حدیثِ رسول ﷺ

محمداحمد

لائبریرین
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے لڑکے! میں تجھے چند کلمات سکھا رہا ہوں، اللہ کی حفاظت کرو (اس کے احکام کی) اللہ تمہاری حفاظت کرے گا، اللہ کی حفاظت کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے، جب مانگو اللہ سے مانگو، جب مدد چاہو اللہ سے چاہو، اور جان رکھو کہ اگر ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، اور اگر وہ سارے مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہیں تو تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے۔“

مسند احمد#2763
درجہ: صحیح
ترجمہ

عربی متن:
حدثنا يحيى بن إِسحق حدثنا ابن لَهِيعة عن نافع بن يزيد أن قيس بن الحَجّاج حدثه أن حَنَشاً حدثه أن ابن عباس حدثه قال: كنت ردْفَ النبي - صلى الله عليه وسلم -، فقال لي: "يا غلام، إني محدثك حديثاً: احفظ الله يَحفظْك، احفظ الله تجدْه تجَاهك، إذا سألتَ فاسأل الله، وإذا استعنتَ فاستعِنْ بالله، فقد رفعتَ الأقلامُ: وجَفَّت الكتب، فلو جاءت الأُمةُ ينفعونك بشيء لم يكتُبه الله عز وجل لك لما استطاعتْ، ولو أرادتْ أن تضرك بشيء لم يكتبه الله لك ما استطاعت".
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ۔
ممکن ہو تو عربی متن بھی شامل کر دیجیے۔

اضافہ:
1- ممکن ہو تو عربی متن پر قرآنی فونٹ اپلائی کر دیجیے۔ بہت شکریہ۔

2- عربی متن میں فَقَدْ رُفِعَتْ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتْ الْكُتُبُ ،
فَلَوْ جَاءَتْ الْأُمَّةُ يَنْفَعُونَكَ بِشَيْءٍ سے پہلے آیا ہے۔
جب کہ اردو ترجمہ میں یہ ترتیب الٹی ہے۔
یعنی ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے پہلے لکھا گیا ہے اور قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے بعد میں۔

3- مکتبہ شاملہ میں عربی متن میں رفعت کی ت پر زبر ہے جب کہ آپ کے فراہم کردہ متن میں ت پر جزم ہے۔ اصل میں کیا ہونا چاہیے؟ یہ مجھے معلوم کرنا ہے۔
 
آخری تدوین:

(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ الْحَجَّاجِ حَدَّثَهُ، أَنَّ حَنَشًا حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا غُلَامُ، إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا، احْفَظْ اللَّهَ يَحْفَظْكَ، احْفَظْ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ، إِذَا سَأَلْتَ، فَاسْأَلْ اللَّهَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ، فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ، فَقَدْ رُفِعَتْ الْأَقْلَامُ، وَجَفَّتْ الْكُتُبُ، فَلَوْ جَاءَتْ الْأُمَّةُ يَنْفَعُونَكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ، لَمَا اسْتَطَاعَتْ، وَلَوْ أَرَادَتْ أَنْ تَضُرَّكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ لَكَ، مَا اسْتَطَاعَتْ".​

ترجمہ: مولانا محمد ظفر اقبال​

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے لڑکے! میں تجھے چند کلمات سکھا رہا ہوں، اللہ کی حفاظت کرو (اس کے احکام کی) اللہ تمہاری حفاظت کرے گا، اللہ کی حفاظت کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے، جب مانگو اللہ سے مانگو، جب مدد چاہو اللہ سے چاہو، اور جان رکھو کہ اگر ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، اور اگر وہ سارے مل کر تمہیں نقصان پہنچانا چاہیں تو تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے۔“​


میری رائے میں تو

جہاں تک موقع محل کو دیکھا جائے تو سمجھ میں آتا ہے : کہ احفظ ہماری زبان میں حفاظت کر کے معنیٰ میں بھی آتا ہے اور سنبھال لے کے معنی میں بھی آتا ہے اور سنبھالنے سے مراد ظاہر مخلوق کو سنبھالنے جیسا نہیں ہو سکتا اور بیان جس سے منسوب ہے وہ ہستی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخلوقات میں سے افصح بیان کی قدرت باذن الہی رکھتی ہے ۔ تو ایسے میں ترجمہ کرتے ہوئے محتاط انداز گفتگو کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ الفاظ اس انداز میں استعمال ہوئے ہیں ۔ بعینہ یہی الفاظ عرب ملکوں میں گاڑیوں کے پیچھے بھی اسٹیکر کی صورت لگائے نظر آتے ہیں تو محتاط ترین الفاظ یہ ہو سکتے ہیں کہ ۔

