاموں میں مگن رہتے ہیں
یہ مصائب کا جی داری سے سامنا کرتے ہیں تو میں حیران رہ جاتا ہوں اور ان سے ہمت ، حوصلے اور مثبت سوچ کی نئی
روشنی پاتا ہوں -
امین حب الوطنی یہ ہے کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کی جائے اپنے حصے کا کام یہ کہہ کر نا چھوڑ دیا جائے کیا اس سے کیا فرق پڑے گا
یا سب یہی کررہے ہیں - ہمیں تعمیروطن کا کام کا آغاز محلے اور گلی کی سطح سے شروع کرنا ہوگا- انقلاب نعروں اور تقریروں سے
نہیں آتے عمل سے آتے ہیں - شعور اُجاگر کرنا برائی کا تذکرہ غلط نہیں ہے -دو منفی مل کرمثبت نہیں بنتے تم مجھ سے بہتر جانتے ہو-
- پیارے بھانجے تم مجھے بے حد عزیز ہو تم کو یوں اُلجھتا دیکھنا تکلیف کا باعث ہے - تمھارے حوصلے یہ جذبے تو سرمایہ ہیں
ہم کو شکاتیں اپنوں سی ہی ہوتی ہیں تم کو مجھ سے ملک شکایت کا پورا حق ہے بس انداز اپنائیت والا ہو تو دیکھنا ساری بدگمانیاں ختم ہوجائیں گی
جیتے رہواور سدا خوش رہو اور شادی کی تیاریاں کرو کہ ہم آئیں تو بہو سے فرمائش کرکے الائچی والی چائے بنوائیں :)
 

ظفری

لائبریرین
امین ۔۔۔۔ ہم ماضی میں اس موضوع پر کافی بحث کرچکے ہیں ۔ آپ کے اندر جو جستجو ہے وہ قابلِ تحسین ہے ۔ اس سے پہلے محسن حجازی بھی اپنی فکری تنہائی کے سدباب کے ہاتھوں مجبور ہو کر ایک دھاگہ بناچکے ہیں ۔ میں ابھی ربط دینے سے قاصر ہوں ۔ پاکستان ، نظریہ پاکستان اور اس کے بعد کا سفر ، میں نے اس دھاگے میں پرویا ہوا ہے ۔ نئےاحباب نہیں جانتے کہ ہم کیا کیا بحث کرچکے ہیں ۔ مگر پرانے ساتھی سابقہ تمام ابحاث سے واقف ہیں ۔ یہ دھاگہ پڑھیئے آپ کو بہت سے جواب مل جائیں گے ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AD%D8%B5%DB%81%D9%90-%D8%A7%D9%88%D9%84.8039/
شکریہ
 
مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے جتنا ہم نے سمجھ رکھا ہے۔ 65 سال کا عرصہ کچھ کم نہیں ہوتا۔ چین افیون پیتے پیتے مائیکرو پروسیسر چپس بنانے لگا ہے۔ جاپان ایٹم بم کے حملے سے سنبھل کر روبوٹس کی دنیا میں انقلاب برپا کرچکاہے۔ خطۂ سندھ ساگر کی تاریخ 65 سال کی نہیں ہے۔ ہزار ہا سالوں پر محیط تاریخ ہے۔ نہ ہی ہم افیون پیتے تھے اور نہ ہی ہمارے اوپر کوئی ایٹم بم گرایا گیا۔ فقط چند جنگیں ہیں ہمارے توشہ خانے میں 1947 کے بعد۔ جب کہ یورپ کو دیکھیے، عالمی جنگ میں کیا حال ہوا تھا اور آج کیا حال ہے۔ مجھے فلسفیانہ موشگافیاں کرنی نہیں آتیں۔ میں جو دیکھتا ہوں اسی سے اخذ کرتا ہوں۔ اللہ نے کسی بھی قوم کو کم زیادہ عقل نہیں دی۔ جس نے اس عقل کو استعمال کیا وہ ترقی پر ہے اور دنیا پر راج کرتا ہے۔ ہم تو آج اپنے ہی ملک پر راج نہیں کرسکتے۔ لوگوں کو سبز باغ دکھانا، سہانے سپنے دکھانا اور پاکستان کی طاقت، قوت اور "الہامیت" کا سبق پڑھانا خود پاکستان سے ہی دشمنی ہے اور یقیناً یہ ہمیں مہنگی پڑ رہی ہے۔

کالے کو سفید قرار دے کر میں اپنے ملک سے دشمنی کا مرتکب نہیں ہوسکتا تو جب تک مجھے کالا نظر آتا رہے گا میں اس کا اظہار بھی کرتا رہوں گا۔ اس پر چاہے مجھے کوئی غدار کہے یا کافر۔

اپنے بھی خفا مجھ سے بیگانے بھی ناخوش
میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں جو گوناگوں قسم کے سیاسی و مذہبی نظریات کے حامل لوگ پائے جاتے ہیں، ان سب کا وجود پاکستان کیلئے ضروری ہے۔ یہاں جو بھانت بھانت کی مختلف آوازیں ہیں، ان میں سے کسی ایک کا بھی گلہ گھونٹنا پاکستان کی خدمت نہیں ہوگی۔ جس طرح آپ جیسے لوگ (جو پاکستان کے حوالے سے کی گئی مختلف قسم کی باتوں کو own نہیں کرتے اور اپنے آپ کو ان سے لاتعلق رکھنا پسند کرتے ہیں) اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا کہ وہ لوگ جو آپ سے متفق نہیں ہیں، یا کسی نہ کسی نظریے کے ساتھ بڑی جذباتی شدت کے ساتھ وابستہ ہیں۔۔۔یہ سب لو گ مستقبل کے اس پاکستان کے کسی نہ کسی ایک پہلو کی اور پاکستان کےکسی نہ کسی ایسے رنگ کی عکّاسی کرتے ہیں جنکے بغیر پاکستان کی تصویر ادھوری اور ناتمام رہے گی۔ یہ سب مختلف الخیال قوتیں اگرچہ اس وقت chaosکی کیفیت میں ہیں، لیکن جب یہBalanced State میں ڈھل جائیں گی (اور ایسا ان میں سے کسی ایک قوت کا قلع قمع کرنے سے نہیں ہوگا) اور ایک دوسرے کے ساتھ گھس گھسا کر انکے تیز کنارے گول ہوجائیں گے، تب ہی ایک متوازن پاکستانی معاشرہ تشکیل پاسکے گا۔ ہمارا یہ آئیڈیل پاکستان دراصل ان سب بظاہر مختلف الخیال مکاتبِ فکر اور نقطہ ہائے نظر کی وہ ارتقائی صورت ہے جس میں یہ سب قوتیں ایک دوسرے کو cancelکرنے کی بجائے مکمل کریں گی۔۔باغ کا وجود صرف پھولوں سے ہی نہیں عبارت ہوتا بلکہ چمن اپنے پھولوں اور کانٹوں کے ساتھ ہی قائم ہے۔۔اور کانٹے بھی اس چمن کے Ecological Balance کیلئے اتنے ہی ضروری ہیں جتنا کہ کچھ پھول :)
 

زبیر مرزا

محفلین
اچھا امین ایک بات تو بتاؤ کالا نظرآتا ہے تواسے کالا بلکل کہو لیکن سفید نظرآئے تو اسے نظرانداز کردیا جائے ؟
پانی کا گلاس آدھا خالی ہے لیکن آدھا بھرا ہوا ہے اسے نہ دیکھا جائے ؟
دراصل بات یہ ہے کہ منفی اورغلط ہوتا نظرآئے تو ہیڈ لائن نیوز اور اچھائی کی نہ حوصلہ افزائی کی جائے اور اس کا ذکر نا کیا جائے
بُری خبربڑی خبر اور اچھی خبر کونے میں دبادی جائے آج کا ترقی پسند اورحقائق پرنظررکھنے والا دانشوریہی کررہا ہے :)
 

محمد امین

لائبریرین
امین تمھاری کچھ باتوں سے میں قطعی متفق نہیں اور میں اس پر کوئی تبصرہ بھی نا کرتا تم نے ایسے وقت میں ٹیگ کیا جب میں
ایک دھاگے میں شرپسندی کا سامنا کرکے تلخی سے بھرا بیٹھا تھا - تمھیں آزادی اظہار کا پورا حق ہے میں بہت سارے دھاگوں میں
جواب نہیں دیتا کہ ماحول کو تلخ کرنا یا بحث مبحاثے کرنا مجھے پسند ہے نا میری عادت-
تمھاری کچھ باتوں سے اور اندازسےتکلیف ہوئی تو کچھ باتیں کہہ ڈالیں - تم نے معذرت کی میں بات بھول گیا - مجھے نا تو اپنی آپا کی تربیت پر
شک ہےاورنا تمھارے کسی فعل سے پاکستان دشمنی کا گمان ہے - میری گذارش اتنی ہی رہی ہے کہ خدارا اس ملک سے خود کو الگ کرکے اس پر
تنقید مت کرو اس کے نقائص بیان کرو تو ایسے جیسے کسی دوست یا بھائی کی غلطی پر اس کی بھلائی کی خاطر بات کی جاتی ہے
امین آج کل میڈیا پر لوگ بیٹھ کردن رات پاکستان کے مسائل اور خرابیوں پر بات کرتے نہیں تھکتے لیکن کتنے ایسے ہیں جو ان مسائل
کا حل بتاتے ہیں ؟ جو مسائل کی نشاندہی تو کرے مگر اس کا حل نا بتائے تو جان لو کہ وہ خود بھی مسائل کی وجہ اور اس کا حصہ ہیں
امین میں پاکستان کے مسائل سے ناواقف نہیں ہوں زندگی کا بیشتر حصہ وہیں گزارا ہے اور اب بھی میرا بھائی ، رشتے دار اور دوست
ان حالات و مشکلات سے نبرد آزما ہیں -
ہمیں مسائل کا حل سوچنا ہوگا کوئی تعمیری اور مثبت راستہ ڈھونڈنا ہوگا - میں پاکستان جاتا ہوں تو اپنے بھائی کو دوستوں کو حالات
کا مقابلہ جراءت سے ہمت سے بناء جنجھلائے کرتا دیکھتا ہو میڈیا پر چلاتے اور تباہی اور مایوسی کی باتیں کرتے اپنے تئیں خود کو
دانشور اوررہبرقوم سمجھنے والوں بے عملوں کا بہترین اور عملی جواب پاتا ہوں - یہ لوگ مسائل کا رونا نہیں روتے بلکہ سماجی کاموں میں مگن رہتے ہیں
یہ مصائب کا جی داری سے سامنا کرتے ہیں تو میں حیران رہ جاتا ہوں اور ان سے ہمت ، حوصلے اور مثبت سوچ کی نئی
روشنی پاتا ہوں -
امین حب الوطنی یہ ہے کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کی جائے اپنے حصے کا کام یہ کہہ کر نا چھوڑ دیا جائے کیا اس سے کیا فرق پڑے گا
یا سب یہی کررہے ہیں - ہمیں تعمیروطن کا کام کا آغاز محلے اور گلی کی سطح سے شروع کرنا ہوگا- انقلاب نعروں اور تقریروں سے
نہیں آتے عمل سے آتے ہیں - شعور اُجاگر کرنا برائی کا تذکرہ غلط نہیں ہے -دو منفی مل کرمثبت نہیں بنتے تم مجھ سے بہتر جانتے ہو-
- پیارے بھانجے تم مجھے بے حد عزیز ہو تم کو یوں اُلجھتا دیکھنا تکلیف کا باعث ہے - تمھارے حوصلے یہ جذبے تو سرمایہ ہیں
ہم کو شکاتیں اپنوں سی ہی ہوتی ہیں تم کو مجھ سے ملک شکایت کا پورا حق ہے بس انداز اپنائیت والا ہو تو دیکھنا ساری بدگمانیاں ختم ہوجائیں گی
جیتے رہواور سدا خوش رہو اور شادی کی تیاریاں کرو کہ ہم آئیں تو بہو سے فرمائش کرکے الائچی والی چائے بنوائیں :)

