حدیثِ دوست.....فرامین رسول صلی اللہ علیہ و سلم

سیما علی

لائبریرین

. اللہ کی مدد کی بنیاد صبر پر اور آسانی کی بنیاد مشکل پر ہے​

حدیث نمبر :2180

-" النصر مع الصبر والفرج مع الكرب وإن مع العسر يسرا وإن مع العسر يسرا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدد، صبر کے ساتھ ہوتی ہے، کشادگی، رنج و غم کے ساتھ ہوتی ہے اور بلاشبہ تنگی کے ساتھ آسانی ہوتی ہے اور بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہوتی ہے۔“
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2382
قال الشيخ الألباني:
-____
‏‏‏‏سلسله احاديث صحيحه, حدیث نمبر 2180, اللہ کی مدد کی بنیاد صبر پر اور آسانی کی بنیاد مشکل پر ہے
 

سیما علی

لائبریرین

عِلم کا حاصل کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت) پر فرض ہے۔


10495
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرحیم
طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ
عِلم کا حاصل کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت)پرفرض ہے۔

(سنن ابن ماجہ)
 

سیما علی

لائبریرین
عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنُ مِنْ عَمَلِہٖ وَحَسَنَاتِہِ بَعْدَ مَوْتِہٖ عِلْمًا عَلَّمَہ، وَنَشَرَہ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہ، اَوْمُصْحَفًا وَرَّثَہ، اَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ اَوْبَیْتًا لِاِ بْنِ السَّبِیْلِ بَنَاہُ اَوْنَھْرًا اَجْرَاہُ اَوْصَدَقَۃً اَخْرَجَھَا مِنْ مَالِہٖ فِیْ صِحَّتِہٖ وَحَیَاتِہٖ تَلْحَقُہُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہٖ.

مشکوٰۃ المصابیح 242

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مؤمن بندے کے مرنے کے بعد اس کو اس کے اعمال، اور نیکیوں میں سے اس علم کا ثواب پہنچتا ہے جو اس نے(زندگی میں دوسروں کو)سکھایا تھا، اور پھیلایا تھا، اور اس نیک اولاد(کے اعمال)کا ثواب پہنچتا ہے جس کو اس میت نے چھوڑا ہے، یا وراثت میں چھوڑے ہوے مصحف(قرآن مجید، یا کوئی پڑھنے کے لائق کتاب)کا ثواب پہنچتا ہے، یا مسجد کا ثواب پہنچتا ہے جسے اس نے بنوایا تھا، یا مسافروں کے لیے بنائے گئے گھر کا ثواب پہنچتا ہے، یا اس نہر کا ثواب پہنچتا ہے جو اس نے کھدوائی ہو، یا اس صدقے کا ثواب پہنچتا ہے جو اس نے اپنے مال سے زندگی میں تندرستی کی حالت میں نکالا تھا، ان سب چیزوں کا ثواب مرنے کے بعد(بھی) ملتا ہے ( باقی سب اعمال موت پر موقوف ہو جاتے ہیں)۔
 

سیما علی

لائبریرین
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَی عَنْ الطَّرِيقِ وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ.

صحیح مسلم 153
ترجمہ:
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:

ایمان (دل کے اندر کا ایک درخت ہے جس) کی (اعمال کی شکل میں ظاہر ہونے والی) ستّر سے زیادہ شاخیں ہیں، ان شاخوں میں سب سے افضل؛ کلمۂ "لا الہ الا اللہ" کا پڑھنا (یعنی اللہ کے ایک ہونے کا زبان سے اقرار کرنا) ہے، اور سب سے کم درجے کی شاخ؛ تکلیف دہ چیز کا راستے سے ہٹانا ہے۔

اور (اللہ سے) شرم و حیا کرنا ایمان کا ایک (اہم) شعبہ ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نمبر: 256
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " افضل الاعمال، او العمل الصلاة لوقتها، وبر الوالدين "
ابو عمرو شیبانی سے ان کے ایک شاگرد حسن بن عبید اللہ نے یہی روایت بیان کی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”سب سے افضل اعمال (یاعمل) وقت پر نماز پڑھنا اور والدین سے حسن سلوک کرنا ہیں۔“
 

سیما علی

لائبریرین
ترجمہ: حضرت عمرو بن جموح
ra:
روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بندہ اس وقت ایمان کی حقیقت کو نہیں پا سکتا جب تک کہ وہ اللہ کے لئے ہی (کسی سے) ناراض اور اللہ کے لئے (کسی سے) راضی نہ ہو (یعنی اسکی رضا کا مرکز و محور فقط ذاتِ الہٰی ہو جائے) اور جب اس نے یہ کام کر لیا تو اس نے ایمان کی حقیقت کو پا لیا، اور بےشک میرے احباب اور میرے اولیاء وہ لوگ ہیں کہ میرا ذکر کرنے سے وہ یاد آجاتے ہیں اور ان کا ذکر کرنے سے میں یاد آجاتا ہوں۔ (میرے ذکر سے انکی یاد آجاتی ہے اور ان کے ذکر سے میری یاد آ جاتی ہے یعنی میرا ذکر ان کا ذکرہے اور ان کا ذکر میرا ذکر ہے)“۔
الطبرانی: 203/1-651 ، مسند احمد بن حنبل: 430/3-15634)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا: مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللّٰه تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے.

صحیح بخاری 5642 (صحیح بخاری 5641، صحیح مسلم 6568)
 

سیما علی

لائبریرین

حدیث نمبر: 5188
حدثنا ابو النعمان، ‏‏‏‏‏‏حدثنا حماد بن زید، ‏‏‏‏‏‏عنایوب، ‏‏‏‏‏‏عن نافع، ‏‏‏‏‏‏عن عبد اللہ، ‏‏‏‏‏‏قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم:‏‏‏‏ کلکم راع وکلکم مسئول، ‏‏‏‏‏‏فالامام راع وہو مسئول، ‏‏‏‏‏‏والرجل راع على اہلہ وہو مسئول، ‏‏‏‏‏‏والمراۃ راعیۃ على بیت زوجہا وہی مسئولۃ، ‏‏‏‏‏‏والعبد راع على مال سیدہ وہو مسئول، ‏‏‏‏‏‏الا فکلکم راع وکلکم مسئول.

حدیث کا اردو ترجمہ​

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے (اس کی رعیت کے بارے میں) سوال ہوگا۔ پس امام حاکم ہے اس سے سوال ہوگا۔ مرد اپنی بیوی بچوں کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے مال کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا۔ غلام اپنے سردار کے مال کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا ہاں پس تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے سوال ہوگا۔
 

سیما علی

لائبریرین

صحیح بخارئ :حدیث نمبر: 7551
حدثنا ابو معمر ، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عبد الوارث ، ‏‏‏‏‏‏قال یزید، ‏‏‏‏‏‏حدثنی مطرف بن عبد اللہ ، ‏‏‏‏‏‏عن عمران ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قلت:‏‏‏‏ یا رسول اللہ، ‏‏‏‏‏‏فیما یعمل العاملون ؟، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ کل میسر لما خلق لہ.​

حدیث کا اردو ترجمہ

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے، ان سے یزید نے کہ مجھ سے مطرف بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عمران (رض) نے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ ! پھر عمل کرنے والے کس لیے عمل کرتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہر شخص کے لیے اس عمل میں آسانی پیدا کردی گئی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نمبر: 7333

حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن ثور وهو ابن زيد الديلي ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سمعتم بمدينة جانب منها في البر، وجانب منها في البحر؟ "، قالوا: نعم يا رسول الله، قال: " لا تقوم الساعة حتى يغزوها سبعون الفا من بني إسحاق، فإذا جاءوها نزلوا، فلم يقاتلوا بسلاح ولم يرموا بسهم، قالوا: لا إله إلا الله والله اكبر، فيسقط احد جانبيها، قال: ثور لا اعلمه إلا، قال: الذي في البحر، ثم يقولوا الثانية: لا إله إلا الله والله اكبر، فيسقط جانبها الآخر، ثم يقولوا الثالثة: لا إله إلا الله والله اكبر، فيفرج لهم فيدخلوها، فيغنموا فبينما هم يقتسمون المغانم إذ جاءهم الصريخ، فقال: إن الدجال قد خرج فيتركون كل شيء ويرجعون "،
عبدالعزیز بن محمد نے ثور بن زید دیلی سے، انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟"انھوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، جی ہاں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے، وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے، وہ کہیں گے، لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر، تو اس (شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔" ثور نے کہا: میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں (ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے وہی (کنارہ) کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو سمندر میں ہے، پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس (شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا، پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس (شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی جو کہےگی: دجال نمودار ہوگیا۔چنانچہ وہ (مسلمان) ہر چیز چھوڑدیں گے اور واپس پلٹ پڑیں گے۔"


عبدالعزیز بن محمد نے ثور بن زید دیلی سے، انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟"انھوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، جی ہاں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے، وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے، وہ کہیں گے، لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر، تو اس (شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔" ثور نے کہا: میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں (ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے وہی (کنارہ) کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو سمندر میں ہے، پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس (شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا، پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس (شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی جو کہےگی: دجال نمودار ہوگیا۔چنانچہ وہ (مسلمان) ہر چیز چھوڑدیں گے اور واپس پلٹ پڑیں گے۔"
 

سیما علی

لائبریرین
أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رضى الله عنهما يَقُولُ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ. قُلْتُ لِنَافِعٍ الْجُمُعَةَ قَالَ الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا

ابن جریج، نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا: اس بات سے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کے بیٹھنے کی جگہ سے ہٹا کر اس کی جگہ پر بیٹھے۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ کیا یہ جمعہ کا حکم ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ جمعہ اور غیر جمعہ دونوں کا یہی حکم ہے۔

صحیح بخاری 911
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نمبر: 453
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادنى مقعد احدكم من الجنة، ان يقول: له تمن، فيتمنى، ويتمنى، فيقول له: هل تمنيت؟ فيقول: نعم، فيقول له: فإن لك ما تمنيت ومثله معه ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سن کر)بیان کیں، پھر (ہمام نے) بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں یہ حدیث بھی تھی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کی جنت میں کم از کم جگہ یہ ہو گی کہ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: تمنا کر۔ تو وہ تمنا کرے گا، پھر تمنا کرے گا، اللہ اس سے پوچھے گا: کیا تم تمنا کر چکے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ سب کچھ تیرا ہوا جس کی تو نے تمنا کی اوراس کےساتھ اتناہی (اور بھی۔)“
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نمبر: 3106
(مرفوع) اخبرنا عبد الوهاب بن عبد الحكم الوراق، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني محمد بن طلحة وهو ابن عبد الله بن عبد الرحمن، عن ابيه طلحة، عن معاوية بن جاهمة السلمي، ان جاهمة جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله اردت ان اغزو وقد جئت استشيرك، فقال:" هل لك من ام؟" قال: نعم، قال:" فالزمها، فإن الجنة تحت رجليها".
معاویہ بن جاہمہ سلمی سے روایت ہے کہ جاہمہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اور آپ کے پاس آپ سے مشورہ لینے کے لیے حاضر ہوا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان سے) پوچھا: کیا تمہاری ماں موجود ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”انہیں کی خدمت میں لگے رہو، کیونکہ جنت ان کے دونوں قدموں کے نیچے ہے“ ۱؎۔
 

سیما علی

لائبریرین
ترجمہ : نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کہا میں ﷲ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہوں اس کے لیے جنت واجب ہوگئی

(ابوداؤد ، 1353/1)
 

سیما علی

لائبریرین
جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ مانگنے کی ترغیب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ سات بار جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ طلب کی ہے پس تو اسے پناہ دے دے، اور جو شخص اللہ سے سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے میرے متعلق سوال کیا، پس تو اسے داخل فرما دے۔“
[مسند اسحاق بن راهويه: حدیث نمبر 962]
تخریج الحدیث: «صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 3653 . مسند ابي يعلي، رقم: 6192 .»
 

سیما علی

لائبریرین
عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن رجلًا قال للنبي -صلى الله عليه وآله وسلم-: أوصني، قال لا تَغْضَبْ فردَّدَ مِرارًا، قال لا تَغْضَبْ».
[صحيح] - [رواه البخاري]

الشرح
طلب أحد الصحابة -رضوان الله عليهم- من النبي صلى الله عليه وسلم أن يأمره بشيء ينفعه في الدنيا والآخرة، فأمره ألا يغضب، وفي وصيته "لا تغضب" دفع لأكثر شرور الإنسان.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی نصیحت کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ” غصہ نہ کیا کرو“۔ اس نے یہ سوال بار بار دہرایا اور آپ ﷺ نے یہی فرماتے رہے کہ غصہ نہ کیا کرو۔
ایک صحابی نے نبی ﷺ سے عرض کی کہ آپ ﷺ انہیں ایک ایسی چیز کا حکم دیں جو دنیا و آخرت میں ان کے لیے نفع بخش ہو۔ آپ ﷺ نے ان سے کہا کہ ”غصہ نہ کیا کرو“۔ آپ ﷺ نے جو یہ وصیت فرمائی کہ غصہ نہ کیا کرو، اس سے انسان میں موجود اکثر برائیوں کا سدِّباب ہو جاتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِھَا، تَابَ اللهُ عَلَيْهِ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ۔

3 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب : استحباب الاستغفار والاستکثار منه، 4 / 2076، الرقم : 2703، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 344، الرقم : 11179، وابن حبان في الصحیح، 2 / 396، الرقم : 629، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 395، الرقم : 9119۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص مغرب سے سورج طلوع ہونے (یعنی آثار قیامت نمودار ہونے) سے پہلے پہلے توبہ کرلے گا، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام ۔مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : إِنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ : وَعِزَّتِکَ یَا رَبِّ، لَا أَبْرَحُ أُغْوِي عِبَادَکَ مَادَامَتْ أَرْوَاحُھُمْ فِي أَجْسَادِھِمْ۔ قَالَ الرَّبُّ : وَعِزَّتِي وَجَ۔لَالِي، لَا أَزَالُ أَغْفِرُ لَھُمْ مَا اسْتَغْفَرُوْنِي۔

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ یَعْلَی وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ الْحَاکِمُ : ھَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔

13 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 29، الرقم : 11255، 11747، وأبو یعلی في المسند، 2 / 530، الرقم : 1399، والحاکم في المستدرک، 4 / 290، الرقم : 7672، والدیلمی في مسند الفردوس، 3 / 199، الرقم : 4559۔

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : شیطان نے (بارگاهِ الٰہی میں) کہا : (اے اللہ!) مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو جب تک ان کی روحیں ان کے جسموں میں باقی رہیں گی، گمراہ کرتا رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم! جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

سنن ابو داؤد​

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ ہی کی رضا کے لیے محبت کی، اللہ ہی کی رضا کے لیے دشمنی کی، اللہ ہی کی رضا کے لیے دیا، اللہ ہی کی رضا کے لیے منع کر دیا تو اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا ۔
سنن ابو داؤد حدیث : 4681
 
Top