دھیان رکھ ۔ اللہ تیری حفاظت فرمائے
اللہ عزوجل جل شانہ کی طرف متوجہ ہوجا وہ تیری حفاظت فرمائے ۔
تمام کائنات و مخلوقات کی واحد حفاظت کرنے والی صفاتی نام الحفیظ کی مالک ہستی اللہ عزوجل جل شانہ کی ہے تو وہ غنی ہے کے کہ کوئی مخلوق اس کی حفاظت کرنے کا سوچے یا اس سے ملتی جلتی بھی کوئی سوچ آئے ایسے میں اللہ کی طرف متوجہ رہنا اور اپنے علم کی حد تک معلوم احکام کی پیروی میں التزام کی حفاظت مقصود ہو سکتا ہے ۔ تو سیاق و سباق اور الفاظ کی وسعت سے مجھے تو یہ سمجھ آرہی ہے کہ اللہ عزوجل جل شانہ کے احکام کی پیروی کی اپنی استطاعت تک حفاظت کر تمہارا محافظ ہوگا اور اللہ عزوجل جل شانہ کی طرف متوجہ رہ تو جہاں بھی ہوگا اسے اپنے سامنے ہی پائے گا ۔

و اللہ اعلم
فیصل عظیم فیصل

 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ۔ ممکن ہو تو عربی متن بھی شامل کر دیجیے۔
مزید یہ کہ لڑی کے عنوان کا جملہ متن حدیث میں کہاں ہے یہ بھی واضح کر دیجیے۔
جزاک اللہ

عربی متن اصل پوسٹ میں شامل کر دیا ہے۔

سورۃ الصافات کی ایک آیت کی تفسیر میں محترم حافظ عبدالسلام بن محمد نے یہ حدیث شامل کی ہے اور احفظ اللہ یحفظک کامطلب "اللہ کا دھیان رکھ، وہ تیرا دھیان رکھے گا" لکھا ہے۔ یعنی اللہ کے احکامات کی حفاظت کر یا دھیان رکھ، جو بھی آپ کہنا چاہیں۔ نیچے مذکورہ آیت کی تفسیر نقل کی جا رہی ہے۔

سُورَةُ الصَّافَّاتِ آیت نمبر 143

أَع۔وذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْ۔طانِ الرَّجي۔م
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَلَوۡ لَاۤ اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الۡمُسَبِّحِیۡنَ ﴿۱۴۳﴾ۙ

ترجمہ:
پھر اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ تسبیح کرنے والوں سے تھا۔

تفسیر:
(آیت 144،143) ➊ فَلَوْ لَاۤ اَنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِيْنَ… : ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ تسبیح کرنے والوں میں سے تھا‘‘ میں دو چیزیں شامل ہیں، ایک تو یہ کہ وہ اس سے پہلے بھی ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور اس کا ذکر کرنے والے تھے اور دوسری یہ کہ اس وقت بھی انھوں نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہوئے کہا : « لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ» [ الأنبیاء : ۸۷ ] ’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں سے ہو گیا ہوں۔‘‘ اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے تو وہیں فوت ہو جاتے اور مچھلی کا پیٹ ہی ان کی قبر بن جاتا۔
➋ اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ مصیبت کے وقت پکارنے پر مدد فرماتا ہے، خوش حالی میں اپنی تسبیح اور ذکر کرنے والوں کا مصیبت میں زیادہ خیال رکھتا ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے ایک لمبی حدیث میں مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’لڑکے! میں تمھیں چند باتیں نہ سکھاؤں جن کے ساتھ تمھیں اللہ تعالیٰ نفع دے گا؟‘‘ میں نے کہا : ’’کیوں نہیں!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [ اِحْفَظِ اللّٰهَ يَحْفَظْكَ، اِحْفَظِ اللّٰهَ تَجِدْهُ أَمَامَكَ، تَعَرَّفْ إِلَيْهِ فِي الرَّخَاءِ، يَعْرِفْكَ فِي الشِّدَّةِ ] [مسند أحمد : 307/1، ح : ۲۸۰۷، قال المحقق حدیث صحیح ] ’’اللہ کا دھیان رکھ، وہ تیرا دھیان رکھے گا۔ اللہ کا دھیان رکھ تو اسے اپنے سامنے پائے گا۔ خوش حالی میں اس سے جان پہچان رکھ، وہ سختی میں تیری پہچان رکھے گا۔‘‘ جو خوش حالی میں ایمان نہ لائے اور اللہ تعالیٰ کو یاد نہ رکھے سختی میں اس کا ایمان اور اس کی فریاد کام نہیں دیتی، جیساکہ فرعون نے غرق ہوتے وقت کہا : « اٰمَنْتُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا الَّذِيْۤ اٰمَنَتْ بِهٖ بَنُوْۤا اِسْرَآءِيْلَ» [ یونس : ۹۰ ] ’’میں ایمان لایا کہ حق یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں۔‘‘ تو اسے کہا گیا : «آٰلْ۔ٰٔنَ وَ قَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِيْنَ » [ یونس : ۹۱ ] ’’کیا اب؟ حالانکہ بے شک تو نے اس سے پہلے نافرمانی کی اور تو فساد کرنے والوں سے تھا۔‘‘
 

جاسمن

لائبریرین
جزاک اللہ خیرا کثیرا
ایک دعا میں نے بھی یاد کی ہوئی ہے اور مجھے بہت پسند ہے۔

لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۔اَللّٰهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ۔
"اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور ہر تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔اے اللہ! جو تُو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں، اور جو تُو روکے اس کا کوئی دینے والا نہیں، اور کسی مالدار کو تیرے عذاب سے اس کی مالداری نہیں بچا سکتی۔"

جب ہم یہ دعا پڑھتے رہتے ہیں تو یہ ہمارے ایمان میں جذب ہوتی جاتی ہے۔

 

جاسمن

لائبریرین
یا اللہ ! ہمیں تیرا دھیان رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین!
اور ہماری کوتاہیاں، بھول چوک معاف کرے۔ درگزر فرمائے۔ آمین!
 