زحال بھائی گو کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ مگر میں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے طور پر اپنی سطح پر اپنا حصہ ڈال سکوں۔ یہ منتشر الفاظ بھی اسی کوشش کا ایک حصہ ہیں۔ میرے ذہن میں بہت سے منصوبے ہیں۔ کچھ منصوبے جو وقت کے ساتھ ساتھ میرے ذہن میں نمو پاتے گئے گو کہ کچھ ان میں سے میرے ذہن کے ہی سرد خانے کی نذر ہوگئے مگر "جذبۂ تعمیر" زندہ ہے۔ میرا passion ہمیشہ سے تعلیم رہا ہے۔ اور میں چاہتا ہوں کہ جب میں دنیا سے جاؤں تو سکندر کی طرح ہاتھ خالی نہ ہوں بلکہ ایک نسل کی تعلیم اور معاشرے کی تہذیب کا بار میرے ہاتھوں میں ہو۔ ہوسکتا ہے کہ میں کم حوصلہ ہوں مگر نگہ تو بلند ہے، سخن دلنواز نہ سہی جاں پرسوز تو ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس ملک میں ڈگریوں اور سرٹی فیکیٹوں کی تجارت نہ ہو بلکہ علم و شعور کا بول بالا ہو۔ مگر ہر چیز ایک زنجیر کی طرح ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ ریاست، سیاست، بیوروکریسی، تعلیم، وغیرہ وغیرہ۔ انفرادی کوشش اس وقت تک بار آور نہیں ہوگی کہ جب تک یہ معاشرہ یہ ڈگر اختیار نہ کرلے۔ انفرادی کوشش کے مقابلے میں ہمیشہ اجتماعی کوشش کامیاب ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے اسلام میں باجماعت نماز کے وجوب کی۔ انفرادی کوشش کے طور پر ہم یہی کر سکتے ہیں کہ اپنی تحریر اور تقریر سے معاشرے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں۔ ان لوگوں کے دلوں پر بھی "ہرا رنگ ڈالیں" کہ جنہوں نے فقط اپنے چہروں اور کپڑوں کو ہرا کیا ہوا ہے۔ بعض اوقات انفرادی کوشش صدا بہ صحرا اور کنویں کے مینڈک کی ٹر ٹر سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی، اسی لیے شاید فرسٹریشن میں ہمارا آہنگ بلند اور نوا تلخ ہوجاتی ہے۔

حسن نثار کو دیکھیے، تنقید کرتے کرتے حال کیا ہوا ہے اسکا۔ شراب کے نشے میں دھت مغلظات بکتا رہتا ہے۔ مگر بات سولہ آنے درست کہتا ہے۔

باقی رہی الائچی والی چائے۔۔۔۔تو ضرور پیجیے گا :notworthy:

امین ۔۔۔ ۔ ہم ماضی میں اس موضوع پر کافی بحث کرچکے ہیں ۔ آپ کے اندر جو جستجو ہے وہ قابلِ تحسین ہے ۔ اس سے پہلے محسن حجازی بھی اپنی فکری تنہائی کے سدباب کے ہاتھوں مجبور ہو کر ایک دھاگہ بناچکے ہیں ۔ میں ابھی ربط دینے سے قاصر ہوں ۔ پاکستان ، نظریہ پاکستان اور اس کے بعد کا سفر ، میں نے اس دھاگے میں پرویا ہوا ہے ۔ نئےاحباب نہیں جانتے کہ ہم کیا کیا بحث کرچکے ہیں ۔ مگر پرانے ساتھی سابقہ تمام ابحاث سے واقف ہیں ۔ یہ دھاگہ پڑھیئے آپ کو بہت سے جواب مل جائیں گے ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AD%D8%B5%DB%81%D9%90-%D8%A7%D9%88%D9%84.8039/
شکریہ

