حرام کی کمائی کا راستہ اختیار کرنیوالے سیاستدان آج عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں: وزیر اعظم

جاسم محمد

محفلین
’حرام کی کمائی کا راستہ اختیار کرنیوالے سیاستدان آج عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں‘
ویب ڈیسک
23 دسمبر ، 2020

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حرام کی کمائی کا راستہ اختیار کرنے والے سیاست دان آج عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد پولیس لائنز میں پاسنگ آوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جن سیاستدانوں نے غلط راستے سے پیسہ بنایا ان کےکسی کام نہ آیا، چوری کے پیسے کا کوئی فائدہ نہیں یہ کسی کام نہیں آتا، بچوں کو والدوں کی چوری بچانے کے لیے جھوٹ بولنا پڑ رہاہے، کبھی اسپتال جارہے ہیں، کبھی ملک سے باہر بھاگے جارہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ قوم کی جان و مال کی حفاظت ہونے تک قوم ترقی نہیں کرسکتی، فوج سرحدوں کی محافظ اور پولیس شہریوں کی محافظ ہوتی ہے، چاہتا ہوں قوم پولیس کو پسند کرے، کے پی میں حکومت میں آئے تو پولیس کا مورال گرا ہواتھا لیکن تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں پولیس کو تبدیل کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمجھتاہوں پولیس کو ملنے والی تنخواہ کافی نہیں ہے، اس معاملے پر حفیظ شیخ سے بات کروں گا، مہنگائی کے لحاظ سے تنخواہیں کم ہیں، جیسے جیسے معیشت بہتر ہوگی، تنخواہوں میں اضافہ کریں گے، جب تک ملکی آمدنی نہیں بڑھتی، قوم کو کچھ صبر کرنا ہوگا، بادشاہ نہیں، وزیراعظم ہوں، تنخواہ بڑھانے کے لیے وزیر خزانہ سے پوچھنا پڑتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کے 60 سے 70 فیصد اخراجات کم کیے ہیں، پانچواں مہینہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سر پلس میں ہے، صرف سمندر پار پاکستانی ملک کو اٹھا سکتے ہیں، اوورسیزپاکستانیوں کو اعتماد نہیں کہ ان کی انویسٹمنٹ محفوظ رہے گی ،اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بڑھانےکے لیے پولیس کا بہت اہم کردار ہے۔

وزیراعظم نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو ہیلتھ کارڈ دینے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابرکرنے پر غور کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد پولیس لائنز میں پاسنگ آوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جن سیاستدانوں نے غلط راستے سے پیسہ بنایا ان کےکسی کام نہ آیا، چوری کے پیسے کا کوئی فائدہ نہیں یہ کسی کام نہیں آتا، بچوں کو والدوں کی چوری بچانے کے لیے جھوٹ بولنا پڑ رہاہے، کبھی اسپتال جارہے ہیں، کبھی ملک سے باہر بھاگے جارہے ہیں۔
اپوزیشن کی گیند میدان سے باہر
 

جاسم محمد

محفلین
چلیں یہ تو قبول کیا گیا کہ کوئی حرام کار وزیر اعظم ہے۔ :p:p:p
ہم انصافین عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں بیشک ہمارے لیڈر کے خلاف ہی کیوں نہ آئے۔ ہمارا موازنہ جیالوں اور پٹواریوں سے ہرگز نہ کیا جائے جنہوں نے آج تک عدالت سے بھٹو کی پھانسی اور نواز شریف کی نااہلی کو تسلیم نہیں کیا۔ اور نہ ہی آئیندہ کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔
Rediff On The NeT: Imran Khan fathered illegitimate child, rules California court
 
اس کی حرام کاری کا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس یا ایسے ہی الزام تراشی کر رہے ہیں؟

ہم انصافین عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں بیشک ہمارے لیڈر کے خلاف ہی کیوں نہ آئے۔ ہمارا موازنہ جیالوں اور پٹواریوں سے ہرگز نہ کیا جائے جنہوں نے آج تک عدالت سے بھٹو کی پھانسی اور نواز شریف کی نااہلی کو تسلیم نہیں کیا۔ اور نہ ہی آئیندہ کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔
Rediff On The NeT: Imran Khan fathered illegitimate child, rules California court
 

جاسم محمد

محفلین
اس کی حرام کاری کا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس یا ایسے ہی الزام تراشی کر رہے ہیں؟
کیلی فورنیا کی عدالت کا ایک فیصلہ موجود ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان کو سیتا وائٹ کی بیٹی ٹیرین وائٹ کا والد قرار دیا گیا ہے۔
BHDPphRCYAATg0v.jpg:large

Rediff On The NeT: Imran Khan fathered illegitimate child, rules California court
مشرف دور میں جب عمران خان بینظیر اور نواز شریف کی غیر موجودگی میں تن تنہا اپوزیشن کا رول نبھا رہے تھے تو اس وقت حکومتی وزرا اکثر اس کیس کا ذکر ٹی وی پروگرامز میں کیا کرتے تھے۔ جس پر وزیر اعظم عمران خان طویل وضاحتیں دینے کی بجائے بس اتنا کہتے تھے کہ اللہ کا فرمان ہے گناہ پر پردے ڈالو :)
 

محمد وارث

لائبریرین

جاسم محمد

محفلین
سر حرامکاری ہم پاکستانیوں کی نظر میں گناہِ عظیم ہے جبکہ حرام خوری ہمارا قومی مزاج بنتا جا رہا ہے۔
مغربی قانون میں اسی لئے گناہ اور جرم میں واضح فرق رکھا گیا ہے۔ حرام کاری گناہ عظیم ہے مگر یہ گناہ کرنے والی کی ذات تک محدود ہے۔ اور گناہ گار اور اس کے رب کا درمیان کا معاملہ ہے۔
جبکہ حرام خوری، قومی خزانہ لوٹنا نہ صرف گناہ ہے بلکہ سنگین جرم بھی۔ کیونکہ اس کا نقصان پورے ملک و قوم کو ہوتا ہے۔ یوں قومی سطح پر حرام کاری کو بہت برا اور حرام خوری کو بہت اچھا سمجھنا بھی شریف و زرداری خاندانوں کی دین ہے۔
 
مغربی قانون میں اسی لئے گناہ اور جرم میں فرق رکھا گیا ہے۔ حرام کاری گناہ عظیم ہے مگر یہ گناہ کرنے والی کی ذات تک محدود ہے۔ اور گناہ گار اور اس کے رب کا درمیان کا معاملہ ہے۔
جبکہ حرام خوری، قومی خزانہ لوٹنا نہ صرف گناہ ہے بلکہ سنگین جرم بھی۔ کیونکہ اس کا نقصان پورے ملک و قوم کو ہوتا ہے۔ یوں قومی سطح پر حرام کاری کو بہت برا اور حرام خوری کو بہت اچھا سمجھنا بھی شریف و زرداری خاندانوں کی دین ہے۔
اسی لیے ہم نے پاکستانی قوم کی بات کی ہے، مغرب کی نہیں!
 
Top