قرۃالعین اعوان
لائبریرین
حسن کو وسعتیں جو دیں عشق کو حوصلہ دیا
جو ملے نہ مٹ سکے مجھ کو وہ مدعا دیا
ہاتھ میں لے کے جامِ مے آج وہ مسکرا دیا
عقل کو سرد کردیا روح کو جگمگادیا
دل پے لیا ہے داغِ عشق کھوکے بہارِ زندگی
اک گلِ تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا
کچھ تو کہو یہ کیا ہوا تم بھی تھے ساتھ کیا
غم میں یہ کیوں سرور تھا درد نے کیوں مزا دیا
اب نہ یہ میری ذات ہے اب نہ یہ کائنات ہے
میں نے نوائے عشق کو ساز سے یوں ملادیا
عکس جمالِ یار کا آئینہ ء خودی میں دیکھ
یہ غمِ عشق کیا دیا مجھ سے مجھے چھپادیا
جو ملے نہ مٹ سکے مجھ کو وہ مدعا دیا
ہاتھ میں لے کے جامِ مے آج وہ مسکرا دیا
عقل کو سرد کردیا روح کو جگمگادیا
دل پے لیا ہے داغِ عشق کھوکے بہارِ زندگی
اک گلِ تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا
کچھ تو کہو یہ کیا ہوا تم بھی تھے ساتھ کیا
غم میں یہ کیوں سرور تھا درد نے کیوں مزا دیا
اب نہ یہ میری ذات ہے اب نہ یہ کائنات ہے
میں نے نوائے عشق کو ساز سے یوں ملادیا
عکس جمالِ یار کا آئینہ ء خودی میں دیکھ
یہ غمِ عشق کیا دیا مجھ سے مجھے چھپادیا