ساتویں یا شاید آٹھویں کا زمانہ تھا ۔ ہمارے پڑوس میں ایک محترمہ پری میڈیکل کر رہی تھیں اور ان کی خواہش پر دو دوست لال بیگ وغیرہ پکڑ کر دیا کرتے تھے تاکہ وہ انھیں اپنے تجربات کی بھینٹ چڑھا سکیں۔ اور میٹرک میں ہمیں بھی سالانہ امتحانات میں شیشے کے جارز میں ایسے ہی کچھ جاندار دینا پڑے ۔ ایسی کسی صورتحال سے اب تک واسطہ نہیں پڑا مانو؟
وسلام
بہت ظلم کیا آپ نے۔ہا ہا ہا ۔۔۔۔ اچھا یاد دلایا طالوت آپ کی تحریر نے۔ نویں دسویں میں مینڈک کا آپریشن کرنے کے بعد جب اس کے پیٹ کو دوبارہ سی کر چھوڑا تو بیچارا چند قدم چلنے کے بعد اللہ کو پیارا ہوگیا۔