الف نظامی

لائبریرین
اضافہ:
1- ممکن ہو تو عربی متن پر قرآنی فونٹ اپلائی کر دیجیے۔ بہت شکریہ۔

2- عربی متن میں فَقَدْ رُفِعَتْ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتْ الْكُتُبُ ،
فَلَوْ جَاءَتْ الْأُمَّةُ يَنْفَعُونَكَ بِشَيْءٍ سے پہلے آیا ہے۔
جب کہ اردو ترجمہ میں یہ ترتیب الٹی ہے۔
یعنی ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے پہلے لکھا گیا ہے اور قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے بعد میں۔

3- مکتبہ شاملہ میں عربی متن میں رفعت کی ت پر زبر ہے جب کہ آپ کے فراہم کردہ متن میں ت پر جزم ہے۔ اصل میں کیا ہونا چاہیے؟ یہ مجھے معلوم کرنا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: یعنی حدیثِ قدسی ہے:
”اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب میرا بندہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور جب وہ میری طرف چار ہاتھ بڑھتا ہے تو میں تیزی سے اس کی طرف بڑھتا ہوں“۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ۔
ممکن ہو تو عربی متن بھی شامل کر دیجیے۔

اضافہ:
1- ممکن ہو تو عربی متن پر قرآنی فونٹ اپلائی کر دیجیے۔ بہت شکریہ۔

2- عربی متن میں فَقَدْ رُفِعَتْ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتْ الْكُتُبُ ،
فَلَوْ جَاءَتْ الْأُمَّةُ يَنْفَعُونَكَ بِشَيْءٍ سے پہلے آیا ہے۔
جب کہ اردو ترجمہ میں یہ ترتیب الٹی ہے۔
یعنی ساری دنیا مل کر بھی تمہیں نفع پہنچانا چاہے پہلے لکھا گیا ہے اور قلم اٹھا لئے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے بعد میں۔

3- مکتبہ شاملہ میں عربی متن میں رفعت کی ت پر زبر ہے جب کہ آپ کے فراہم کردہ متن میں ت پر جزم ہے۔ اصل میں کیا ہونا چاہیے؟ یہ مجھے معلوم کرنا ہے۔

سب سے پہلے تو جواب میں بہت زیادہ تاخیر کے لئے معذرت!

1- عنوان میں نے تبدیل کر دیا ہے۔ جس پر آپ کو اعتراض تھا۔
2- پہلے عربی متن اور ترجمہ اسلام 360 ایپ سے نقل کیا تھا۔ اب ترجمہ ایک سائٹ سے شامل کیا ہے، ربط دے دیا گیا ہے، اور عربی متن آپ کی والی مکتبہ شاملہ کا شامل کر دیا ہے۔ جس ربط سے میں نے ترجمہ شئر کیا ہے وہاں عربی عبارت پر اعراب نہیں ہیں سو آپ کے رفعت پر زبر یا جزم والے سوال کا جواب نہیں مل سکا۔ یہ بات کسی عربی کے عالم سے پوچھ لیجے۔
 

محمداحمد

لائبریرین

تو سیاق و سباق اور الفاظ کی وسعت سے مجھے تو یہ سمجھ آرہی ہے کہ اللہ عزوجل جل شانہ کے احکام کی پیروی کی اپنی استطاعت تک حفاظت کر تمہارا محافظ ہوگا اور اللہ عزوجل جل شانہ کی طرف متوجہ رہ تو جہاں بھی ہوگا اسے اپنے سامنے ہی پائے گا ۔​


آپ کی بات بالکل درست ہے۔ نہ تو ہم اللہ کا دھیان رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی ہم اللہ کی حفاظت کر سکتے ہیں۔

بات یہی ہے کہ بندہء مومن ہمہ وقت اس بات کو مستحضر رکھے کے اُسے اللہ کے احکامات کی پابندی کرنی ہے اگر وہ ایسا کرے گا تو اللہ بھی اس کے معاملات میں اُ س کی حفاظت فرمائے گا۔

یہی حفاظت کا نمازوں کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے کہ مومن کو اپنی نمازوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یا اللہ ! ہمیں تیرا دھیان رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین!
اور ہماری کوتاہیاں، بھول چوک معاف کرے۔ درگزر فرمائے۔ آمین!
آمین
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: یعنی حدیثِ قدسی ہے:
”اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب میرا بندہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور جب وہ میری طرف چار ہاتھ بڑھتا ہے تو میں تیزی سے اس کی طرف بڑھتا ہوں“۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا۔
 
Top