حرص چوک

اگر آپ کراچی میں رہتے ہیں یا کبھی کراچی آنا ہوا ہو تو دنیا کی مایا ناز اور واحد ناگن چورنگی سے ضرور گزرے ہونگے یا پھر نام ضرور سنا ہوگا ۔ اس مایا ناز چورنگی سے یو پی موڑ کی طرف سفر کریں تو ایک اگلی چورنگی پاور ہاوس چورنگی آتی ہے اور یہ چورنگی ایک عظیم چورنگی ہے اس کے عظیم ہونے کی اصل وجہ تو ہم آخر میں ذکرکریں گے لیکن ایپیٹائزر کے طور پہ کئی مشہور دیو مالائی جگہیں اور بس اسٹاپ کے راستے بھی اسی چورنگی سے پھوٹتے ہیں ۔ مثال کے طور پہ اس چورنگی سے آگے جائیں تو دو منٹ کا اسٹاپ آتا ہے ، اب یہ دو منٹ کا اسٹاپ کیسے اور کیوں ہے اس کا پتہ ابھی تک سائنس دانوں کو نہیں چلا، غالب گمان یہی ہے کہ اسٹرنگ تھیوری کے مطابق یہاں کسی دور میں گریویٹی اتنی شدید ہوگئی ہو کہ لمحوں کا سفر صدیوں میں طے ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہوگا اسلئے اس دو سیکنڈ کے راستے سے گزرنے میں دو منٹ لگتے ہوں گے۔
بقول ڈرائیور
مجھ کو ہر دور میں ادوار نظر آتے ہیں۔
پھر اس کے قریب ہی ایک طرف بابا موڑ اور دوسری جانب کریلا اسٹاپ ہے، خدا گواہ ہے کہ نا بابا موڑ پہ کوئی بابا کھڑے ہوتے ہیں اور نہ ہی کریلا موڑ کریلے کی طرح ہے اور نا ہی یہاں سے گزرتے ہوئے منہ میں کڑواہٹ پیدا ہوتی ہے پھر بھی اسے کریلا موڑ کہا جاتا ہے۔ اسی چورنگی سے ایک طرف سے راستہ ڈسکو موڑ کو بھی جاتا ہے جس کے حوالے سے حتمی طور پہ کہا جاسکتا ہے کہ یہاں سے مائیکل جیکسن کا گزر کبھی نہیں ہوا اور نا ہی یہاں پہ کوئی ڈسکو کرتا ہوا پایا جاتا ہے۔ ڈسکو موڑ سے ذرا سا آگے بارادری کا اسٹاپ ہے اور اس اسٹاپ پہ بھی کوئی بارا تو کیا تین چار دری بھی نہیں۔ آخری اطلاعات کے مطابق یہاں کسی کیٹرنگ والے کی کچھ دریاں گر گئیں تھیں اور کوئی انہیں اٹھا کے لے گیا تھا، ایف آئی آر میں دریوں کی تعداد بارہ درج کرائی گئی تھی اسلئے یہ بارادری کا اسٹاپ کہلاتا ہے، ان صاحب کی دریاں واپس مل جائیں تو اس جگہ کا نام کچھ اور رکھنا پڑے گا۔لیکن یہ چورنگی ہمارے لیے اہم اور عظیم اسلئے ہے کہ ہمارے اکثر قلبی دوست اسی کے قریب سکونت پذیر ہیں ۔ اور یہی وہ چورنگی ہے جہاں ہم دوستوں کی تقریباَََ پندرہ سال سے زیادہ پرانی بیٹھک بھی اسی چورنگی کے سائے ( یہ کسی ناول کا نام ہوسکتا ہے) میں موجود ایک ہوٹل پہ ہی ہوا کرتی ہے جو کہ ہمارے لیے کسی طور پاک ٹی ہاؤس سے کم نہیں۔ویسے تو یہ ایک ایسی شش جہاتی چورنگی ہے کہ جس پہ جتنا لکھا جائے کم ہے اورہمارے ہر دلعزیز حسیب بھائی اور حسن علی امام نے بھی اس کے متعلق بہت خوب لکھا ہوا ہے اور ہماری یہ مجال نہیں کہ ہم اس کے بعد کچھ اس پہ لکھیں اسی لئے ہم آج اس شش جہاتی چورنگی کی صرف ایک جہت کی بابت بات کریں گےجو کہ اسی چورنگی کے ایک کارنر پر موجود فٹ پاتھکے متعلق ہے جو بائیں طرف لمبائی میں کافی دور تک جاتی ہے۔ اس کارنر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چوک ہماری مجموعی قومی نفسیات کی کافی حد تک عکاسی کرتا ہے۔ویسے تو اس چوک کا کوئی نام نہیں لیکن ہمارے مطابق یہ چوک حرص چوک ہے اور اسکی وجہ تسمیہ بھی بیان کیے دیتے ہیں۔ کہ ہمیں کہیں بھی جانا ہو ، دوستوں، رشتے داروں سے ملنے یا آفس جانا ہو اس چوک اور اس چورنگی سے دن میں کئی بار گزرنا پڑتا ہے۔ ویسے تو عام دنوں میں بھی اس چورنگی پہ کافی رش موجود ہوتا ہے خاص طور پہ ویک اینڈز پہ لیکن سب سے زیادہ مصیبت کا سامنا تب ہوتا ہے جب کوئی تہوار بقر عید یا خاص موقع جیسے یوم آزادی وغیرہ قریب آتے ہیں۔ قدیم یونانی تاریخ کے مطابق جس طرح رکشے یا ٹیکسی کے نیچے پہلوٹی کے بچے کی چپل یا جوتا باندھنے سے آمدنی میں اضافہ ہو جاتا ہے ٹھیک اسی طرح کسی دور میں اس چوک پہ بھی شاید کوئی درویش تاجر بل گیٹس، ایلان مسک، یا مکیش امبانی بنا ہوگا تبھی سے یہ ریت چلی آرہی ہے کہ کوئی بھی ایک کام جو ذرا سا چل نکلے ، اگلے ہی دن آدھے کراچی کے تاجر وہی کام کرنے چوک پہ موجود ہونگے اور ٹریفک جام۔ جہاں تک مجھے یاد ہے ، میں نے پہلی بار یہاں پہ پنکچر والے کو مشہور ہوتے دیکھا تو تب سے اس کو اطراف میں آٹھ کے قریب پنکچر والے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک بار یہاں پہ لنڈا کے کپڑے کسی نے آکے بیچ دیئے اور وہ بک بھی گئے، اگلے ہی روز ایشیا کا سب سے بڑا لنڈا بازار چوک پہ موجود تھا۔ ایک مرتبہ کسی غریب نے حلیم کا ٹھیلا لگایا، کچھ گاڑیوں نے رک کے خریدا، ٹریفک جام ہوا اور دو دن بعد دس سے زائد اقسام کے حلیم اس اکیلے چوک پر دستیاب تھے۔ اگرآپ دن بھر کے تھکے ماندے ہیں اور آپ کا جسم چیخ چیخ کے "میرے مالک مالش، میرے مالک مالش" کی آوازیں لگا رہا ہے تو فورا سے بیشتر یہاں پہنچ جائیں یہاں پہ ہمہ وقت 20 سے 30 مالشیے رنگ برنگی بوتلیں جھنجھناتے ہوئے تھکی ہوئی روحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ تو دونوں سڑکوں کے بیچ فٹ پاتھ پر صاحب فراش ہوکر مالش کروا رہے ہوتے ہیں دور سے ایسا لگتا ہے جیسے سڑک کے بیچوں بیچ کوئی مالش کاہسپتال کھلا ہوا ہو جہاں پہ ایمرجنسی کے مریض دھڑا دھڑ لاکے ایڈمٹ کیے جا رہے ہیں اور اور مستعد مالشیےمالش کر کر کے جانیں بچا رہے ہیں ۔یہ کچھ مستقل کاروبار ہیں جو پورا سال یہاں پہ پھل دے رہے ہوتے ہیں ، اب بات کرتے کچھ موسمیاتی کاروبار کی جو یہاں پہ کچھ عرصہ کیلیے کھلتے ہیں اور ٹریفک کو مکمل بند کردیتے ہیں ۔ ابھی بقر عید گزری ہے تو اس چوک کے ایک جانب ان افراد کی جھگیاں عارضی وقت کے لئے تعمیر ہو گئیں جو اندرون ملک کے دیہاتوں سے گوشت جمع کرنے آتے ہیں، اس کے ساتھ ہی اس چوک پہ کھال اور چربی خریدنے والے براجمان ہو جاتے ہیں ۔ آپ کویہاں سے گزرتے ہوئے یا تو قربانی کی کھال یہاں پہ جمع کرا کے گزرنا پڑتا ہے یا پھر اپنی کھال بچا کر ۔ اس کے ساتھ ہی آلائیشوں کا جم غفیر بھی یہاں پہ دن بدن بڑھتا رہتا اور فضاوں کو معطر بھی کرتا رہتا ہے۔ اس گندگی کو اٹھانے کا اصل مقابلہ کے ایم سی اور چیل کووں کے درمیان ہوتا ہے اور یہ مقابلہ ہمیشہ ثانی الذکر جیت جاتے ہیں۔جب جشن آزادی قریب آتا ہے تو آپ کو اس چوک پہ ہریالی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیگا۔ لوگ باگ حب الوطنی کا مظاہرہ روڈ پہ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بیچ سڑک پہ کھڑی کر کےجھنڈیاں اور جھنڈے خرید کر جس طرح کرتے ہیں اس سے ملک دشمن عناصر کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں اور ہم جیسے لوگ جنکو یہ چورنگی کراس کرنی ہوتی ہے تو بریک اور کلچ پہ پاوں رکھے رکھےکچھ دیر بعد ہماری بھی ٹانگیں بھی کانپنا شروع کردیتی ہیں جسے ہم کمال مہارت سے چھپائے رکھتے ہیں کہ مبادا ہمیں بھی ملک دشمن نا سمجھ لیا جائے۔رمضان میں ایک جانب پھل فروشوں کی چیخ و پکار سے وہ لوگ بھی اپنی گاڑیاں روک روک کر پھل دیکھنے کیلیے رک جاتے ہیں جنہیں خریدنا بھی نہیں ہوتا اور کئی لوگ تو صرف اس لیے رکتے ہیں کہ تربوز کٹتے ہوئے دیکھ سکیں، کافی منتوں مرادوں کے بعد کسی کا تربوز اندر سے لال نکل آئے تو ہر طرف مبارک مبارک کی صدائیں گونجتیں ہیں دوسری جانب پیپسی اور کوکا کولا جیسی بوتلوں کےایسے رنگ برنگی انبار لگ جاتے ہیں کہ عصر کے وقت یہاں سے گزرتے ہوئےہم جیسے غریب کے روزے کا ہارٹ فیل ہوتے ہوتے بچتا ہے۔ اور ہم کس طرح ان بوتلوں سے نظریں بچا کر گزرتے ہیں کوئی نا پوچھے تو بہتر ہے کہ ہماری حالت کچھ اسی طرح کی ہوتی ہے کہ
کسی مُفلس کے بچّے سے کبھی یہ پُو چھ کر دیکھو
کھلونوں کی دُکاں پر دل کو مارا کیسے جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اگر آپ کو رات کے 3 یا 4 بجے پھل خریدنے ہوں ، چائے پراٹھا کھانے کا جی چاہ رہا ہو یا آپ کی گاڑی میں پٹرول ختم ہوگیا ہو یہاں پہ یہ سب رات بھر دستیاب ہوتا ہے۔ ایسی بات نہیں کہ ہمیں اس چوک یا چورنگی سے کوئی ذاتی پرخاش ہے بس یہاں پہ حرص کا جو مظاہرہ ہوتا ہے اس سے ہونے والے ٹریفک جام سے ڈر لگتا ہے ورنہ ایسی چورنگی نا کہیں ہے نا ہوگی بس آخری گزارش و خواہش یہ ہے کہ اس سب کے بارے میں چائنا کو پتہ نا چلنے دیجئے گا ورنہ سی پیک کی راہداری یہیں سے ہوکے گزرنی ہے اور اس کے بعد جو ہوگا اس کے بارے میں لکھنے کی سکت ہم میں نا ہوگی اورہم اس مصرعے کے مصداق ہوجائنگے کہ
انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کا لگانا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علی بن اعجاز
 

