ادب دوست
معطل
حدکن فکاں سے گزر گیا، حد لامکاں سے گزر گیا
تری جستجو میں خبر نہیں میں کہاں کہاں سے گزر گیا
کبھی مثل موج ہوائے گل، کبھی بن کے دود فغان دل
ترے شوق دید میں بارہا، ترے آستاں سے گزر گیا
یہ تو اپنا اپنا ہے حوصلہ، یہ تو اپنی اپنی اڑان ہے
کوئی اڑ کے رہ گیا بام تک، کوئی کہکشاں سے گزر گیا
شب ہجر ہنس کے گزار لی، غم عشق دل سے لگا لیا
مرے جذب شوق کی داد دے، میں ہر امتحاں سے گزر گیا
وہ مقام دیر و حرم بنے، وہیں سب کی گردنیں خم ہوئیں
وہیں سربسجدہ ہوئی جبیں، توجہاں جہاں سے گزر گیا
احباب شاعر کا نام مجھے معلوم نہیں یا جو کچھ مجھے معلوم ہے وہ وثوق سے نہیں کہہ سکتا آپ حضرات اپنی رائے دیںتری جستجو میں خبر نہیں میں کہاں کہاں سے گزر گیا
کبھی مثل موج ہوائے گل، کبھی بن کے دود فغان دل
ترے شوق دید میں بارہا، ترے آستاں سے گزر گیا
یہ تو اپنا اپنا ہے حوصلہ، یہ تو اپنی اپنی اڑان ہے
کوئی اڑ کے رہ گیا بام تک، کوئی کہکشاں سے گزر گیا
شب ہجر ہنس کے گزار لی، غم عشق دل سے لگا لیا
مرے جذب شوق کی داد دے، میں ہر امتحاں سے گزر گیا
وہ مقام دیر و حرم بنے، وہیں سب کی گردنیں خم ہوئیں
وہیں سربسجدہ ہوئی جبیں، توجہاں جہاں سے گزر گیا
آخری تدوین: