::::::: حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق :::::::

::::::: حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق :::::::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
عربی عبارات کو درست طور پر دیکھنے اور پڑھنے کے لیے درج ذیل فونٹس انسٹال کر لیجیے
Al qalam quran
Al Qalam Quran.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download
al_Mushaf
Al_Mushaf.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::::::: حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق :::::::
بِسم اللہ والصلاۃ و السلام علی رسول اللہ

انسانی تاریخ میں حج سے بڑھ کر کوئی اجتماع ایسا نہیں جِس میں ایک ہی وقت میں لاکھوں انسانوں کی عملی طور پر دُرُست رُوحانی تربیت کا عملی انتظام ہوتا ہو ،
صدیوں سے جاری اور اِن شاء اللہ تا قیامت جاری رہنے والے اس ٹرینگ کورس کا اثر نہ صرف اس میں شامل مُسلمانوں پر ہوتا ہے بلکہ دُور سے اس کا مشاھدہ کرنے والے مُسلمانوں پر بھی ہوتا ہے اور اکثر غیر مُسلموں پر بھی ، کہ مُسلمانوں میں اِیمان جوش پکڑتا ہے اور غیر مُسلمان بھی اسلام کی یک جہتی اور مساوات کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں ،
ذرا غور کیجیے کہ جب دُنیا کے مختلف گوشوں سے ، مختلف ز ُبانوں والے ، مختلف رنگوں والے ، مختلف نسلوں والے ، مختلف عادات والے ، مختلف افکار والے ، سب ہی اکیلے لا شریک خالق و مالک اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید کا واشگاف اعلان کرتے ہیں، اُس کی تعریف کرتے ہیں ، اُس کی نعمتوں کا اِقرار کرتے ہیں ، اُس کا شُکر ادا کرتے ہیں ، اور تلبیہ کی صُورت میں باآواز بُلند یہ اعرتافات کرتے ہوئے سُنائی دیتے ہیں کہ ،
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ،لَبَّيْكَ لاَشَرِيكَ لَكَلَبَّيْكَ،إِنَّ الْحَمْدَوَالنِّعْمَةَلَكَ وَالْمُلْكَ،لاَشَرِيكَ لَكَ::: حاضرہوں اےمیرےاللہ حاضرہوں،حاضرہوں،تیراکوئی شریک نہیں،حاضرہوں،بےشک خالص سچی تعریف اورتمامترنعمتیں اورحقیقی بادشاہی تیری ہی ہیں،تیراکوئی شریک نہیں،
کیا ہی بھلا ہو کہ یہ سب حجاج کرام اور ان کو یہ سب کہتے ہوئے سننے والے مُسلمان یہ بھی سیکھ لیں کہ حج کے موقع پر اللہ کی اس خالص توحید ،اللہ کی نعمتوں کے اعتراف اور ان پر شکر اور اللہ کی حقیقی بادشاہی کے اعتراف پر عمل کرنا حج کے عملی اسباق میں سے پہلا بنیادی سبق ہے ، ز ُبان سے جاری ہونے والے ان حقائق کو رُوح میں بھی جاگزین کرنا مطلوب ہے اور پھر اپنی زندگی کے ہر شعبے میں عملی طور پر ظاہر کرتے رہنا مطلوب ہے ،
ہم مُسلمانوں کی انفرادیت میں سے یہ بھی ہے کہ ہمارے نفوس کی تربیت اور اصلاح کے بنیادی طریقوں میں ہماری رب نے ہمارے بنیادی عقیدے ،یعنی اللہ کی توحید اورصِرف اکیلے اُسی کی طرف سے تمام نعمتیں ملنے ، نہ ملنے اور صِرف اکلیےاُسی کا ہر چیز پر مکمل قادر ہونے کے اس طرح برملا اعلان کرنا بھی شامل فرما دیا ، کہ ایک ہی وقت میں ایک ہی جگہ میں لاکھوں مُسلمان یہ اعلان کرتے ہیں جس کی حِکمت یہ ہے کہ یہ اعلان ان کی روحوں تک میں جا بسے اور اس عملی تربیت کا درس پانے کے بعد وہ لوگ اُس دِن کی طرح ہوجائیں جِس دِن اُن کی ماؤں نے اُن کو پیدا کیا تھا ،اور جب اپنے اپنے مقامات پر واپس پہنچیں تو اللہ کی توحید کے عملی پیغامبر ہوں ،
اور جو کچھ وہ حج کے دِنوں میں علی الاعلان کہتے رہے ہیں ، اُن کی زندگیاں اُس کا عملی نمونہ نظر آنے لگیں ، حج کے اس بنیادی رُوحانی سبق کے علاوہ حجاج کرام اور ساری ہی اُمت کے لیے حج میں درج ذیل أہم تربیتی اسباق بھی پائے جاتے ہیں :::
