محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
حسنِ معصوم کو نزدیک تو لا بیٹھا ہوں
وہی میں ہوں کہ گنہگار بنا بیٹھا ہوں
یونہی اٹھ کر نہیں ویرانے میں جا بیٹھا ہوں
ایک مدت تری گلیوں میں اٹھا بیٹھا ہوں
ان کی محفل میں گھڑی دو گھڑی کیا بیٹھا ہوں
پھر تو جب دیکھیے دل تھامے گیا بیٹھا ہوں
شاید اب موت کی تلخی بھی گوارا ہو جائے
ذائقہ دل کو محبت کا چکھا بیٹھا ہوں
مجھے کیا یاد کریں بھولنے والے میرے
میں تو خود کو بھی فراموش ہوا بیٹھا ہوں
آتے آتے بھی کئی بار رکا ہوں لیکن
رکتے رکتے بھی تری راہ میں آ بیٹھا ہوں
چاہنے کی تو سزا تب ہو کہ کچھ بس میں بھی ہو
چاہتا بھی نہیں تھا کر بھی خطا بیٹھا ہوں
اب بتنگڑ تو بنے ہی بنے راحیلؔ میاں
جو چھپانے کی تھی وہ بات بتا بیٹھا ہوں
راحیلؔ فاروق
وہی میں ہوں کہ گنہگار بنا بیٹھا ہوں
یونہی اٹھ کر نہیں ویرانے میں جا بیٹھا ہوں
ایک مدت تری گلیوں میں اٹھا بیٹھا ہوں
ان کی محفل میں گھڑی دو گھڑی کیا بیٹھا ہوں
پھر تو جب دیکھیے دل تھامے گیا بیٹھا ہوں
شاید اب موت کی تلخی بھی گوارا ہو جائے
ذائقہ دل کو محبت کا چکھا بیٹھا ہوں
مجھے کیا یاد کریں بھولنے والے میرے
میں تو خود کو بھی فراموش ہوا بیٹھا ہوں
آتے آتے بھی کئی بار رکا ہوں لیکن
رکتے رکتے بھی تری راہ میں آ بیٹھا ہوں
چاہنے کی تو سزا تب ہو کہ کچھ بس میں بھی ہو
چاہتا بھی نہیں تھا کر بھی خطا بیٹھا ہوں
اب بتنگڑ تو بنے ہی بنے راحیلؔ میاں
جو چھپانے کی تھی وہ بات بتا بیٹھا ہوں
راحیلؔ فاروق