حشر

با ادب

محفلین
آئے دن دنیا میں آمد اور دنیا سے روانگی کا سلسلہ جاری ہے روزمحشر تک جاری رہے گا ۔۔۔
محلے کی جامع مسجد میں اعلان ہوتا ہے ۔۔۔ فلاں کی بیٹی ، فلاں کی بہن ، فلاں کی بیوی رضائے الہی سے وفات پا چکی ہیں ۔۔۔۔
دنیا ئے صحافت میں خبر نشر ہوتی ہے ملک کی معروف و مشہور فلاں خاتون وفات پا چکی ہیں ۔۔۔
اور فرشتوں میں منادی ہوتی ہے فلاں تشریف لائی ہیں ۔
اول الذکر دنیا کی نظر سے بے نام گیئں ۔ اور کون جانے جہاں گیئں وہاں کی نامور ہستی ہوں ۔
مؤخر الذکر نے دنیا میں خود کو منوانے کی جستجو کی تھی ۔ کون جانے شہرت و عزت دائمی رہے یا آنکھ بند کرنے کے بعد مٹی ہوگئے ۔۔
یہ ایک لاش پڑی ہے ۔۔۔ دنیا کمانے کو بہت محنت کی لمبی چوڑی ڈگریز لیں گٹ پٹ انگریزی بولی ۔۔ گفتار کی ایسی غازی بولنے پہ آتیں تو بڑوں بڑوں کی بولتی بند کروا دیتیں ۔۔ آج مہر بہ لب خاموش پڑی ہیں ۔
جیسےہی آنکھ بند ہوتی ہے پہلا رشتہ جن سے ٹوٹتا ہے وہ وہی پیارے ہوتے ہیں جو ہمیشہ آنکھ کا تارہ رہتے ہیں ۔ انسانوں سے رشتہ آنکھ ہی کا تو ہے ۔ آنکھ چرانی مشکل ہوتی ہے ، آنکھ لڑ جائے تو زندگی عذاب ہوتی ہے ، آنک اوجھل ہو تو پہاڑ اوجھل ہوتا ہے ، آنکھ کا پانی مر جائے تو حیا اٹھ جاتی ہے ۔۔۔۔۔ اس آنکھ سے سب رشتے جڑے ہوتے ہیں ۔ جب تک نگاہ کے سامنے رہو محبتیں ، لحاظ قائم رہتے ہیں ۔ دھوکہ دہی بھی اس صورت مشکل ہوتی ہے جب کسی سے نگاہ ملانے کا خدشہ دل میں ہو ۔ محاورتا کہا جاتا ہے چہرہ چھپاتا پھرتا ہے ۔۔۔۔ چہرہ نہیں چھپایا جاتا آنکھ ملانا مشکل ہوتا ہے ۔۔۔۔ اس آنکھ کا بہت کردار ہے سماج میں رواج میں ۔
یہی آنکھ بند ہوتی ہے تو آپ کی شناخت ختم کر ڈالتی ہے ۔۔۔آپ ایک نام کے حامل تھے اب آپ “میت” ہیں ۔
آپ کا ایک گھر تھا ایک کمرہ تھا کچھ مال و اسباب تھا جب تک آپ کی آنکھ کھلی رہی آپ اس کے مالک رہے ۔ اب وہ ترکہ و میراث بن چکا ہے آپکی ملکیت آپکی آنکھ کے بند ہونے نے ختم کر ڈالی ۔
آپ مرد تھے آپ عورت تھے آج فقط ایک “میت” ہیں ۔۔۔ کیسی بے بسی کا عالم ہے ۔ آج شناخت کو کچھ نہیں رہا ہے ۔ آج زعم مٹی ہونے جا رہے ہیں ۔ یہ جو دنیا میں اکھڑتے تھے جن کی گردنیں فخر و غرور سے اکھڑی رہتیں جن کے دل پتھر کے تھے آج خود پتھر بنے پڑے ہیں ۔
اس لاش کی ایک وصیت ہے ۔
میرے پیارو !
میری تمام تعلیمی اسناد ،ادبی و تحریری کام ، اعزازات میرے ساتھ دفنا دینا فرشتوں نے کچھ نمبر تو اس کے بھی رکھے ہوں گے ۔ اتنی پڑھائیاں کی اللہ تعالیٰ تیرا نظام بھی عجیب ٹہرا قبر میں بھی “این ٹی ایس” ۔
100 نمبر کا پیپر ہے نیگٹو مارکنگ سمیت ۔۔
تیرا رب کون ؟
مذہب کیا ؟
ایک بھی سوال کا غلط جواب عمر بھر کی اسناد جلا ڈالے گا ۔
؏
تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
 
آخری تدوین:
برخلاف عام تصور کے موت زندگی کا نیا روپ ہے۔موت پرلطف زندگی کا دروازہ ہے۔آنکھ دراصل بند نہیں ہوتی بلکہ کھل جاتی ہے اورایک مستقل پراعزاز شناخت عطا ہوتی ہے ۔
 
فلاں کی بیٹی ، فلاں کی بہن ، فلاں کی بیوی رضائے الہی سے وفات پا چکی ہیں ۔۔۔۔
دنیا ئے صحافت میں خبر نشر ہوتی ہے ملک کی معروف و مشہور فلاں خاتون وفات پا چکی ہیں ۔۔۔
اور فرشتوں میں منادی ہوتی ہے فلاں تشریف لائی ہیں ۔
لگتا ہے آپ کے ہاں مرد (میل) وفات نہیں پاتے معروف و مشہور ہستی میں فی میل کو ہی رکھاگیا ؟؟
 
تیرا رب کون ؟
مذہب کیا ؟
نماز قائم کر رکھی تھی ؟
3سرا سوال غلط ہے نماز کا سوال قبر میں نہیں ہو گا
زیادہ تر احادیث میں یہ تیسرا سوال کچھ یوں ہے:​
تم اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟​
یہ کون آدمی ہے جو تم میں مبعوث ہوا؟​
اور ان احادیث کی شرح میں یہ کہا گیا ہے کہ جب یہ سوال اس انداز سے پوچھا جارہا ہے تو اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ " یہ شخص" یا "اس آدمی" کے الفاظ جب ادا ہوتے ہیں تو یا تو وہ شخص بنفسِ نفیس وہاں موجود ہوتا ہے۔ یا پھر اسکی شبیہ یا صورت وہاں دکھائی جاتی ہے​
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہے سوال
 
برخلاف عام تصور کے موت زندگی کا نیا روپ ہے۔موت پرلطف زندگی کا دروازہ ہے۔آنکھ دراصل بند نہیں ہوتی بلکہ کھل جاتی ہے اورایک مستقل پراعزاز شناخت عطا ہوتی ہے ۔
سب کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا ۔ ہوسکتا ہے لطف سارا یہیں رہ جائے۔
 
Top