حسین تجھ پہ کہیں کیا سلام ، ہم جیسے ----------- حسین ابنِ‌حیدر سلام علیکم

مغزل

محفلین
husainimagevc0.gif


حسین ابنِ‌حیدر سلام علیکم

شہ کو نظر پڑا علی اکبر کا راہوار
چلائے اے ’’عقاب‘‘ کدھر ہے ترا سوار ؟
(انیس)

وقتِ ذبح حسین سر پر کھڑے تھے بوتراب
زیرِ خنجر چاند تھا، بالائے خنجر آفتاب
(انیس)

حسین تجھ پہ کہیں کیا سلام ، ہم جیسے
کہ تو عظیم ہے ، بے ننگ و نام ہم جیسے
(فراز)


حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں ہدیہ ِ عقیدت پیش کریں
آپ یہاں اقوال، حکایات اور منظوم کلام بھی پیش کرسکتے ہیں۔

 

مغزل

محفلین
حسین ابنِ‌علی ہیں ؟؟ ---------- غلام آیا ہے

حسین ابنِ علی

سفر شروع کیا
پیاس اور صحرا نے
مجھے یقین دلایا کہ میں مسافر ہوں
وگرنہ عشق کی وحشت کو راس تھی ہجرت
پھر اس کے بعد عجب ساعتِ سفر اتری
بزرگ پیڑ مرا حوصلہ بڑھانے لگے
درِحسین پہ پہنچا تو در کی چوکھٹ کو
لبوں سے بوسہ دیا اور صدا لگانے لگا
حسین ابنِ علی ہیں ؟ غلام آیا ہے
حسین ابنِ علی ہیں ؟
غلام آیا ہے
کنیز: کون ہے ؟
خاتون میں مدینے سے
کنیز: آپ کی آمد سے باخبر ہیں حضور
اور آپ کیلئے فرمانِ شاہ ہے مجھ کو
کہ آپ ہجرہ ِ عباس کے برابر میں
جو ایک روضہ ِ اویس ہے ، وہاں بیٹھیں
حضورآپ سے ملنے ضرور آئیں گے
درِ حسین سے اٹھنا محال تھا میرا
مگر یہ حکم تھا مجھ ، لہذا اٹھنا پڑا
نظر نہ آتا ہوا ہم سفر ستارہ کوئی
مجھے وہاں سے اٹھاکے یہاں تلک لایا
یہاں پہ کوئی نہیں تھا سوائے سجدے کے
میں خامشی سے لرزتا یہاں پہ بیٹھ گیا
جب ایک چاپ سنی تو لرز کے اٹھتا ہوں
وہی کنیز ، دیا، دودھ اور کھجوروں کو
سنہرے طشت میں رکھے قریب آتی ہے
مجھے بتاتی ہے
“افطار ہو چکا روزہ “
وہ اتنا کہہ کے روانہ ہوئی تو ہجرے میں
سفید اور دھلی روشنی بکھرنے لگی
جب اس سفید دھلی روشنی میں آنکھوں کو
ذرا دکھائی دیا تو نگاہ رونے لگی
امام آئے ،
امام آئے تو آقا کو دیکھتے ہی میں
خوشی سے بڑھ کے قدم بوسی ان کی کرتا ہوں
حضور بٹھاتے ہیں اور فرمایا
سناؤ کیسے ہو؟
یہ آپ جانتے ہیں حضور
عجب طرح سے پریشان ہوں فقیری میں
کسی کے عشق میں گھر بار ، شہر کو چھوڑا
عزیز چھوڑے تھے اور ان کا مان بھی توڑا
نہ روزگار تھا کوئی نہ جیب میں پیسہ
بس ایک شخص اور اس کا حصول تھا سب کچھ
حضور آپ تو یہ بات جانتے ہیں حضور
وہ کیسے چھوڑ گیا کیسے دل کو توڑ گیا
پھر اس کے بعد کئی پیر اور فقیر ملے
جو اپنی ذات میں ابدال ، غوث، صوفی تھے
سبھی نے اپنے طریقے سے مجھ کو فیض دیا
مگر حضور کوئی اسم بھی مداوا نہیں
مرے لیے مری دیوار کا بھی سایہ نہیں
حضور آپ کی فرمائیے کرم مجھ پر
حضور آپ کی فرمائیے کرم مجھ پر
حضور آپ توا حوال جانتے ہیں حضور

عماد اظہر
فیصل آباد
 

مغزل

محفلین
چند شعر ہمارے:

