حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی اسرائیل کے خلاف ’کھلی جنگ‘

پاکستانی

محفلین
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے اسرائیل کے خلاف ایک ’کھلی جنگ‘ کا عہد کیا ہے۔
حسن نصراللہ کا یہ بیان حزب اللہ کے ٹی وی سٹیشن المنار سے جاری کیا گیا۔ بیان میں انہوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم کھلی جنگ چاہتے تھے تو ہم اس طرف جا رہے ہیں اور ہم اس کے لیئے تیار ہیں۔ اس کے لیئے تیار ہیں۔ سب محاذوں پر جنگ، حیفہ تک، اور میرا یقین کرو، حیفہ سے آگے اور بہت آگے تک‘۔
انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’صرف ہمارے گھر ہی تباہ نہیں ہوں گے، اور صرف ہمارے بچے ہی نہیں ہلاک ہوں گے‘۔

مزید تفصیل کے لئے یہاں دیکھیئے
 

قیصرانی

لائبریرین
جی مگر خبر میں کھلی جنگ کا اعلان نہیں کیا گیا، انہوں نے کھلی جنگ جاری رکھنے کا عہد کیا ہے
قیصرانی
 
جواب

ویسے زکریا حزب اللہ نے شاید دو فوجیوں کو اغوا کرکے اس کھلی جنگ کا آغاز کیا۔ لیکن کیا کسی کے پاس حساب ہے کہ کتنے فلسطینی اب تک اسرائیلی جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ اور کتنے ابھی تک لاپتہ ہیں۔ حزب اللہ کے دو فوجیوں کا اغوا آپ جیسے صاحب نظر لوگوں کے لیے جنگ میں پہل یا آغاز ہے ۔ لیکن اسرائیل کے عزائم اور اس کے مظالم کیا ہیں؟ جو کہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔

کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے ۔
 

زیک

مسافر
وہاب یہ دو فرق معاملات ہیں۔ اسراءیل کے مظالم کو بھی برا کہنا چاہیئے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے سب مخالف صحیح ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
معاملہ دو فوجیوں کے اغوا سے بہت آگے کا ہے۔ یہ جنگ خود اسرائیل کے لیے بیک فائر کر سکتی ہے۔ اگر اس جنگ کا مقصد حزب اللہ کو نہتا کرنا ہے تو یہ اس کا امکان کافی کم ہے، لیکن اسرائیل کا وزیر اعظم اولمرٹ اس کے لیے خود کو کمٹ کر چکا ہے۔ اب یہ خود اس کی سیاسی بقا کا مسئلہ بن چکا ہے۔ بہرحال میں بھی سمجھتا ہوں کہ اسی جنگ میں کودنا چاہیے جسے لڑنے کی خود میں قوت بھی ہو۔ ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ اسرائیل اسی طرح گوریلا جنگ کی دلدل میں پھنس جائے گا جیسے کہ امریکہ کو عراق میں مسئلہ پڑا ہوا ہے۔
 

زیک

مسافر
اسرائیل لبنان کی ایسی ہی دلدل سے 2000 میں 18 سال کے بعد نکلا تھا۔ اولمرٹ کچھ ٹھیک نہیں کر رہا۔ اسے عقل کے ناخن لینے چاہیئیں۔
 

زیک

مسافر
اسرائیل کا مقصد تو پھر بھی سمجھ میں آتا ہے حزب اللہ کا کیا مقصد تھا جنگ شروع کرنے میں؟ کتنے لبنانی مروائیں گے وہ؟

دوست: آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے کوئی ٹیسٹ دیا ہو۔ جنگ جیسی کم ہی بری چیزیں ہیں اور لبنان تو اتنے عرصے بعد کچھ امن سے رہنا شروع ہوا تھا۔
 
میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ انٹر نیشنل کمیونٹی کیا کر رہی ہے اور اس معاملہ کو ٹھنڈا کرنے لیے بروقت اور فوری اقدامات کیوں نہیں کیے جارہے ۔ غلطی کسی کی بھی ہو کم از کم بڑے ممالک کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اس معاملے میں براہ راست مداخلت کرنی چاہیے اور صلح کی کوششیں تیز کرنی چاہیے۔

کہیں کوئی خبر گزری تھی کہ عرب لیگ کا ایک اجلاس ہونے والا ہے ، میرا بس نہیں چلتا کہ کیسے میں ان عربوں کو سیدھا کردوں جو اتنی سست روی اور بے دلی سے کوئی بھی کام کریں گے کہ دل صرف برا ہی ہوتا ہے۔

ایک چیز تو خیر اظہر من الشمس ہے کہ امریکہ کھل کر پھر اسرائیل کی حمایت اور روایتی طریقوں سے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے شام اور ایران کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔ امریکہ کا یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس رویہ کی وجہ سے ہی اسرائیل کو من مانیاں کرنے کی چھوٹ ملتی ہے۔ یو این او کی قرارداد کو ایک بار پھر ویٹو کرکے امریکہ نے وہی کیا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے ، ظلم کو جاری رکھنے کے لیے اپنا حصہ ادا کرنا۔
 