بہت شکریہ ظفری بھائی۔ میں عموماً چپ رہتا ہوں۔ میرا دل نہیں چاہتا کسی بھی موضوع پر بات کرنے کا مگر بعض اوقات کچھ خارجی عوامل "اس زور" سے اثر انداز ہوتے ہیں کہ کچھ لکھے یا کہے بغیر بنتی نہیں ہے۔
اس تحریر کا محرک ظاہر ہے حالیہ یومِ آزادی ہی تھا۔ اور اس کے آس پاس پے در پے پیش آنے والے واقعات۔ آپ کا دھاگہ پڑھتا ہوں۔۔ :)

میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں جو گوناگوں قسم کے سیاسی و مذہبی نظریات کے حامل لوگ پائے جاتے ہیں، ان سب کا وجود پاکستان کیلئے ضروری ہے۔ یہاں جو بھانت بھانت کی مختلف آوازیں ہیں، ان میں سے کسی ایک کا بھی گلہ گھونٹنا پاکستان کی خدمت نہیں ہوگی۔ جس طرح آپ جیسے لوگ (جو پاکستان کے حوالے سے کی گئی مختلف قسم کی باتوں کو own نہیں کرتے اور اپنے آپ کو ان سے لاتعلق رکھنا پسند کرتے ہیں) اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا کہ وہ لوگ جو آپ سے متفق نہیں ہیں، یا کسی نہ کسی نظریے کے ساتھ بڑی جذباتی شدت کے ساتھ وابستہ ہیں۔۔۔ یہ سب لو گ مستقبل کے اس پاکستان کے کسی نہ کسی ایک پہلو کی اور پاکستان کےکسی نہ کسی ایسے رنگ کی عکّاسی کرتے ہیں جنکے بغیر پاکستان کی تصویر ادھوری اور ناتمام رہے گی۔ یہ سب مختلف الخیال قوتیں اگرچہ اس وقت chaosکی کیفیت میں ہیں، لیکن جب یہBalanced State میں ڈھل جائیں گی (اور ایسا ان میں سے کسی ایک قوت کا قلع قمع کرنے سے نہیں ہوگا) اور ایک دوسرے کے ساتھ گھس گھسا کر انکے تیز کنارے گول ہوجائیں گے، تب ہی ایک متوازن پاکستانی معاشرہ تشکیل پاسکے گا۔ ہمارا یہ آئیڈیل پاکستان دراصل ان سب بظاہر مختلف الخیال مکاتبِ فکر اور نقطہ ہائے نظر کی وہ ارتقائی صورت ہے جس میں یہ سب قوتیں ایک دوسرے کو cancelکرنے کی بجائے مکمل کریں گی۔۔باغ کا وجود صرف پھولوں سے ہی نہیں عبارت ہوتا بلکہ چمن اپنے پھولوں اور کانٹوں کے ساتھ ہی قائم ہے۔۔اور کانٹے بھی اس چمن کے Ecological Balance کیلئے اتنے ہی ضروری ہیں جتنا کہ کچھ پھول :)

جی بالکل۔ میں شاید ان لوگوں سے کہیں زیادہ پاکستان کو اور پاکستان کے قانون کو own کرتا ہوں کہ جو گلی کوچوں میں، فیس بک پر، ٹی وی پر پیٹریاٹزم کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ باقی آپ کی تمام باتوں سے متفق ہوں میں۔،۔۔

اچھا امین ایک بات تو بتاؤ کالا نظرآتا ہے تواسے کالا بلکل کہو لیکن سفید نظرآئے تو اسے نظرانداز کردیا جائے ؟
پانی کا گلاس آدھا خالی ہے لیکن آدھا بھرا ہوا ہے اسے نہ دیکھا جائے ؟
دراصل بات یہ ہے کہ منفی اورغلط ہوتا نظرآئے تو ہیڈ لائن نیوز اور اچھائی کی نہ حوصلہ افزائی کی جائے اور اس کا ذکر نا کیا جائے
بُری خبربڑی خبر اور اچھی خبر کونے میں دبادی جائے آج کا ترقی پسند اورحقائق پرنظررکھنے والا دانشوریہی کررہا ہے :)