::: (1) ::: اللہ واحد و لا شریک کی توحید کے ذریعے اخلاص کی نمود و افزائش :::
جی ہاں ، اللہ کی توحید کے اس متکرر اقرار سے ، اقرار کرنے اور سننےو الوں میں اللہ کے اخلاص بڑھتا ہے ، اخلاص جو کہ کسی بھی نیک عمل کی قبولیت کی پہلی شرط ہے ، جس کی عدم موجودگی کسی بھی نیک عمل کے قبول نہ ہونے کی ضمانت ہے ، اس مذکورہ بالا تلبیے یعنی لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، کے ساتھ ساتھ حج سے متعلق آیات مبارکہ پر ہی غور کیجیے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِخلاص کے ساتھ ہی یہ عِبادت کرنے کی کس قدر تاکید فرمائی ہے ، ایک جگہ اِرشاد فرمایا ہے ((((( وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ::: اور حج اور عُمرہ اللہ کے لیے مکمل کرو )))))، سُورت البقرہ/آیت 196،
اور دوسری جگہ اِرشاد فرمایا ((((( فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ Oحُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ::: پس بُتوں کی پلیدگی سے بچو اور جھوٹی بے کار باتوں سے بچوO خاص اللہ کے بندے ہو کر رہو اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو ، اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو (اُس کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ) گویا وہ آسمان سے گرا ہے اور اُسے پرندے نے اُچک لیا یا ہوا نے اُسے کسی بُری جگہ لے جا پھینکا ہو )))))،سُورت الحج/آیت 30،31،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ، ان شاء اللہ ہفتے دس دن میں اس کی تکمیل ہو جائے گی ، والسلام علیکم۔
 
:::::: حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق ::::: دوسرا حصہ ::: دوسرا اور تیسرا سبق :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
عربی عبارات کو درست طور پر دیکھنے اور پڑھنے کے لیے درج ذیل فونٹس انسٹال کر لیجیے
Al qalam quran
Al Qalam Quran.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download
al_Mushaf
Al_Mushaf.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::: (2) ::: اللہ کی توحید کی متابعت میں اتباع ء رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تربیت :::
جی ہاں ، اتباع رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اللہ کی توحید کی متابعت ہے ، اسے رسالت کی توحید بھی کہا جا سکتا ہے،
رسالت کی توحید اس لیے کہ اس توحید کا اقرار کرنے والا اپنے عمل سے یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ سوائے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے کسی بھی دوسرے کو قولی ، فعلی ظاہری یا باطنی غرضیکہ کسی بھی طور پر اللہ کا آخری رسول نہیں مانتا ، اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے احکام کے مخالف کسی بھی حکم کو نہیں مانتا ، اور ان صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کے علاوہ کسی بھی اور کے طریقے کے مطابق کوئی عبادت نہیں کرتا ،
عام مشاہدے میں یہ آتا ہے کہ حج کرنے والے تقریباً سب ہی حجاج کرام اپنے اپنے مسلکوں اور مذھبوں کے اختلاف کے باوجود یہ کوشش کرتے ہیں کہ ان کے حج کے تمام تر مناسک سنت مبارکہ کے مطابق ادا ہوں ، اُن کی یہ کوشش حج کے تربیتی پھلوں میں اس دوسرے أہم پھل یعنی اتباعء رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے بیج بوئے جانے ، اورحج کے روحانی ماحول کی آبیاری میسر ہو کر اُس کے پنپنے کی علامت ہوتی ہے ،سوائے ایسے لوگوں کے جن کے دِلوں پر مہریں لگی ہوں اور وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے علاوہ صِرف انہی کے پابند رہیں جن کے پابند انہیں کر دیا گیا ہو ،اللہ تعالیٰ ہر کلمہ گو کو ایسی اور ہر گمراہی سے محفوظ رکھے ۔
::: (3) ::: شِرک اور مُشرکین سے برأت اور بیزاری :::
شِرک سے برأت اور بیزاری کی تربیت کے بارے میں ابھی پہلے بند میں بات کی گئی ہے ، رہا معاملہ مُشرکین اور ان کے اعمال سے عملی طور پر برأت اور بیزاری کا معاملہ تو اس کی تربیت ہمیں حج کے تقریباً ہر منسک میں ملتی ہے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اشھر الحج ، یعنی حج کے مہینوں میں عُمرے کے لیے اھلال فرمایا ، تلبیہ جس کے بیان سے میری بات کا آغاز ہوا، حج تمتع کا حکم، عرفات میں قیام ، مزدلفہ سے نکلنا ، غرض یہ کہ حج کے تقریباً ہر منسک میں مُشرکین کی مُخالفت کی ، اور یقیناً بِلا شک و شبہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے رضا کے مطابق کی ،
اور اب سب ہی حجاج کرام وہی سب کچھ کرتے ہیں ، اور ہم سب مسلمان انہیں وہ سب کچھ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور ان کی مددگاری کی کوشش کرتے ہیں، لیکن شاید ہی کسی کو یہ احساس ہوتا ہو کہ ان مناسک کو ادا کرنا صرف حج کی تکمیل کے لیے لازم نہیں ہیں بلکہ ان میں پوشیدہ یہ تربیت بھی حاصل کرنا مقصود و مطلوب ہے کہ بحیثیت مُسلمان ہمیں کفار و مُشرکین کے تمام اعمال و عادات خواہ وہ عبادات کے زُمرے میں آتی ہوں یا عادات کے ز ُمرے میں ، کی مخالفت کرنا ہے اور اپنا منفرد اسلامی تشخص برقرار رکھنا ہے ، اگر ہم اپنے اس اسلامی تشخص کو برقرار نہیں رکھیں گے تو اُس ذہنی ،رُوحانی ، معاشی، معاشرتی اور معاذ اللہ مادی غلامی ، اور ذلت و رُسوائی میں اضافہ ہی ہوتا جائے گا جِس کا ہم اس وقت شِکار ہیں اور صِرف اور صِرف اپنے دِین کی تعلیمات کو پس پُشت ڈال کر ہر دُرست و نا دُرست کام میں کفار و مُشرکین کی پیروی کرنے کے نتیجے میں شِکار ہیں ، اللہ تعالیٰ ہمیں یہ ہمت دے کہ ہم اپنے دِین پر فخر کریں ، کفار و مُشرکین کے دجل و فریب زدہ فلسفوں کے سامنے شرمندہ ہونے کی بجائے اور اپنے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پیروی پر فخر کے ساتھ قائم رہیں ، اپنے اللہ کا ہی خوف رکھتے ہوئے اس کی تابع فرمانی کریں ، اپنے اللہ ہی کی محبت اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی محبت کو ہر کسی کی محبت سے بڑھ کر حق دار مانتے ہوئے ان کی محبت میں ان کی پیروی کریں اور ان کے احکامات کی خلاف ورزی کی طرف اکسانے والے ہر شخص اور ہر سوچ کو ٹھکراتے چلیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ۔
 
:::::: حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق ::::: تیسرا حصہ ::: چوتھا سبق :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
عربی عبارات کو درست طور پر دیکھنے اور پڑھنے کے لیے درج ذیل فونٹس انسٹال کر لیجیے
Al qalam quran
Al Qalam Quran.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download
al_Mushaf
Al_Mushaf.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::: (4) ::: دِلوں کے لیے تقویٰ کے حصول کی تربیت :::
حج کے احکام سے متعلقہ آیات مبارکہ میں اللہ سُبحانہ ُ وتعالی نے اِرشاد فرمایا ((((( ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ::: یہ ہے اصل معاملہ(جو سابقہ آیات میں بیان ہوا ہے)اور جو کوئی بھی اللہ کی مقرر کردہ ادب والی چیزوں کی تعظیم کرتاہےتواُسکاایساکرنادِلوں کےتقویٰ میں سےہے))))) سُورت الحج/آیت32،
اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ فرمان ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ حج کے دوران وہاں یعنی بیت اللہ ، مکہ المکرمہ ، منیٰ عرفات ، مزدلفہ کے مقامات میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات اور تعلیمات کے مطابق مشاعر مقدسہ کی پہچان کر کےاُن کی تعظیم کرنا دِلوں میں تقویٰ کے ہونے کی دلیل ہے ، پس حجاج کرام میں سے جو کوئی بھی میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات اور تعلیمات کے مطابق مشاعر مقدسہ کی تعظیم کرتا ہے اُس کے دِل کےتقوے کا عملی اظہار ہوتا ہے اور وہ اظہار خود اس کے لیے اور دوسروں کے لیے ان میں چھپے ہوئے تقوے کے اظہار اور تقویت کا سبب بنتا ہے ، یوں اس کام میں حجاج اور ساری اُمت کے لیے ایک دوسرے کے تقوے کوعملی طور پر ظاہر کرنے اور اس کو مضبوط کرنے میں مددگاری کی تربیت دی جاتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ۔
 
::::::حج سے ملنے والے تربیتء نفس کے عملی اسباق ::::: چوتھا حصہ ::: پانچواں سبق :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
عربی عبارات کو درست طور پر دیکھنے اور پڑھنے کے لیے درج ذیل فونٹس انسٹال کر لیجیے
Al qalam quran
Al Qalam Quran.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download
al_Mushaf
Al_Mushaf.ttf - 4shared.com - online file sharing and storage - download
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::: (5) ::: خوش اخلاقی اور اچھی صِفات کی تربیت :::
اگر سمجھنے کی کوشش کی جائے تو بہت اچھی طرح سے سمجھ آتا ہے کہ حج کے دوران حجاج کرام کو اور ان سے متعلق دیگر مسلمانوں کو اور ان کے ذریعے ساری ہی اُمت کو خوش اخلاقی اور اچھی پسندیدہ صِفات کی تربیت بھی دی جاتی ہے ، مثلاً :::
::: (5-1) اللہ تبارک و تعالیٰ کے احکامات کو ماننے کی تربیت :::
حج کے دوران حاجی اپنی ذاتی پسند نا پسند کو ایک طرف چھوڑتے ہوئے ، اللہ کے احکام پر عمل پیرا رہتا ہے ، اس کیفیت میں یہ تربیت ہے کہ مُسلمان کو ہمیشہ ہی اپنے رب کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے اپنی پسند یا نا پسند کو چھوڑنا ہی چاہیے ۔
::: (5-2) غصے کو ضبط کرنا ۔ ::: (3۔5) لڑائی جھگڑا کرنے سے مکمل پرہیز کرنا ، نہ خود لڑائی کرنا اور نہ ہی کسی دوسرے کو اس طرف مائل کرنا ۔ ::: (4۔5) جنسی خواہش اور اس خواہش کو متحرک کرنے والے کاموں اور باتوں سے پرہیز کرنا ۔
ان سب مذکورہ بالا کاموں سے دُور رہنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان مبارک میں دِیا ہے ((((( الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ،،،،، :::حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں جو شخص ان مقرر مہینوں میں حج کا اِرادہ کر لے تو اُسے حج کے دوران جنسی عمل اور اس عمل کے محرکات ، اور ہر برائی ، اور لڑائی جھگڑے اور اس کے ہر سبب سے باز رہنا چاہیے ،،،،،)))))سُورت البقرہ/آیت 197،
ان کے عِلاوہ خوش اخلاقی اور اچھی صِفات کی تربیت کے ز ُمرے میں درج ذیل صِفات بھی شامل ہیں :::
::: (5-5) پسندیدہ، یا آرام دہ لباس استعمال کیے بغیر گذارہ کرنا :::
جس کی تربیت دوران حج اححرام کا لباس پہننے کی صورت میں ہوتی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون جاری ہے ،،،،،،، مضمون کا برقی نسخہ """ یہاں """ سے نازل کیجیے ۔
 
Top