حدود کا ترمیمی بل پاس

پاکستانی

محفلین
پاکستان کی حکومت نے بدھ کو زنا اور قذف کے متعلق اسلامی قوانین یعنی حدود آرڈیننس میں ترامیم کا بل قومی اسمبلی سے اکثریت رائے سے منظور کرا لیا ہے۔
حزب مخالف کی مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔
مسلم لیگ نواز نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ پیپلز پارٹی نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔
سلیکٹ کمیٹی کے مجوزہ اس ترمیمی بل کے متن میں حکومت نے علما کمیٹی کی تجویز کردہ ایک شق جس میں باہمی رضامندی سے جنسی عمل کو جرم قرار دیا گیا تھا وہ شامل کردی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے ایک ترمیم پیش کی کہ باہمی رضامندی سے جنسی عمل کو جرم قرار دینے کی شق میں جہاں بھی لفظ lewdness استعمال کیا گیا ہے اُس کی جگہ لفظ Fornication لکھا جائے۔

خبر کی تفصیل
 

قیصرانی

لائبریرین
خوب، کیا اس بل کی تفصیل کہیں سے مل سکتی ہے؟ اور سرحد اسمبلی کی طرف سے حسبہ بل کی بھی؟
 

دوست

محفلین
یہاں اس کے کچھ اہم نکات ہیں۔
آخری نکتہ یعنی سولہ سال سے کم عمر ہونے کی صورت میں سزا نہ دینا اس پر کچھ اعتراض ہوسکتا ہے میرا خیال ہے۔
کیونکہ زنا تو زنا ہے کسی بھی عمر میں ہو۔
لیکن ایک واقعہ یاد آرہا ہے شاید اس سے استدلال کیا گیا ہو۔ بارہ سال کا ایک لڑکا کسی دوسرے کی کنیز سے زنا کرتا رہا پھر یہ واقعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں لایا گیا۔ آپ ص نے حد تو جاری کردی تھی لیکن تاسف اور افسوس کا اظہار بھی فرمایا تھا کہ اگر یہ معاملہ دبا رہتا تو اچھا تھا۔
اگر میں غلط ہوں تو کوئی صاحب علم تصحیح فرما دیں مجھے ایسے ہی یاد آرہا تھا یہ۔
وسلام
 

زیک

مسافر
دوست: سولہ سال سے کم‌عمر والا نکتہ اہم ہے اور ایک اچھا قدم۔

نئے قانون کے تحت زنا بالرضا کا اطلاق سولہ سال یا اس سے کم عمر والوں پر کسی طور پر نہیں ہوگا۔

پہلے اگر جن پر زنا کا الزام ہوتا تھا ان میں سے ایک یا دونوں 16 سال سے کم عمر کے ہوتے تو بھی انہیں زنا کی سزا دی جا سکتی تھی۔ اب باقی دنیا کا اصول اپنایا گیا ہے کہ 16 سال سے کم عمر کا انسان اپنی رضا اس معاملے میں ظاہر ہی نہیں کر سکتا۔ اس لئے اگر کوئی 16 سال سے کم لڑکی سے زنا کرتا ہے تو وہ Statutory Rape مانا جائے گا نہ کہ زنا بالرضا۔
 

تفسیر

محفلین
قانون کا یہ حصہ باقی حصوں کو بیکار بنا دیتا ہے۔ اور مجاز عدالتی افسر :cry:

پہلے چار گواہوں کی شرط تھی جو اب بھی ہے۔ لیکن اس میں ایک اضافہ یہ ہے کہ اگر مجاز عدالتی افسر شکایت کنندہ کے بیان اور حالات سے مطمئن ہوں تو ملزمان کے خلاف چار گواہوں کے بنا بھی کارروائی کرسکتاہے اور مجاز افسرِ کسی کی شکایت کو خارج بھی کرسکتاہے۔“

پاکستاں زندہ باد


:lol: :lol: :lol:
 
Top