کاشفی
محفلین
غزل
( سرور عالم راز سرور)
حسن جب بے نقاب ہوتا ہے
آپ اپنا جواب ہوتا ہے
عشق پر جب شباب ہوتا ہے
آدمی پھر خراب ہوتا ہے
جب بھی ہم سے خطاب ہوتا ہے
بس وہی اک جواب ہوتا ہے
جس کو دنیا عتاب کہتی ہے
کرمِ بے حساب ہوتا ہے
رنگ لائے لہو غریبوں کا
یوں بھی عالی جناب ہوتا ہے
یہ لگی دل کی، دل لگی تو نہیں
اس میں خانہ خراب ہوتا ہے
آپ بھی کیسی بات کرتے ہیں
عشق بھی کامیاب ہوتا ہے؟
کب ہے سرور فراق میں تنہا
درد بھی ہم رکاب ہوتا ہے
( سرور عالم راز سرور)
حسن جب بے نقاب ہوتا ہے
آپ اپنا جواب ہوتا ہے
عشق پر جب شباب ہوتا ہے
آدمی پھر خراب ہوتا ہے
جب بھی ہم سے خطاب ہوتا ہے
بس وہی اک جواب ہوتا ہے
جس کو دنیا عتاب کہتی ہے
کرمِ بے حساب ہوتا ہے
رنگ لائے لہو غریبوں کا
یوں بھی عالی جناب ہوتا ہے
یہ لگی دل کی، دل لگی تو نہیں
اس میں خانہ خراب ہوتا ہے
آپ بھی کیسی بات کرتے ہیں
عشق بھی کامیاب ہوتا ہے؟
کب ہے سرور فراق میں تنہا
درد بھی ہم رکاب ہوتا ہے