سفید کو نظر انداز نہیں کرتا میں۔ ابھی پچھلے دنوں ہی میں ڈوکٹر عمر سیف کا تذکرہ دوستوں سے کر رہا تھا کہ ایم آئی ٹی نے جنہیں دنیا کے چیدہ چیدہ 35 مؤجدوں میں شمار کیا ہے جن کی عمر 35 سال سے کم ہے۔ وہ پاکستانی ہیں۔ لمز ، کیمبرج اور ایم آئی ٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اور آجکل لمز میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر ہیں۔ 22 سال کی عمر میں کیمبرج سے پی ایچ ڈی حاصل کرنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Umar_Saif
http://people.csail.mit.edu/umar/bio.html
http://www.technologyreview.com/tr35/profile.aspx?TRID=1106

یہ ایک پاکستانی ہیں اور ہمارے لیے باعثِ افتخار ہیں۔

برعکس "پانی والی کار بنانے والے بابا" کے، یہ ہوتے ہیں اصل مؤجد اور محقق۔ انہوں نے ایک بہت مفید سوفٹ وئیر بنایا ہے تیسری دنیا کے لیے۔ میں سوچ رہا تھا محفل پر ایک موضوع شروع کروں مگر بھول گیا۔
 
زحال بھائی گو کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ مگر میں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے طور پر اپنی سطح پر اپنا حصہ ڈال سکوں۔ یہ منتشر الفاظ بھی اسی کوشش کا ایک حصہ ہیں۔ میرے ذہن میں بہت سے منصوبے ہیں۔ کچھ منصوبے جو وقت کے ساتھ ساتھ میرے ذہن میں نمو پاتے گئے گو کہ کچھ ان میں سے میرے ذہن کے ہی سرد خانے کی نذر ہوگئے مگر "جذبۂ تعمیر" زندہ ہے۔ میرا passion ہمیشہ سے تعلیم رہا ہے۔ اور میں چاہتا ہوں کہ جب میں دنیا سے جاؤں تو سکندر کی طرح ہاتھ خالی نہ ہوں بلکہ ایک نسل کی تعلیم اور معاشرے کی تہذیب کا بار میرے ہاتھوں میں ہو۔ ہوسکتا ہے کہ میں کم حوصلہ ہوں مگر نگہ تو بلند ہے، سخن دلنواز نہ سہی جاں پرسوز تو ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس ملک میں ڈگریوں اور سرٹی فیکیٹوں کی تجارت نہ ہو بلکہ علم و شعور کا بول بالا ہو۔ مگر ہر چیز ایک زنجیر کی طرح ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ ریاست، سیاست، بیوروکریسی، تعلیم، وغیرہ وغیرہ۔ انفرادی کوشش اس وقت تک بار آور نہیں ہوگی کہ جب تک یہ معاشرہ یہ ڈگر اختیار نہ کرلے۔ انفرادی کوشش کے مقابلے میں ہمیشہ اجتماعی کوشش کامیاب ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے اسلام میں باجماعت نماز کے وجوب کی۔ انفرادی کوشش کے طور پر ہم یہی کر سکتے ہیں کہ اپنی تحریر اور تقریر سے معاشرے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں۔ ان لوگوں کے دلوں پر بھی "ہرا رنگ ڈالیں" کہ جنہوں نے فقط اپنے چہروں اور کپڑوں کو ہرا کیا ہوا ہے۔ بعض اوقات انفرادی کوشش صدا بہ صحرا اور کنویں کے مینڈک کی ٹر ٹر سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی، اسی لیے شاید فرسٹریشن میں ہمارا آہنگ بلند اور نوا تلخ ہوجاتی ہے۔

حسن نثار کو دیکھیے، تنقید کرتے کرتے حال کیا ہوا ہے اسکا۔ شراب کے نشے میں دھت مغلظات بکتا رہتا ہے۔ مگر بات سولہ آنے درست کہتا ہے۔

باقی رہی الائچی والی چائے۔۔۔ ۔تو ضرور پیجیے گا :notworthy:



بہت شکریہ ظفری بھائی۔ میں عموماً چپ رہتا ہوں۔ میرا دل نہیں چاہتا کسی بھی موضوع پر بات کرنے کا مگر بعض اوقات کچھ خارجی عوامل "اس زور" سے اثر انداز ہوتے ہیں کہ کچھ لکھے یا کہے بغیر بنتی نہیں ہے۔
اس تحریر کا محرک ظاہر ہے حالیہ یومِ آزادی ہی تھا۔ اور اس کے آس پاس پے در پے پیش آنے والے واقعات۔ آپ کا دھاگہ پڑھتا ہوں۔۔ :)



جی بالکل۔ میں شاید ان لوگوں سے کہیں زیادہ پاکستان کو اور پاکستان کے قانون کو own کرتا ہوں کہ جو گلی کوچوں میں، فیس بک پر، ٹی وی پر پیٹریاٹزم کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ باقی آپ کی تمام باتوں سے متفق ہوں میں۔،۔۔



سفید کو نظر انداز نہیں کرتا میں۔ ابھی پچھلے دنوں ہی میں ڈوکٹر عمر سیف کا تذکرہ دوستوں سے کر رہا تھا کہ ایم آئی ٹی نے جنہیں دنیا کے چیدہ چیدہ 35 مؤجدوں میں شمار کیا ہے جن کی عمر 35 سال سے کم ہے۔ وہ پاکستانی ہیں۔ لمز ، کیمبرج اور ایم آئی ٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اور آجکل لمز میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر ہیں۔ 22 سال کی عمر میں کیمبرج سے پی ایچ ڈی حاصل کرنا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Umar_Saif
http://people.csail.mit.edu/umar/bio.html
http://www.technologyreview.com/tr35/profile.aspx?TRID=1106

یہ ایک پاکستانی ہیں اور ہمارے لیے باعثِ افتخار ہیں۔

برعکس "پانی والی کار بنانے والے بابا" کے، یہ ہوتے ہیں اصل مؤجد اور محقق۔ انہوں نے ایک بہت مفید سوفٹ وئیر بنایا ہے تیسری دنیا کے لیے۔ میں سوچ رہا تھا محفل پر ایک موضوع شروع کروں مگر بھول گیا۔
یہ آجکل پنجاب ٹیکنالوجی بورڈ کے عہدے پر فائز ہیں اور پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر کافی عمدہ کام کر رہے ہیں۔اور میں داد دیتا ہوں شہباز شریف کو جس نے انکا ہنر پہچانا
حال ہی میں طلعت حسین نے اپنے پروگرام میں انکا اور ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے مختلف لوگوں کا انٹرویو کیا۔ملاحظہ ہو
 

مہ جبین

محفلین
امین تمھاری کچھ باتوں سے میں قطعی متفق نہیں اور میں اس پر کوئی تبصرہ بھی نا کرتا تم نے ایسے وقت میں ٹیگ کیا جب میں
ایک دھاگے میں شرپسندی کا سامنا کرکے تلخی سے بھرا بیٹھا تھا - تمھیں آزادی اظہار کا پورا حق ہے میں بہت سارے دھاگوں میں
جواب نہیں دیتا کہ ماحول کو تلخ کرنا یا بحث مبحاثے کرنا مجھے پسند ہے نا میری عادت-
تمھاری کچھ باتوں سے اور اندازسےتکلیف ہوئی تو کچھ باتیں کہہ ڈالیں - تم نے معذرت کی میں بات بھول گیا - مجھے نا تو اپنی آپا کی تربیت پر
شک ہےاورنا تمھارے کسی فعل سے پاکستان دشمنی کا گمان ہے - میری گذارش اتنی ہی رہی ہے کہ خدارا اس ملک سے خود کو الگ کرکے اس پر
تنقید مت کرو اس کے نقائص بیان کرو تو ایسے جیسے کسی دوست یا بھائی کی غلطی پر اس کی بھلائی کی خاطر بات کی جاتی ہے
امین آج کل میڈیا پر لوگ بیٹھ کردن رات پاکستان کے مسائل اور خرابیوں پر بات کرتے نہیں تھکتے لیکن کتنے ایسے ہیں جو ان مسائل
کا حل بتاتے ہیں ؟ جو مسائل کی نشاندہی تو کرے مگر اس کا حل نا بتائے تو جان لو کہ وہ خود بھی مسائل کی وجہ اور اس کا حصہ ہیں
امین میں پاکستان کے مسائل سے ناواقف نہیں ہوں زندگی کا بیشتر حصہ وہیں گزارا ہے اور اب بھی میرا بھائی ، رشتے دار اور دوست
ان حالات و مشکلات سے نبرد آزما ہیں -
ہمیں مسائل کا حل سوچنا ہوگا کوئی تعمیری اور مثبت راستہ ڈھونڈنا ہوگا - میں پاکستان جاتا ہوں تو اپنے بھائی کو دوستوں کو حالات
کا مقابلہ جراءت سے ہمت سے بناء جنجھلائے کرتا دیکھتا ہو میڈیا پر چلاتے اور تباہی اور مایوسی کی باتیں کرتے اپنے تئیں خود کو
دانشور اوررہبرقوم سمجھنے والوں بے عملوں کا بہترین اور عملی جواب پاتا ہوں - یہ لوگ مسائل کا رونا نہیں روتے بلکہ سماجی کاموں میں مگن رہتے ہیں
یہ مصائب کا جی داری سے سامنا کرتے ہیں تو میں حیران رہ جاتا ہوں اور ان سے ہمت ، حوصلے اور مثبت سوچ کی نئی
روشنی پاتا ہوں -
امین حب الوطنی یہ ہے کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کی جائے اپنے حصے کا کام یہ کہہ کر نا چھوڑ دیا جائے کیا اس سے کیا فرق پڑے گا
یا سب یہی کررہے ہیں - ہمیں تعمیروطن کا کام کا آغاز محلے اور گلی کی سطح سے شروع کرنا ہوگا- انقلاب نعروں اور تقریروں سے
نہیں آتے عمل سے آتے ہیں - شعور اُجاگر کرنا برائی کا تذکرہ غلط نہیں ہے -دو منفی مل کرمثبت نہیں بنتے تم مجھ سے بہتر جانتے ہو-
- پیارے بھانجے تم مجھے بے حد عزیز ہو تم کو یوں اُلجھتا دیکھنا تکلیف کا باعث ہے - تمھارے حوصلے یہ جذبے تو سرمایہ ہیں
ہم کو شکاتیں اپنوں سی ہی ہوتی ہیں تم کو مجھ سے ملک شکایت کا پورا حق ہے بس انداز اپنائیت والا ہو تو دیکھنا ساری بدگمانیاں ختم ہوجائیں گی
جیتے رہواور سدا خوش رہو اور شادی کی تیاریاں کرو کہ ہم آئیں تو بہو سے فرمائش کرکے الائچی والی چائے بنوائیں :)



زحال مرزا !

آپکی مثبت سوچوں ، خوبصورت خیالات اور تعمیری اندازِ فکر پر سلام پیش کرتی ہوں

آپکی سب باتوں سے میں سو فیصد متفق ہوں

یقیناً ہم کو دیئے سے دیا جلانا ہوگا جب ہی چاروں طرف روشنی پھیلے گی
اور کچھ نہ بھی ہو تو اپنا ضمیر تو مطمئن ہوگا ناں کہ
ہم نے اپنے حصے کی شمع تو جلائی ہے
فرحت کیانی کے دستخط میں بہت اچھا شعر لکھا ہے
شکوہء ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
جیتے رہیں خوش رہیں​
اب اتنی دور سے صرف الائچی والی چائے پینے آئیں گے؟؟؟​
ویسے راز کی بات ہے کہ امین کو الائچی کے نام سے چڑ ہے۔۔۔۔​
لیکن ماموں کے لئے بنوا دیں گے ۔۔۔۔!​
 
Top