السلام علیکم حسیب بھائی
یہ سائنس کا شعبہ "حساب" ہی ہے۔
اور اس میں ایک ایمیجنیٹری ایبیکس استعمال کیا جاتا ہے
ایبیکس جو قدیم چائنیز کیلکو لیٹر تھا
آج بھی چین میں بچوں کو اسی میں حساب کرایا جاتا ہے
ایبیکس کو دور قدیم کا کیلکولیٹر کہا جاتا ہے لیکن اس کی اہمیت موجودہ دور کے چین، جاپان اور انڈیا میں آج بھی اتنی ہی ہے جتنی کہ پہلے دن سے تھی۔
ہندوستا اس دوڑ میں اکیسویں صدی عیسوی میں شامل ہوا ہے اور ابھی ابتدائی تجربات میں ہے کیونکہ یہ صدی انفورمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب کی صدی ہے۔
اب ہر شے اعداد و شمار میں رکھی جانی ہے، یوں کہہ لیں کہ دجال اکبر کے ساتھ ہو جانے والوں کے لیے یہ ضروری ہے۔
خیر یہ تو موضوع سے ہٹ کر بات ہوئی
اب آیے کہ اصل معاملہ کیا ہے اور آپ اور ہم اسے کس طرح مشق کے ذریعے سیکھ سکتے ہیں۔
ایبیکس میں پہلی لائن میں دس بالز ہیں، اسے کہیں گے "اکائیاں"۔
دوسری لائن کو "دہائیاں"۔
تیسری کو "سینکڑے"۔
چوتھی کو "ہزارے"۔
یوں کہیں کہ اکائی، دہائی، سینکڑہ اور ہزار۔
جب بھی آپ شروع کریں تو اکائی سے شروع کریں۔
چلیں زبانی زبانی ہو جائیں شروع۔
دو جمع دو کتنے؟ اس میں سے ایک نکالیں، اس میں تین ملائیں ۔۔۔۔۔وغیرہ
جب اس میں پرفیکشن آجائے تو دہائی کو شامل کر لیں
اور یوں شروع ہو جائیں دس جمع گیارہ مائنس تیس جمع اکیالیس وغیرہ
اسی طرح ایک خاص مدت کی مشق کے بعد سینکڑہ اور ہزار تک پہنچنا ہے لیکن یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔
حاضر دماغی کا کام ہے۔
اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔
یہ کوئی کمال کی بات بھی نہیں۔
ذرا غور کریں ویڈیو میں صرف تین عدد تک کے سوال ہیں۔
یعنی اکائی کا سوال
دہائی کا سوال
سینکڑہ کا سوال
ہزارے کا سوال نہیں، ہو بھی سکتا ہے لیکن مشق چاہیے
اور دہ ہزار، لاکھ، دہ لاکھ، کڑوڑ کے لیے تو ابھی انسانی بچوں کا دماغ اس قابل نہیں ہوا ، یہاں تو اکا دکا ہی عظیم میتھ میتھی شینز ملتے ہیں،بس۔
یہ ویڈیو دوبارہ دیکھ لیں۔
میری بات کی تصدیق ہو جائے گی ان شاء اللہ