اوکھے پینڈے لمیاں راہواں عشق دیاں ۔
آپ اس " عشق لسانی " میں کب اور کیسے مبتلاہوئے ۔؟
کہیں یہ " زبان یار من ترکی " کا شاخسانہ تو نہیں ؟
مختلف معاشروں اور ثقافتوں کے مطالعے کے لیے آپ مجازی طور پر ان کا حصہ بنتے
کہیں " روم میں وہی کرو جو رومی کرتے ہیں " کو حقیقی طور پر تو اپنا نہیں لیتے ۔؟
یہ " عجم پرستی " اور " ترک پرستی " سے کیا مراد ہے ÷؟
اور سب سے اہم سوال کہ " میری بے تکلفی مزاج گرامی پر گراں تو نہیں گزر رہی "؟
ابتدا کے بارے میں تو مجھے خود بھی یاد نہیں، بس پیدائشی عشق ہی سمجھیے، اوائل عمری میں ہی میں نے ٹھیلوں سے بول چال والی چھوٹی چھوٹی کتابیں لینا شروع کر دیں تھی۔۔۔ پھر کچھ دادا کی صحبت کا اثر ہے کہ وہ بھی اردو، گجراتی، ہندی اور فارسی میں کامل مہارت رکھتے ہیں۔۔ بس انہیں دیکھ کر شوق نے اور جوش مارا۔
زبانِ 'یارِ' من ترکی کا تو نہیں، البتہ زبانِ 'یارانِ' من ترکی کا شاخسانہ کہہ سکتے ہیں۔
عجم پرستی، ترک پرستی یعنی ایرانوفیلیا اور ترکوفیلیا۔ مطلب ان دونوں قوموں اور ان کی ثقافتوں کی طرف طبیعت کا کافی جھکاؤ ہے۔
تا حال میں پاکستان چھوڑ کر کسی ملک تو گیا نہیں، اس لیے رومی بن کر رومیوں کا بھاؤ اپنانے کی تو نوبت نہیں آئی، اور نہ انشاءاللہ آئے گی۔ اسی لیے میں کہا تھا مجازی طور پر، یعنی ان کے معاشرے اور تاریخ کو قریب سے سمجھنے کی حتی الامکان کوشش کرتا ہوں، پھر خود کو ان کا ہی حصہ تصور کرتے ہوئے ان جیسا سوچنے سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔ پھران کی جو بات دل کو بھاتی ہے صرف اسے اپنے لیے حقیقتا اپنانے کی سعی کرتا ہوں۔
بالکل بھی نہیں، نہ گراں گزر رہی ہے اور نہ ہی گزرے گی۔