وہ ایک پیاس کہ سیرابیِ جہاں کا سبب
یم‌ِ فرات سے پہلے ، یم ِ فرات کے بعد
----------------------------------------

نمازِ عشق ادا کرنے کی ہے کیا لذت ؟
بچھا تھا خوں کا مصلہ ، حسین سے پوچھو

صفِ غنیم میں بھرمار تھی یزیدوں کی
بس ایک حر سے مصفیٰ ، حسین سے پوچھو

سنانا قصہ ِ کربل بہت ہی آساں ہے
وفورِ کربِِ معلی ، حسین سے پوچھو
----------------------------------

اک پیاس اس لیے تنِ تنہا کھڑی رہی
دریا کو تابہ عمر رہے ، تشنگی کا دکھ
----
نیاز مند: م۔م۔مغل
 

محمد وارث

لائبریرین
مغل صاحب یہ تھریڈ 'تہنیتی پیغامات' میں؟

بہرحال خاکسار کا ایک شعر:

حُسین ابنِ علی کو بھیج یا رب
بپا جو یہ دگر اک کربلا ہے
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
حسین تجھ پہ کہیں کیا سلام ، ہم جیسے
کہ تو عظیم ہے ، بے ننگ و نام ہم جیسے
(فراز)
(بشکریہ ایم ایم مغل جی )

کیا عظمتِ حسین ہے، کیا عزتِ حسین
دلبندِ مصطفےٰ ہے جو، زہرا کے دل کا چین
عصمت کے شجر میں کوئی، ایسا نہیں ہوا
عشقِ خدا کا دعویٰ تو، آسان ہے مگر
تو اپنی بوڑھی پشت پر، ہاں تھام کر جگر
اپنے جوان بیٹے کی، میت ذرا اُٹھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


نایاب
 

فرحت کیانی

لائبریرین
حسین، زیست کا عنواں، عزم کی تصویر
حسین، بر سرِ میدان ، نعرۂ تکبیر
حسین، رزم کے میدان میں اک کُھلی شمشیر
حسین، حق کا شناور ہے حق شعار بھی ہے
حسین ، خوابِ براہیم کی حسیں تعبیر
حسین ، جس نے کیا دینِ حق کو سرافراز
حسین، جس کو ملی رب سے عزت و توقیر
حسین، عزم کا فرماں روائے اعلیٰ ہے
حسین، نام میں جس کے ہے اک عجب تاثیر
حسین، نُطقِ محمد کا سر بسر پرتو
حسین، بولتا قرآن ، بے بہا تفسیر
حسین، دیں کا محافظ ہے، حریت کا نشاں
حسین، جس نے مٹا ڈالی خاک میں تکفیر

اسلم خیالی

ایک سوال: تکفیر کا مطلب کیا ہو گا؟
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
کسی کے جھوٹ کو دلیل حق کے ساتھ جھٹلانا تکفیر کہلاتا ہے ۔
اور یہاں یہ لفظ تکفیر بہت وسیع معنوں میں استعمال کیا گیا ہے ۔
نایاب
 

مغزل

محفلین
نایاب نقوی صاحب ایک مرصع ہدیہ عقیدت کیلیے ممنو ن ہوں ۔
دیگر تمام صاحبا ن کا بھی فرداً فرداً شکریہ ۔
والسلام
 
نہ پوچھ ہم سے کہ عظمت کی انتہا کیا ہے
یہ دیکھ رتبہ سلطان کربلا کیا ہے

قلم کو تھامے یہ پوچھے ہے کاتب تقدیر
مرے حسین بتادے تری رضا کیا ہے؟

سید عزیر حسن رضوی
 

مغزل

محفلین
غربت کچھ اور دشت کی وحشت کچھ اور ہے
خیمے اب چراغ کو نسبت کچھ اور ہے

واعظ کو صرف خوف ہے اور ہم کو انتظار
اپنے لیے قیام ِ قیامت کچھ اور ہے

روزِ الست غم یہ عبث تو نہیں لیا
گریہ گزار دل کو بشارت کچھ اور ہے

سینہ پدر کا یاد ہے اب تک یتیم کو
زنداں میں کیسے سوئے کہ عادت کچھ اور ہے

توقیر تقی
سلام کے چند شعر جو میرے حافظے میں ہیں۔
 

مغزل

محفلین
سوارِ دوشِ محمد فرس سے کیا گرتا
زمین ہی کے قدم ڈگمگا گئے ہوں گے
بضد ہے تذکرہ ء لشکرِ یزید پہ دل
ابھی چلو وہ بہت دُور کیا گئے ہوں گے
لیاقت علی عاصم
 
Top