دوست

محفلین
اسرائیل کو روکنا خام خیالی ہی ہوگی۔ مسلمانوں کے گوڈوں میں اتنا پانی نہیں کہ وہ اسے روک سکیں۔ وہ پہلے سے اس موقع کی تلاش میں تھا۔ جنگ بری چیز ہے لیکن مرنے والے شہید ہیں اللہ بے گناہوں کو جنت میں جگہ دے یہی اسرائیل کی قبر بن جائیں گے۔
 

اظہرالحق

محفلین
دل تو نہیں کرتا کہ کچھ لکھوں کیونکہ میں “جانبدار“ بندہ ہوں اور اس محفل پر صرف “غیر جانبدار“ باتیں ہی کی جانی اچھی رہتی ہیں ۔ ۔ ۔

میں ایک لبنانی کمپنی میں کام کرتا ہوں ، میری کمپنی کے مالک کی فیملی چھٹیاں گذارنے لبنان میں ہے (اسکولوں میں ادھر چھٹیاں ہیں ستمبر تک) اور دوسری بات میرا باس ایک عیسائی ہے لبنانی عیسائی ۔ ۔ میری کمپنی کے زیادہ تر منیجرز حضرات بھی لبنانی ہیں ۔ ۔کچھ مسلم ہیں مگر زیادہ تر عیسائی ہیں

اس تمہید کا مقصد صرف یہ ہے کہ یہ سب لوگ ، اس وقت بہت پریشان ہیں ، مگر پھر بھی وہ یہ کہتے ہیں کہ اسرائیل غلط کر رہا ہے اور اگر حزب اللہ بھی اسے جواب نہ دے تو پھر کون دے گا ۔ ۔ رہی بات اسرائیلی فوجیوں کے اغواء کی تو یہ سلسلہ خود اسرائیل نے شروع کیا تھا ، اصل میں اسرائیل کو فلسطین میں حماس کی حکومت ہضم نہیں ہو رہی تھی اور نہ ہی مغربی طاقتوں کو اور اوپر سے ایران بھی قابو میں نہیں آ رہا تھا تو اس لئے یہ پلان کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔

ضمنی طور پر عرض کر دوں کہ میرے لبنانی دوست ایسے بھی ہیں جو حزب اللہ کو برا کہتے ہیں ، مگر یہ بھی مانتے ہیں کہ اسرائیل کو لبنان سے بھگانے میں حزب اللہ ہی کی جراءت تھی

دوست کہتے ہیں اسلامی دنیا کیا کر رہی ہے ۔ ۔ وہ ہی جو ہم ادھر کر رہے ۔ ۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ اسرائیل نہتے لبنانیوں اور فلسطینیوں کو مار رہا ہے مگر ہم کہ رہے ہیں کہ طرفین کو صبر سے کام لینا چاہیے ۔ ۔ ۔ کس کو صبر کرنا چاہیے ۔ ۔ فلسطینیوں کو لبنانیوں کو یا پھر ۔ ۔ اسرائیلیوں کو ۔ ۔

عرب ممالک کے رہنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ عرب عوام کیا سوچتی ہے (میں عیش میں پڑے عربوں کی بات نہیں کر رہا)

میرے خیال میں یہ سب تیاری ہے ایران پر حملے کی ، اور حزب اللہ کو وجہ بنا کر ایران کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ ۔

رہی بات حزب اللہ کے حاتمے کی تو ۔ ۔ جس طرح طالبان افغانستان سے ختم ہو چکے ہیں اور جس طرح عراق سے ملیشیا ختم ہو چکی ہے ، یا صومالیہ سے اسلامی فرنٹ کا خاتمہ ہو چکا ہے ویسے ہی حزب اللہ کا بھی حاتمہ ہو گا ۔ ۔

اور جو دوست یہ سمجھ رہے ہیں کہ قصور انکا ہے جنہوں نے اسرائیلی فوجی اغواء کئے انکے لئے یہ کچھ وڈیوز ہیں شاید آپ کچھ وجہ کا اندازہ لگا سکیں ۔ ۔گو بات پرانی ہے مگر آج جیسی ہی ہے


اللہ ہمیں نیک ہدایت دے
 

رضوان

محفلین
کیا کسی نے شطرنج کھیلی ہے؟ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اس لیے انسان ان کے لیے مہرے ہیں۔ اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے اور امریکہ جس طرح سے اس کا دفاع کر رہا ہے یہ سب کو نظر آرہا کہ یہ ایران کو جنگ میں گھسیٹنے ( جس کے لیے ایران بھی بھڑکیں لگا رہا ہے) کا پلان ہے اسرائیل کے ذریعے شروعات کا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ اسرائیلی حملے سے ایران یا شام ایسا کچھ قدم اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے کہ یورپ بھی ایران پر حملے کے لیے امریکہ کا حامی بن جائے گا۔ عرب عوام اور حکومتیں اسے لبنان اور فلسطین پر نہیں بلکہ حزب اللہ پر حملے کے تناظر میں دیکھ رہی ہیں۔
 
Top