لاریب مرزا

محفلین
خوب!! اپنا تعارف بھی شریک محفل کیجیے۔ اتنا تو معلوم ہو گیا کہ محفل سے جڑنے سے قبل ہی آپ کا محفلین اور اردو محفل سے کچھ نہ کچھ تعلق ہے۔ :)
 
خوب!! اپنا تعارف بھی شریک محفل کیجیے۔ اتنا تو معلوم ہو گیا کہ محفل سے جڑنے سے قبل ہی آپ کا محفلین اور اردو محفل سے کچھ نہ کچھ تعلق ہے۔ :)
تعارف کی تو حیثیت نہیں میری، لیکن میرے کچھ قریبی دوست اس محفل کے پرانے ممبرز ہیں جیسا کہ حسیب احمد ، ادب دوست اور حسن علی امام، اور کچھ محفلین سے بالمشافہ ملاقات ہو چکی ہے جیسے راحیل فاروق ، عبدالرحمن اور نیرنگ خیال ۔
میں ذاتی سطح پہ میں ورچوئلی سوشل ہونے کے خلاف ہوں، لیکن میرے قریبی دوست سوشلی متحرک ہیں اور مجھے بھی عار دلاتے رہتے ہیں، تو بس ایسے ہی کچھ ٹامک ٹوئی کرنا شروع کی ہے۔
میری اصل فیلڈ ویسے تو کمپوٹر سائنس ہے لیکن دوست احباب ادب دوست ہیں تو مجبوری میں ہم بھی ادب سے دوستی کرنے کی کوشش کرنے لگے ہیں جس میں کامیابی کا امکان ہندسہ صفر کے قریب تر نظر آرہا ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
تعارف کی تو حیثیت نہیں میری، لیکن میرے کچھ قریبی دوست اس محفل کے پرانے ممبرز ہیں جیسا کہ حسیب احمد ، ادب دوست اور حسن علی امام، اور کچھ محفلین سے بالمشافہ ملاقات ہو چکی ہے جیسے راحیل فاروق ، عبدالرحمن اور نیرنگ خیال ۔
میں ذاتی سطح پہ میں ورچوئلی سوشل ہونے کے خلاف ہوں، لیکن میرے قریبی دوست سوشلی متحرک ہیں اور مجھے بھی عار دلاتے رہتے ہیں، تو بس ایسے ہی کچھ ٹامک ٹوئی کرنا شروع کی ہے۔
میری اصل فیلڈ ویسے تو کمپوٹر سائنس ہے لیکن دوست احباب ادب دوست ہیں تو مجبوری میں ہم بھی ادب سے دوستی کرنے کی کوشش کرنے لگے ہیں جس میں کامیابی کا امکان ہندسہ صفر کے قریب تر نظر آرہا ہے۔
محمد تابش صدیقی کا نام نہیں لیا آپ نے۔ ہمیں حیرت ہوئی۔ :)
تعارف کا اس لیے کہا کہ یہ یہاں کی روایت ہے۔ اس میں اپنی تعلیم اور مشاغل وغیرہ کا اشتراک کر سکتے ہیں۔ ہم یہ تھوڑا ہی کہہ رہے ہیں کہ آپ اپنی تعریف کریں۔ :)
 
محمد تابش صدیقی کا نام نہیں لیا آپ نے۔ ہمیں حیرت ہوئی۔ :)
تعارف کا اس لیے کہا کہ یہ یہاں کی روایت ہے۔ اس میں اپنی تعلیم اور مشاغل وغیرہ کا اشتراک کر سکتے ہیں۔ ہم یہ تھوڑا ہی کہہ رہے ہیں کہ آپ اپنی تعریف کریں۔ :)
میری ان کے بتائے ہوئے احباب میں سے صرف نیرنگ خیال بھائی اور ادب دوست بھائی سے بالمشافہ ملاقات ہوئی ہے۔ :)
 
میری ان کے بتائے ہوئے احباب میں سے صرف نیرنگ خیال بھائی اور ادب دوست بھائی سے بالمشافہ ملاقات ہوئی ہے۔ :)

مجھے بعد میں یاد آیا کہ میں محمد تابش صدیقی سے مل چکا ہوں،
غالبا 2 سال پہلے مارلگلہ کے دامن میں ایک ریسٹورنٹ میں ، میرے ساتھ ادب دوست اور دیگر دو احباب بھی موجود تھے
 
مجھے بعد میں یاد آیا کہ میں محمد تابش صدیقی سے مل چکا ہوں،
غالبا 2 سال پہلے مارلگلہ کے دامن میں ایک ریسٹورنٹ میں ، میرے ساتھ ادب دوست اور دیگر دو احباب بھی موجود تھے
اچھا۔ تو ان میں سے ایک آپ تھے۔ :)
 
جی آ پ نے آلو کے پراٹھے اور اچار سے تو ا ضع کی تھی
وضاحت ضروری ہے کہ پیمنٹ میں نے نہیں غالباً ادب دوست بھائی نے کی تھی۔
یعنی دیگر دو احباب تابش بھائی اور نیرنگ خیال بھائی پر مشتمل تھے۔۔۔
کڑی سے کڑی ملتی ہے!!!
نیرنگ بھائی اس ملاقات میں نہیں تھے، البتہ ٹیلیفون کیا گیا تھا انھیں۔
باقی دو احباب بھی ان کے ہی دوست تھے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کچھ محفلین سے بالمشافہ ملاقات ہو چکی ہے جیسے راحیل فاروق ، عبدالرحمن اور نیرنگ خیال ۔

محمد تابش صدیقی کا شکریہ کہ انہوں نے وہ تین افراد یاد دلا دیے جو رات کے اندھیروں میں ماڈل ٹاون لنک روڈ پر گھومتے پھرتے میں نے پکڑے تھے۔ اچھا یاد دلایا آپ نے علی بن اعجاز صاحب۔
 
Top