فاخر
محفلین
شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وَالٰہ وسلم کے دربار میں یعنی مسجد ِ نبویﷺ میں پی ٹی آئی کے جاہل ،گنوار، ملعون، بد نصیب، بدقماش ، اور محروم القسمت کارکنان نے جس طرح کی بدتمیزی کی ،حرم نبوی ﷺ کی عظمت و تقدس کو پامال کیا ، اُس سے دل خون کے آنسو رو رہا ہے ۔عمران خان کل تک تو ریاست مدینہ کے نفاذ کی بات کرر ہے تھے ؛لیکن اُن کے حامی شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوکر عظمت حرم نبوی ﷺ کو بالائے طاق رکھ کر اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ہنگامہ آرائی کی ، اور قرآن پاک کے صریح حکم کے خلاف ورزی کی ہے، اُس سے سخت طیش آرہا ہے ۔ ہم اس عمل کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہیں اور خادم الحرمین الشریفین سے درخواست کرتے ہیں ، ان کے لئے سخت سے سخت سزائیں تجویز کریں ۔
یہاں تو فرشتے سر جھکا کر آتے ہیں ۔
یہاں کی خاک کو سرمہ بنا کر آنکھوں میں بسایا جاتا ہے (خاکِ طبیہ کو بنا کر سرمہ //اپنی آنکھوں میں بسایا جائے )
یہاں کے ذرے ذرے کو سینہ سے لگایاجاتا ہے اور سعادت و خوش بختی کے لئے اپنے چہرے پر مَلا جاتا ہے ۔
یہاں عقیدت و محبت کا تقاضا ہے کہ انسان پیر کے بَل نہیں ؛بلکہ سر کے بَل چل کر آئے
( یہ تجلی گہہِ احمد ﷺہے یہاں // اپنا یہ پاؤں نہ رکھا جائے )
یہاں تمام بادشاہوں نے سرجھکاکر شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا اعلان کیا ہے۔
یہاں ذرا بھی سی اونچی آواز میں بات کرناحرام ہے ۔ یہ عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف ہے ۔
لیکن پی ٹی آئی کے ملعون اور بدنصیب کارکنان نے حرم نبویﷺ کی عظمت و تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا، کیا سیاسی اختلاف کو ہوا دینے کیلئے یہی مقدس سرزمین نظر آئی تھی ۔ ایمان کا تقاضا تو یہ تھا کہ پاکستان کے سڑکوں ،گلیوں ،کوچوں، چوک چوراہوں پر اپنے سیاسی مخالفین کےخلاف نعرے لگاتے ۔ انہیں چور، خائن ، ڈاکو ، رہزن ، قاتل کہتے ،جیسا کہ اکثر کہا جاتا ہے ۔
کیا پی ٹی آئی کی یہی تعلیم ہے؟ کہ مقاماتِ مقدس کی عظمت کا بھی خیال نہ رکھا جائے ؟
کیا پی ٹی آئی اپنے جلسے جلوس میں یہی سکھاتی ہے ؟
اس سلسلے میں خود عمران خان کو آگے آکر سخت ایکشن لینا چاہیے ، اور ایسے محروم القسمت کارکنان سے اظہارِ لاتعلقی کرنا چاہیے ۔ میں ذاتی طور پر عمران خان کے کچھ کارناموں سے مطمئن تھا،جیسے ا سلاموفویبا اور عظمت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۔ لیکن پی ٹی آئی کے ان کارکنان نےجو حرکت اور فعل شنیع انجام دیا ہے ، اُس سے سخت مایوسی اور بدگمانی ہوئی ہے ۔ جمعیۃ علماء اسلام ماضی میں جو جو الزامات پی ٹی آئی اور عمران خان پر لگاتی آئی ہے ، وہ کہیں نہ کہیں مجھے سچ ثابت ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ آخر وہ کیسا مسلمان ہے جس کے دل میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت ، محبت اورتقدس نہ ہو ؟
یہاں تو فرشتے سر جھکا کر آتے ہیں ۔
یہاں کی خاک کو سرمہ بنا کر آنکھوں میں بسایا جاتا ہے (خاکِ طبیہ کو بنا کر سرمہ //اپنی آنکھوں میں بسایا جائے )
یہاں کے ذرے ذرے کو سینہ سے لگایاجاتا ہے اور سعادت و خوش بختی کے لئے اپنے چہرے پر مَلا جاتا ہے ۔
یہاں عقیدت و محبت کا تقاضا ہے کہ انسان پیر کے بَل نہیں ؛بلکہ سر کے بَل چل کر آئے
( یہ تجلی گہہِ احمد ﷺہے یہاں // اپنا یہ پاؤں نہ رکھا جائے )
یہاں تمام بادشاہوں نے سرجھکاکر شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا اعلان کیا ہے۔
یہاں ذرا بھی سی اونچی آواز میں بات کرناحرام ہے ۔ یہ عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف ہے ۔
لیکن پی ٹی آئی کے ملعون اور بدنصیب کارکنان نے حرم نبویﷺ کی عظمت و تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا، کیا سیاسی اختلاف کو ہوا دینے کیلئے یہی مقدس سرزمین نظر آئی تھی ۔ ایمان کا تقاضا تو یہ تھا کہ پاکستان کے سڑکوں ،گلیوں ،کوچوں، چوک چوراہوں پر اپنے سیاسی مخالفین کےخلاف نعرے لگاتے ۔ انہیں چور، خائن ، ڈاکو ، رہزن ، قاتل کہتے ،جیسا کہ اکثر کہا جاتا ہے ۔
کیا پی ٹی آئی کی یہی تعلیم ہے؟ کہ مقاماتِ مقدس کی عظمت کا بھی خیال نہ رکھا جائے ؟
کیا پی ٹی آئی اپنے جلسے جلوس میں یہی سکھاتی ہے ؟
اس سلسلے میں خود عمران خان کو آگے آکر سخت ایکشن لینا چاہیے ، اور ایسے محروم القسمت کارکنان سے اظہارِ لاتعلقی کرنا چاہیے ۔ میں ذاتی طور پر عمران خان کے کچھ کارناموں سے مطمئن تھا،جیسے ا سلاموفویبا اور عظمت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۔ لیکن پی ٹی آئی کے ان کارکنان نےجو حرکت اور فعل شنیع انجام دیا ہے ، اُس سے سخت مایوسی اور بدگمانی ہوئی ہے ۔ جمعیۃ علماء اسلام ماضی میں جو جو الزامات پی ٹی آئی اور عمران خان پر لگاتی آئی ہے ، وہ کہیں نہ کہیں مجھے سچ ثابت ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ آخر وہ کیسا مسلمان ہے جس کے دل میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت ، محبت اورتقدس نہ ہو ؟
آخری تدوین: